اسلام آباد (نمائندہ خصوصی
/اے پی پی):وفاقی وزیر برائے توانائی انجینئر خرم دستگیر خان اور وزیر مملکت برائے پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ عمرانی جتھے کے ساتھ مصالحت نہیں ہو گی، حکومت اس وقت جو بھی اقدامات کررہی ہے وہ لوگوں کی جان و مال کی حفاظت ، ریاست کو مضبوط کرنے، انتشار ، فساد اور انارکی روکنے کے لئے ہیں، اگر کوئی پارٹی نفرت اور حقارت کو پھیلانے کی کوشش کرتی ہے اور حکومت کے خلاف تشدد پر اکساتی ہے تو یہ آئینی بغاوت کے زمرے میں آتا ہے، پر امن احتجاج سب کا آئینی حق ہے لیکن کسی کو انتشار اور فساد کی اجازت نہیں دی جائے گی،
پاکستان کی سفارتی ساکھ کو عمران خان مٹی میں ملا کر گئے ہیں ، مارکیٹ میں تیل کی ترسیل برقرار ہے ،سپلائی بڑھا دی ہے اور ہمارے پاس وافر مقدر میں تیل دستیاب ہے، عمران خان صوبائی حکومت کے وسائل کا بے دریغ استعمال کر رہے ہیں۔
ان خیالات کااظہار وفاقی وزرا نے بدھ کو پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر برائے توانائی انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا کہ عمران خان نے اقتدار میں رہتے ہوئے غریب کے منہ سے نوالہ چھینا ، آج وہ فسادی ہو کر اسلام آباد پر دھاوابول رہے ہیں،یہ ان کا اسلام آباد پر تیسراحملہ ہو گا۔ 2014 میں اسی عمران نے جتھے اور ڈنڈے لے کر پی ٹی وی پر حملہ کیا تھا اور سرکاری ٹی وی کی کروڑوں کی املاک کو نقصان پہنچایا۔
انہوں نے اسلام آباد پولیس پر بھی حملہ کیااور اسی جتھے نے پارلیمنٹ پر بھی حملہ کیا۔ ڈی چوک میں انہوں نے سول نافرمانی کی ہدایت کرتے ہوئے بل جلائے تھے۔2016 میں بھی عمران خان کا حملہ پسپا کیا گیا، آج وہی حالات پھر سے درپیش ہیں ۔آج عمران خان صوبائی حکومت کے وسائل کاغیر قانونی استعمال کرتے ہوئے اسلام آباد اور آئینی حکومت پر حملہ آور ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ 2019 میں جسٹس مشیر عالم اور فائز عیسیٰ نے دھرنے کے حوالے سے فیصلہ دیا تھا۔
فاضل ججز نے کہا تھا کہ آئینی میں شہریوں کی جان و مال کی حفاظت ضروری ہے اور یہ اجتماع کسی انقلاب یاشورس کے لئے استعمال نہیں ہو سکتا۔ پاکستان کی سڑکیں راہ گیروں کے لئے استعمال کی جا تی ہیں ، دوسرے شہروں کو کچلنے کے لئےدھرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔اگر کوئی پارٹی نفرت اور حقارت کو پھیلانے کی کوشش کرتی ہے اور حکومت کے خلاف تشدد پر اکساتی ہے ، یہ آئینی بغاوت کے زمرے میں آتی ہے۔ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ عمرانی جتھے جنہوں نے صحافیوں پر گولیاں برسائیں،اپوزیشن پر جعلی کیسز بنائے، غریب کے منہ سے نوالہ اور روزگار چھینا ، مسجد نبویؐ کی بے حرمتی کی اور خواتین کے خلاف جملے کسے ، ان کے ساتھ مصالحت نہیں ہو گی ۔
انہوں نے کہا کہ پر امن احتجاج تمام سیاسی جماعتوں کا آئینی حق ہے جبکہ فتنہ اور انتشار پھیلانا آئینی حق میں نہیں آتا۔انہوں نے کہا کہ ہم آئینی حکومت کا دفاع کریں گے اور اسلا م آباد کے شہریوں کے جان و مال و روزگار کا دفاع کریں گے۔ وزیر مملکت برائے پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کےہر شخص کو آزادی حاصل ہے کہ وہ پر امن احتجاج کرے ۔پر امن احتجاج سب کا آئینی حق ہے لیکن کسی کو انتشار اور فساد کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ وہ ایک ہفتہ سے تقاریر کررہے ہیں کہ احتجاج خونی ہو گا، اس کے باوجود عمران خان کے رفقا اور ان کے دوست کہہ رہے ہیں کہ وہ انقلابی ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پورے ملک میں احتجاج کئے ، کسی نے ان کو نہیں روکا کیونکہ پر امن احتجاج سب کا حق ہے۔ جب ہمیں انٹیلی جنس رپورٹ سے خبر ملی ہے کہ اسلام آباد مارچ کے لئے وہ اسلحہ اکٹھا کررہے ہیں تو اس عمل سے ملک کے اندر انارکی پھیلے گی۔مصدق ملک نے کہا کہ ان کا جب دور حکومت تھا تو آئینی تھا لیکن اب جب آئینی حکومت قانونی طریقے سے آئی ہے تو ان کے خلاف قتل غارت اور خون بہانے کی باتیں کی جا رہی ہیں۔ ہم انہیں انتشار پھیلانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ یہاں پر جو احتجاج کے لئے آ رہے ہیں انہوں نے خود کہا کہ یہ مارچ قتل غارت اور خونی ہو گا۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے کانسٹیبل کو گولی مار کر شہید کردیا،کیا یہ اتفاق تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ان کے جنرل سیکرٹری کے گھر سے اسلحہ برآمد ہواہے ،کیا یہ بھی اتفاق ہے ۔ یہ ملک کو فساد اور انارکی کی طرف لے کر جا رہے ہیں۔ جب کوئی ملک کسی دوسرے ملک پر حملہ آور ہوتا ہے تو ایسے جتھوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔ 2014 میں انہوں نے پی ٹی وی کی دیوار توڑ دی اور 4 روز تک سیکرٹریٹ کو بند کردیاگیا۔انہوں نے کہا کہ جب عدالت نے پاکستان تحریک انصاف سے پر امن احتجاج کے حوالے سے تحریر مانگی تو ان کے جنرل سیکرٹری نے انکار کردیا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح اسلحہ بردار جتھے اور وحشت کو افغانستان نے بھی دیکھا ہے۔ اس وقت حکومت جو بھی اقدامات کررہی ہے وہ لوگوں کی جان و مالی کی حفاظت ، ریاست کو مضبوط کرنے، انتشار ، فساد اور انارکی روکنے کے لئے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں خرم دستگیر نے کہا کہ لاہور میں شہید ہونے والے کانسٹیبل کمال احمد کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے سپیکر پنجاب اسمبلی سمیت پی ٹی آئی کے کسی بھی رہنما نے تعزیت نہیں کی۔ 2014 میں جب چینی صدرپاکستان کے ساتھ سی پیک کے منصوبہ پر دستخط کرنے کے لئے آ رہے تھے تو اس وقت ہم نے انہیں کہا کہ احتجاج کی تاریخ میں تبدیلی کریں تو اس وقت بھی عمران کا وہی مزاج تھا جو آج ہے، اس کے احتجاج کی سی پیک منصوبہ میں 8 ماہ کی تاخیر ہوئی جس پر دستخط اپریل 2015 میں ہوئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ آج اسلام آباد کے شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کے علاوہ آئی ایم ایف سے مذاکرات بھی کئے جارہےہیں اور احتجا ج کی وجہ سے اس سے عالمی سطح پر پاکستان کااچھا تشخص اجاگر نہیں ہو ا جو کہ پاکستان کے لئے مایوس کن ہے۔ عمران خان عمرانی فساد بن چکاہے ۔پاکستانیوں کی مکمل حفاظت کے لئے احتجاج کو مکمل نمٹانا ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت کی جانب سے تمام اقدامات اسلام آباد کے شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کے لئے ہیں۔ ان کی حفاظت کے لئے نقل وحرکت کم کی گئی ہے۔ ایک اور سوال کے جوا ب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کی سفارتی ساکھ کو عمران خان مٹی میں ملا کر گئے ہیں ۔ موجودہ حکومت سفارتی ساکھ کو بحال کرنے میں دن رات ایک کررہی ہے۔
پاکستان میں احتجاج پر امن ہونا چاہیے ۔ہم نے بھی پرامن احتجاج کئے لیکن کبھی بھی خون بہانے کی دھمکی نہیں دی۔ ہم آئین پر یقین رکھنے والے لوگ ہیں۔ عمران خان نے جس طرح بیان دےرہے ہیں کہ ان کی جان کو خطرہ ہے ، ان ی جانت کو خطرہ ہے یا نہیں ، وہ پشاور میں بغیر سکیورٹی کے چہل قدمی پر فرما رہے تھے۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ مارکیٹ میں تیل کی ترسیل برقرار ہے ،سپلائی بڑھا دی ہے ، پچھلے سے مئی کی بہ نسبت تیل کی فراہمی15 سے 20 فیصد بڑھا دی ہے ۔
ہمارے پاس تیل وافر مقدار میں موجودہے ۔ہمیں اس حوالے سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے بغیر منظوری کے پٹرول پر سبسڈی دی ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پٹرول کے حوالے سے جو سبسڈی دی تھی اسے مد نظررکھتے ہوئے تجاویز وزیراعظم شہباز شریف کے سامنے رکھ رہے ہیں ۔ سبسڈی تب ختم ہو گی جب غریب آدمی پراس کا فرق نہیں پڑے گا۔اگر ضرورت پڑی تو پہلے غریب
کو بچا ئیں گے تب فیصلہ کریں گے