ٹنڈوجام (نمائندہ خصوصی ) سندھ زرعی یونیورسٹی کے زیر اہتمام اور سندھ رورل سپورٹ آرگنائزیشن کے تعاون سے "کیلے کے فضلے سے فائبر اور مصنوعات کی تیاری اور اس کی اہمیت” کے موضوع پر خواتین کے لیے چار روزہ تربیت کا انعقاد کی کیا، افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر ڈاکٹر فتح مری نے کہا کہ زراعت کی وسیع ترقی سے ملکی معیشت مضبوط ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ پہلے کیلے کی فصل سے فائبر حاصل کیا جاتا تھا، لیکن اب کیلے کے فضلے سے فائبر حاصل کیا جا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ سندھ میں ہر سال 50 لاکھ ٹن کیلے کا فضلہ ضائع ہوتا تھا، اب اسے جلانے کے بجائے، ٹیکنالوجی کے ذریعے دھاگہ تیار کر کے اس سے مصنوعات تیار کر سکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ اس تربیتی ورکشاپ سے گھریلو خواتین کو کاروبار کے مواقع بھی فراہم کیے جائیں گے۔گورنمنٹ کالج یونیورسٹی حیدرآباد کی وائس چانسلر میڈم طیبہ ظریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ زرعی یونیورسٹی نے ملک میں نئے زرعی ٹیلنٹ کو متعارف کرایا ہے۔ جو کہ زرعی مصنوعات سمیت مختلف مصنوعات کی تیاری میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے، شھید اللہ بخش سومرو یونیورسٹی آف آرٹ ڈیزائن اینڈ ہیریٹیج کے وائس چانسلر ڈاکٹر بھائی خان شر نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی سے ہر شعبے کو ترقی دی جا سکتی ہے۔سندھ زرعی یونیورسٹی کے کیلے کے فضلے سے مصنوعات تیار کرنے کے منصوبے کے فوکل پرسن ڈاکٹر شوکت علی ابڑو نے بتایا کہ یہ تربیتی ورکشاپ سندھ رورل سپورٹ آرگنائزیشن، گروتھ اینڈ ڈویلپمنٹ فنڈ اور زرعی یونیورسٹی کے مشترکہ تعاون سے منعقد کی گئی ہے۔
جس میں سندھ کے مختلف اضلاع کی 20 خواتین کو کیلے کی فضلے سے مصنوعات کی تیاری اور اس کی اہمیت کے بارے میں سکھایا جائے گا۔ اس موقع پر تعلقہ حیدرآباد دیہی کی اسسٹنٹ کمشنر سرھان اعجاز ابڑو، سیڈا کے پرویز ، ایس آر ایس او کے پروگرام منیجر غلام رسول سمیجو نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر سندھ زرعی یونیورسٹی کی مختلف فیکلٹیز کے ڈین ڈاکٹر قمرالدین چاچڑ، ڈاکٹر اعجاز علی کوھارو ڈاکٹر منظور ابڑو، شعبہ سوائل سائنس کے چیئرمین ڈاکٹر عنایت اللہ راجپر، پروفیسر ڈاکٹر اعجاز احمد سومرو، وائس چانسلر کے مشیر سید ضیاء الحسن نے بھی شرکت کی۔