لاہور( نمائندہ خصوصی) رواں مالی سال کے پہلے ماہ جولائی کے دوران پٹرولیم مصنوعات کی فروخت میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔پٹرولیم مصنوعات کی فروخت میں کمی کی وجہ تیل کی بڑھتی قیمتیں، مہنگائی کے سبب شہریوں کی کم ہوتی قوت خرید،مون سون بارشیں اور محدود ہوتی معاشی سرگرمیاں بتائی جارہی ہیں۔
آئل انڈسٹری کے اعدادو شمار کے مطابق جولائی میں پٹرولیم مصنوعات کی مجموعی فروخت 14لاکھ 42ہزار ٹن رہی جو اس سے پچھلے ماہ جون اور جون2021کے مقابلے میں 26فیصد کم ہے جو جولائی کے دوران 18سال بعد پٹرولیم مصنوعات کی کم ترین فروخت کا ریکارڈ ہے۔آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل کے اعدادو شمار کے مطابق گزشتہ ماہ سب سے زیاد ڈیزل کی فروخت میں کمی آئی اور ڈیزل کی فروخت سالانہ 38فیصد کم رہی۔پٹرول کی فروخت میں بھی 27فیصد کمی آئی جب کہ ہائی اوکٹین میں 19فیصد اور فرنس آئل کی فروخت سالانہ 5فیصد کم رہی۔
کمپنیوں کے لحاظ سے پٹرولیم مصنوعات کی ریٹیل مارکیٹ میں فروخت میں پی ایس او کا حصہ 47فیصد رہا جو ماہانہ لحاظ سے 2فیصد کم ہے لیکن سالانہ لحاظ سے بغیر کسی تبدیلی کے برقرار رہا۔شیل کا فروخت میں حصہ 10فیصد،اے پی ایل کا بھی 10فیصد،ہیسکول کا ایک فیصد،ٹوٹل پارکو کا 12فیصد،گو8فیصد اوربائیکو ایک فیصد رہا۔معاشی ماہرین کا کہناہے کہ جولائی میں گزشتہ 6سال کا سب سے کم پٹرول فروخت ہوا جب کہ ڈیزل میں بھی غیر معمولی کمی ریکارڈ کی گئی جس کی بنیادی وجہ معاشی سرگرمیوں میں کمی ہے اس کے علاوہ مون سون بارشوں سے بھی آمدن ورفت محدود ہوگئی ہے جب کہ مہنگائی کی وجہ سے بھی تیل کی کھپت کم ہوگئی ہے۔