کوئٹہ ( نمائندہ خصوصی)
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کے فیصلہ سے پی ٹی آئی بے نقاب ہو گئی اور اس کا ’صاف چلی شفاف چلی‘ کا بیانیہ بھی ٹھس ہو گیا۔ آٹھ برس تک اس سیدھے کیس کو لٹکانے کی وجہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ الیکشن کمیشن یہ فیصلہ بروقت کرتا تو پی ٹی آئی 2018ء میں اقتدار میں نہ آتی۔ اب فیصلہ آنے کا مطلب یہ ہوا کہ اگر ایک پارٹی حکومت میں ہے تو وہ احتساب سے بالاتر ہے۔ ثابت ہوا جماعت اسلامی کا موقف درست ہے کہ تینوں بڑی نام نہاد سیاسی جماعتیں مافیاز کے کلب ہیں۔ عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ ملک کو معاشی تباہی کے دہانے پر پہنچانے، بے روزگاری اور مہنگائی کی ذمہ دار وڈیروں، جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کی پارٹیوں کو خیرباد کہہ کر جماعت اسلامی کا ساتھ دیں تاکہ کرپشن فری اسلامی فلاحی پاکستان کی بنیاد رکھی جا سکے۔ وہ کوئٹہ پریس کلب کے زیر اہتمام پروگرام ”حال احوال“ میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ امیر جماعت نے اس موقع پر بلوچستان میں ہیلی کاپٹر حادثہ میں شہید ہونے والے فوجی افسران اور جوانوں کے لیے دعائے مغفرت کی اور لواحقین سے اظہار ہمدردی کیا۔ انھوں نے واقعہ کو قومی حادثہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے پوری قوم غمناک ہے۔ امیر جماعت نے بلوچستان اور ملک کے دیگر علاقوں سیلاب کی وجہ سے ہونے والے جانی اور مالی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس عہد کا اعادہ کیا کہ دکھ کی اس گھڑی میں جماعت اسلامی متاثرین کے ساتھ کھڑی ہے۔
حکومت کی جانب سے قومی اداروں کی فروخت کے فیصلے اور قوانین میں تبدیلی پر ردعمل دیتے ہوئے امیر جماعت نے واضح کیا کہ جماعت اسلامی ملکی اثاثے بیچنے کے عمل کو ہرگز قبول نہیں کرے گی اور اس کے خلاف پارلیمنٹ، گلی کوچوں سمیت ہر فورم پر احتجاج کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ حالیہ متعارف کروائے گئے قوانین کے مطابق قومی اداروں کی خریدوفروخت کے عمل کو عدالتوں سمیت کسی فورم پر چیلنج نہیں کیا جاسکے گا۔ جماعت اسلامی قوانین میں تبدیلی پر عدالت میں جائے گی اور ”پاکستان برائے فروخت“ کرنے والوں کے احتساب کو یقینی بنانے کے لیے بھرپور جدوجہد کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ حکومت نے بجٹ میں چار ارب ڈالر کے خسارہ کو کم کرنے کے لیے آئی ایم ایف کے دباؤ پر ملکی اثاثے بیچنے کا فیصلہ کیاہے۔ قومی اداروں کو اونے پونے داموں فروخت کرنے کی بجائے حکمران ٹولہ لوٹ مار سے بنائے گئے اپنے اثاثے بیرون ملک سے پاکستان لائے۔ سپریم کورٹ پاناما لیکس اور پنڈوراپیپرز میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرے۔ بنکوں سے اربوں روپے قرضے لے کر معاف کروانے والی طاقتور اشرافیہ کا احتساب کیا جائے۔ قومی اداروں کو تباہ کرنے والوں کا تعین کر کے انھیں قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ عوام حکومتی فیصلوں سے لاتعلق ہیں۔ ملک کی تقدیر کے فیصلے آئی ایم ایف کے بند کمروں میں ہوتے ہیں۔ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی نے معیشت کا بیڑہ غرق کر دیا۔ سود سمیت قرضوں کی ادائیگی کے لیے مزید قرضے لیے جا رہے ہیں۔ معیشت کی بہتری کے لیے سودی معیشت کا خاتمہ ضروری ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ وہ گزشتہ تین روز سے بلوچستان میں ہیں۔ حالیہ بارشوں نے صوبہ میں تباہی مچا دی۔ بلوچستان میں پہلے ہی غربت کی وجہ سے لوگ بے حال ہیں، سیلاب نے لوگوں کا رہے سہے تھوڑے بہت سہارے بھی چھین لیے اور سب سے افسوس ناک بات یہ ہے کہ مرکزی و صوبائی حکومتیں مسائل سے لاتعلق آپسی مفادات کی جنگ لڑ رہی ہیں اور اس جنگ کی وجہ سے مل جل رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اور الخدمت فاؤنڈیشن کے ہزاروں رضاکار صوبہ بھر میں اور اس کے ساتھ ساتھ کراچی، سندھ اور جنوبی پنجاب میں سیلاب سے تباہ حال علاقوں میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ انھوں نے قوم سے اپیل کی کہ وہ سیلاب سے متاثرہ افراد اور خصوصی طور پر بلوچستان کے عوام کی دل کھول کر مدد کریں۔ عوام عطیات اور امداد جماعت اسلامی اور الخدمت فاؤنڈیشن تک پہنچائیں تاکہ فلاحی سرگرمیوں میں مزید تیزی لائی جا سکے۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی الیکشن سے قبل انتخابی اصلاحات چاہتی ہے۔ موجودہ الیکشن پیسے کا کھیل بن کر رہ گیا ہے۔ جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ الیکشن امیدواروں سے متعلق آئین کی دفعہ 63، 62 پر عمل ہو اور انتخابات متناسب نمائندگی کے اصول کے تحت ہوں۔
امیر جماعت نے افغانستان میں امریکی ڈرون حملہ کو پڑوسی ملک کی خودمختاری پر حملہ قرار دیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ حملے کے لیے پاکستان کی سرزمین استعمال نہیں کی گئی ہو گی۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کی افغانستان کے حوالے سے پالیسی واضح ہے اور جماعت اسلامی کو یقین ہے کہ حکومت اس کی پاسداری کر رہی ہے۔انھوں نے کہا کہ کشمیر اور فلسطین سے متعلق جماعت اسلامی کا موقف وہی ہے جو بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ اور بانی جماعت سیدابوالاعلیٰ مودودیؒ کا تھا۔صدر کوئٹہ پریس کلب عبدالخالق رند، نائب امیر جماعت اسلامی بلوچستان عبدالکبیر شاکر، امیر ضلع حافظ نور علی، افتخار کاکڑ اور صوبائی سیکرٹری اطلاعات عبدالولی خان شاکر بھی اس موقع پر موجود تھے۔