کراچی ( بیورورپورٹ ) صوبائی کابینہ نے صوبے بھر کی ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ انسانی جانوں کے ضیاع، مکانات، فصلوں، سڑکوں کے نیٹ ورک اور سیوریج سسٹم کے نقصانات کا تخمینہ لگانا شروع کریں تاکہ متاثرہ افراد کو معاوضہ دینے کے حوالے سے وفاقی حکومت سے رابطہ کیا جا سکے۔وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ بلدیات کو ہدایت کی کہ کراچی اور دیگر اضلاع کی تمام تباہ شدہ سڑکوں، سیوریج لائنوں کی مرمت کی جائے۔ یہ فیصلہ انہوں نے یہاں وزیراعلیٰ ہاؤس میں کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں صوبائی وزراء، مشیران، معاونین خصوصی، چیف سیکرٹری، چیئرمین پی اینڈ ڈی اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔
نقصانات/تباہ کاریاں: کابینہ کو بتایا گیا کہ مون سون کی شدید بارشوں نے صوبے کے شہر اور دیہی علاقوں میں تباہی مچا دی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر برائے زراعت منظور وسان نے کہا کہ کھجور کی فصلیں پکنے کے لیے تقریباً تیار تھیں لیکن خیرپور میں شدید بارشوں سے کھجور کے کاشتکاروں کو اربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا ۔ انہوں نے صوبے میں خریف کی فصلوں کو پہنچنے والے نقصان کا معاملہ بھی اٹھایا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کابینہ کی سفارش پر صوبے بھر کے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی کہ وہ جانوں، کچے اور پکے مکانات، سڑکوں کے نیٹ ورک، نکاسی آب اور سیوریج کے نظام سمیت تمام نقصانات کا جائزہ لیں تاکہ معاوضہ کی منظوری کے حوالے سے وفاقی حکومت سے رابطہ کیا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی حکومت بھی اپنے وسائل سے متاثرہ لوگوں کی مدد کرے گی۔
مدارس/سکول بورڈ: کابینہ نے 53 تعلیمی اداروں کو چلانے کے لیے سیکرٹری اسکول ایجوکیشن کی سربراہی میں سات رکنی انتظامی بورڈ تشکیل دینے کی تجویز کی منظوری دی، جس میں 31 اسکول اور 22 مدارس کوایف اے ٹی ایف کی شرائط کی تکمیل کے لیے حکومت نے اپنی تحویل میں لے لیے ہیں۔ وزیر تعلیم سردار شاہ نے کابینہ کو بتایا کہ ان کے محکمے نے تمام ٹیک اوور تعلیمی اداروں کے انتظام کی نگرانی کے لیے اقدامات کرلیے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مدارس کو چلانے کے لیے مینجمنٹ بورڈ کا تقرر کیا گیا ہے۔ ٹیک اوور تعلیمی اداروں کو چلانے کی ذمہ داری انتظامی بورڈ کو سونپی گئی ہے۔ اجلاس کے آغاز میں کابینہ اراکین نے آرمی ہیلی کاپٹر حادثے پر افسوس کا اظہار کیا۔ کابینہ نے سندھ بلوچستان میں شدید بارشوں کے باعث جاں بحق ہونے والوں کے لیے فاتحہ خوانی بھی کی۔
پیپلز بس سروس کے روٹس: کابینہ کو بتایا گیا کہ پیپلز بس سروس کے ساتوں روٹس کی سڑکیں اور نکاسی آب کا نظام مختلف مقامات پر خراب ہے۔ سڑکوں اور نکاسی آب کے نظام کی درستگی سے شروع کی گئی نئی بس سروس کو رواں رکھنے میں مدد ملے گی۔ کابینہ نے کے ایم سی، کے ڈی اے اور واٹر بورڈ کے ذریعے مرمتی کاموں کے لیے 1.5 بلین روپے فنڈز کی منظوری دےدی۔
ولیج سولرائزیشن: کابینہ نے دیہاتوں کی سولرائزیشن کے لیے سولر پی وی ٹیکنالوجی جیسے متبادل توانائی فراہم کرنے کے حوالے سے محکمہ توانائی کی تجویز منظوری کرلی۔ وزیر توانائی امتیاز شیخ نے کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ دیہاتوں کو بجلی فراہم کرنے کے لیے ایک منی/مائیکرو گرڈ، سولر ہوم سسٹم قائم کیا جائے گا۔ امتیاز شیخ نے کہا کہ ولیج الیکٹریفیکیشن پلان کے تحت دیہاتوں کو بجلی فراہم کرنے کے لیے سولر ہوم سسٹم قائم کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ دیہاتوں کی سولرائزیشن دیہات کی برقی کاری کے لیے ایک تیز اور اقتصادی حل ثابت ہو گا۔کابینہ نے اس تجویز کی منظوری دی اور وزیراعلیٰ نے محکمہ توانائی کو ہدایت کی کہ وہ ان دیہاتوں میں سولرائزیشن کے لیے ڈویژنل سطح پر فرموں کو پری کوالیفائی کریں جہاں بجلی نہیں ہے۔
زمین کی الاٹ: کابینہ نے ایک این جی او کی درخواست پر چلڈرن آف آدم کو دیہہ کونکر کراچی میں نیورو سائیکاٹرک سینٹر کے قیام کے لیے 10 ایکڑ اراضی کی منظوری دے دی ۔ قیمتوں کا تعین کرنے والی کمیٹی نے زمین کی مارکیٹ قیمت 13 ملین روپے فی ایکڑ مقرر کی تھی تاہم کابینہ نے مارکیٹ قیمت سے کم 50 فیصد یعنی 65 لاکھ روپے فی ایکڑ کے حساب سے منظوری دے دی۔
حیدرآباد پریس کلب کی زمین: وزیر اطلاعات نے کابینہ کو بتایا کہ حیدرآباد پریس کلب کو 75 ایکڑ زمین دی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کلب باڈی نے CVT، رجسٹریشن فیس اور دیگر ٹیکسوں سے استثنیٰ کی درخواست کی ہے ۔ اس پر وزیر ریونیو مخدوم محبوب نے کہا کہ استثنیٰ دینے کے حوالے سے کوئی گرانٹ نہیں ہے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ کابینہ پریس کلب کو ان کے ٹیکس کی ادائیگی کے لیے گرانٹ دے جس کی کابینہ نے منظوری دے دی۔ کابینہ نے سندھ پبلک سروس کمیشن (فنکشنز) 2022 کے رولز کی منظوری دے دی۔
. جعلی نمبر پلیٹس کے خلاف کارروائی: کابینہ نے سڑکوں پر سندھ حکومت اور سندھ پولیس کی جعلی نمبر پلیٹس پر چلنے والی گاڑیوں [کاریں، لگژری گاڑیوں) کا سخت نوٹس لیتے ہوئے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کو ایسی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کرنے کی ہدایت کی۔ محکمہ ایسی گاڑیوں کو ضبط کرے گا اور گاڑیوں کے مالکان کے خلاف سخت کارروائی کرے