کراچی ( نمائندہ خصوصی )وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے محکمہ صحت کو چلڈرن اسپتال نارتھ کراچی کو 15 دن میں فعال کرنے کی ہدایت کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ وہ اس کے واجبات کی ادائیگی اور اسے چلانے کے لیے تیار ہیں۔حکومت اور پرائیویٹ پارٹنر کےدرمیان ایشوز کی وجہ سے نارتھ کراچی کے لوگوں کو ان کو صحت جیسی بنیادی سہولیات سے محروم نہیں رکھاجاسکتا اس لیے علاقے کے وسیع تر مفاد کے لیے اسپتال کو فوری طور پر فعال کیا جانا چاہیے۔یہ بات انہوں نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں پی پی پی پالیسی بورڈ کے 37ویں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، وزیر بلدیات ناصر شاہ، مشیر قانون مرتضیٰ وہاب، وزیراعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی سید قاسم نوید، ایم پی اے غلام قادر چانڈیو، چیف سیکرٹری سہیل راجپوت، چیئرمین پی اینڈ ڈی حسن نقوی، وی سی این ای ڈی یونیورسٹی، ایس ایم بی آر بقاء اللہ انڑ، عیف بروہی، سیکرٹری بلدیات نجم شاہ اور دیگر نے شرکت کی۔
وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ محکمہ صحت نے ستمبر 2016 میں پوورٹی اریڈیکیشن انیشی ایٹیو (PEI) کے ساتھ 10 سالہ انتظامی معاہدہ کیا تھا لیکن پرائیویٹ پارٹنر نے دسمبر 2021 میں اسپتال کو بند کر دیا اور PEI نے 22 ستمبر 2020 کو سندھ ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی تب سے اسپتال غیر فعال ہے۔چیف سیکرٹری سہیل راجپوت نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ انہوں نے اسپتال کے مسائل کے حوالے سے اجلاس منعقد کیا تھا جس میں 616 ملین روپے کے واجبات پر کام کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسپتال کو چلانے کے لیے 425 ملین روپے درکار ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وہ فوری طور پر فنڈز جاری کرنے کے لیے تیار ہیں تاہم اسپتال کو آئندہ 15 دنوں میں فعال کرنا ہوگا۔انہوں نے واضح طورپر کہا کہ یہ شہر کے بہترین اسپتالوں میں سے ایک ہونا چاہیے ۔مراد علی شاہ نے محکمہ صحت کو ہدایت کی کہ وہ 2016 یعنی اسپتال کے آغاز سے ہی اس کے آڈٹ کو یقینی بنائے۔ پالیسی بورڈ نے اس تجویز کی منظوری دی۔
5 ایم جی ڈی ڈی سیلینیشن پلانٹ: پی پی پی پالیسی بورڈ کو بتایا گیا کہ پانی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے حکومت نے دو سی واٹر ڈی سیلینیشن پلانٹس لگانے کا فیصلہ کیا ہے، 5 ایم جی ڈی میں سے ایک ابراہیم حیدری اور دوسرا مقامی جیٹی یا کیماڑی کے قریب کسی جگہ پر نصب کیا جائے گا۔وزیر بلدیات ناصر شاہ نے کہا کہ ان کے محکمے نے فزیبلٹی اسٹڈی اور ٹرانزیکشن ایڈوائزری سروس کے حوالے سے ایک کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پلانٹ کے لیے ڈی سیلینیشن ٹیکنالوجی کا انتخاب کیا گیا ہے۔اجلاس کو بتایا گیا کہ ہر پلانٹ پر ایک بلین روپے سے زائد لاگت آسکتی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے وزیر بلدیات ناصر شاہ کو ہدایت کی کہ وہ کیماڑی کے علاقے کا دورہ کریں اور پلانٹ کے لیے جگہ کا انتخاب کریں اور KANUPP پلانٹ کا بھی دورہ کریں اور رپورٹ پیش کریں۔وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ بلدیات اور سرمایہ کاری کے محکموں کو ہدایت کی کہ وہ پی پی پی موڈ کے تحت 5 ایم جی ڈی ڈی سیلینیشن پراجیکٹ کے حوالے سے پری کوالیفیکیشن دستاویزات لانچ کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ صوبائی حکومت کے اخراجات پر شروع کیا جا سکتا ہے۔