قومی احتساب بیورو کے چئیر مین جسٹس جاوید اقبال کےچارُسال سےزائدُعرصہ کی کارکردگی انتہائی مثالی رہی
نیب کو اپنے قیام سے اب تک 4 لاکھ 5 ہزار سات سو اڑسٹھ شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 4 لاکھ 5 ہزار 2 سو بارہ شکایات کو قانون کے مطابق نمٹا دیا گیا اور اس وقت تقریباََ 556 شکایات کی سکروٹنی جاری ہے۔نیب نے اپنے قیام سے اب تک ایک لاکھ چھ سو چوالیس شکایات کی جانچ پڑتال کی منظوری دی جن میں سے ایک لاکھ 8 سو 65 شکایات کی جانچ پڑتال کی گئی اور اس وقت تقریباََ 779 شکایات کی جانچ پڑتال جاری ہے۔ نیب نے اپنے قیام سے اب تک9 ہزار 8 سو 83 انکوائریوں کی منظوری دی ، جن میں سے 8ہزار 9 سو 53 انکوائریوں کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچایا گیا جبکہ اس وقت تقریباََ 930 انکوائریوں پر کام جاری ہے۔نیب نے اپنے قیام سے اب تک4 ہزار 5 سو47 انوسٹی گیشنز کی منظوری دی جن میں 4 ہزار 2 سو ایک انوسٹی گیشنز کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچایا گیا جبکہ اس وقت تقریباََ346 انوسٹی گیشنز پر قانو ن کے مطابق کام جاری ہے۔ نیب نے اپنے قیام سے اب تک 3 ہزار 6 سو 45 ریفرنسز معزز احتساب عدالتوں میں دائر کئے ۔ 2 ہزار3 سو 98 ریفرنسز کو قانون کے مطابق نمٹایا گیا جبکہ اس وقت نیب کے 1237 ریفرنسز ملک کی معزز احتساب عدالتوں میں قانون کے مطابق زیر سماعت ہیں اور ان کی تقریباََ مالیت 1335 ارب روپے ہے۔
بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑہے ۔ پاکستان کو بدعنوانی دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے۔ بدعنوانی کے ملکی ترقی و خوشحالی پر مضر اثرات کے پیش نظر 1999 میں قومی احتساب بیورو کا قیام عمل میں لایا گیا تا کہ ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ اور بدعنوان عناصر سے لوگوںکی حق حلال کی کمائی ہوئی لوٹی گئی رقوم برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کروانے کے علاوہ بدعنوان عناصر کو قانون کے مطابق سزا دلوائی جاسکے ۔ معاشرے اور ملک کو بدعنوانی سے پاک کرنے کیلئے قومی احتساب بیورو کے چیئر مین جنا ب جسٹس جاوید اقبال نے اپنا منصب سنبھالنے کے بعد اینٹی کرپشن سٹریٹجی بنائی َجس کو بدعنوانی کے خلاف احتساب سب کیلئے کی حکمت عملی بنائی۔نیب کا صدر مقام اسلام آباد جبکہ اس کے علاقائی دفاتر راولپنڈی، لاہور، کوئٹہ، پشاور، ملتان، کراچی،سکھراور گلگت بلتستان میں قائم ہیں۔
قومی احتساب بیورو کے چیئرمین نے اپنے منصب کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد نیب میں بہت سی نئی اصلاحات متعارف کروانے کی وجہ سے آج نیب ایک متحرک ادارہ ہے جو ہمہ وقت بدعنوان عناصر کے خلاف بلا تفریق قانون کے مطابق کاروائی کرنے کے لئے کوشاں ہے۔ قومی احتساب بیورو کے چئیر مین جنا ب جسٹس جاوید اقبال بدعنوانی کے خاتمہ کو اپنی اولین ترجیح قرار دیتے ہیں۔ نیب کوسال 2019 میں مجموعی طور پر53643 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 42760شکایات کو قانون کے مطابق نمٹا دیا گیا۔ نیب نے سال 2019 میں 2166شکایات پر جانچ پڑتال کی منظوری دی جن میں سے 1306شکایات کی جانچ پڑتال کو قانون کے مطابق مکمل کیا گیا ۔ نیب نے سال 2019 میں 1686انکوائریوں کی منظوری دی جبکہ747 انکوائریوں کومکمل کیا گیا۔ اسی طرح نیب نے سال 2019 میں609 انوسٹی گیشنزکی منظوری دی جن میں سے 269 انوسٹی گیشنز پرقانون کے مطابق کاروائی مکمل کی گئی۔اسی طرح نیب نے سال 2019 میں363 ریفرنسز معززاحتساب عدالت میں دائر کئے جبکہ سزا دلوانے کی مجموعی شرح 66.8 فیصد ہے جو کہ ایک مثالی شرح ہے۔
قومی احتساب بیورو کے چیئر مین جنا ب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں نیب نے بلاواسطہ اور بلواسطہ طور پر584 ارب روپے کی لوٹی ہوئی رقم برآمد کی جو کہ ایک ریکارڈ کامیابی ہے ۔ جبکہ نیب نے اپنے قیام سے اب تک بلاواسطہ اور بلواسطہ طور پر 864 ارب روپے قوم کی لوٹی گئی رقوم کی جو کہ ایک ریکارڈ کامیابی ہے۔ اس کے علاوہ نیب نے 179 میگا کرپشن مقدمات میں سے 93 بدعنوانی کے ریفرنس معزز احتسا ب عدالتوں میںزیر سماعت ہیں جبکہ 68 ریفرنسز کو قانون کے مطابق نمٹا دیا گیا ہے۔ اس وقت 179 میگا کرپشن مقدمات میں سے 09 انکوائریاںاور 09 انوسٹی گیشزتکمیل کے مراحل میں ہیں۔
چیئر مین نیب جنا ب جسٹس جاوید اقبال کی ہدایت پرنیب نے انویسٹی گیشن آفیسرز کے کام کرنے کے طریقہ کار کا ازسرنو جائزہ لیا اور ان کے کام کو مزید موئژ بنا نے کے لئے سی آئی ٹی کا نظام قائم کیا گیا ہے ۔ اس نظام کے تحت سینئر سپروائزری افسران کے تجربے اور اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ڈائریکٹر، ایڈیشنل ڈائریکٹر، انویسٹی گیشن آفیسرز اور سینئر لیگل کونسل پر مشتمل سی آئی ٹی کا نظام قائم کیا گیا ہے جس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ نیب نے اپنے کام کرنے کے طریقہ کار میں جہاں بہتری لائی وہاں شکایات کی تصدیق سے انکوائری اور انکوائری سے لے کر انویسٹی گیشن تک 10 ماہ کا عرصہ مقرر کیا جو کہ وائٹ کالر مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے نیب کی سنجیدہ کاوشوں کامنہ بولتا ثبوت ہے۔ چیئر مین نیب جنا ب جسٹس جاوید اقبال کی ہدایت پرقومی احتساب بیورو نے اپنے ہر علاقائی دفتر میں ایک شکایت سیل بھی قائم کیا گیا ہے اسکے علاوہ نیب کے تمام علاقائی دفاتر میں بھی شکایات سیل قائم کئے گئے ہیں۔
بزنس کمیونٹی ملک کی ترقی میں اہم کردارادا کرتی ہے ۔چیئر مین نیب جنا ب جسٹس جاوید اقبال کی ہدایت پر نیب نے بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کے لئے نہ صرف نیب ہیڈ کوارٹر اسلام آباد میںایک خصوصی سیل قائم کیا بلکہ نیب کے تمام علاقائی دفاتر میں بھی سیل قائم کئے گئے ہیں ۔ بزنس کمیونٹی نے چئیرمین نیب جنا ب جسٹس جاوید اقبال کا ان کے مسائل کے حل کے لئے ذاتی کاوشیں کرنے پر شکریہ ادا کیا.قومی احتساب بیورو کیچیئر مین جنا ب جسٹس جاوید اقبال کی ہدایت پر نیب کے افسران کی سالانہ کارکردگی کا جائزہ لینے اور اسے مزید بہتر بنانے کیلئے جامع معیاری گریڈنگ سسٹم شروع کیا گیا ہے ۔ اس گریڈنگ سسٹم کے تحت نیب کے تمام علاقائی بیور وز کی کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ مزید بر آںنیب نے ایک موثر مانیٹرنگ اینڈ ایلیویشن نظام بنایا ہے۔ موثر مانیٹرنگ اینڈ ایلیویشن سسٹم کے ذریعہ اعدادوشمار کا معیاراور مقدار کا تجزیہ بھی کیا جا رہا ہے جس کے بڑے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں اور نیب کی کارکردگی جانچنے میں بڑی مدد ملتی ہے۔نیب کو مضاربہ /مشارکہ سیکنڈل میںہزار وں درخواستیں موصول ہوئیں ہیں۔نیب نے قانون کے مطابق 32ریفرنس معزز احتساب عدالتوں میں دائر کیے ہیں جن میں سے کچھ ریفرنسز کا فیصلہ نیب کے حق میں ہو چکا ہے ۔نیب نے مضاربہ /مشارکہ سیکنڈل میں عوام کی لوٹی ہوئی اربوں روپے کی رقوم ملزمان سے ریکور کرکے متاثرین کو واپس کرنے کیلئے کوشاں ہے۔ قومی احتساب بیورو غیر قانونی ہائوسنگ سوسا ئیٹیوں/کو آپریٹو سوسا ئیٹیوںسے عوام کی لوٹی گئی25 ارب روپے کی رقوم نہ صرف ملزمان سے ریکور کرکے متاثرین کو واپس کر چکا ہے بلکہ نیب کی کاوشوں کی بدولت غیر قانونی ہائوسنگ سوسا ئیٹیوں/کو آپریٹو سوسا ئیٹیوںکے افراد سے نیب نے عوام کی اربوں روپے کی لوٹی گئی رقوم برآمد کرکے جب ان کو با عزت طریقے سے واپس کی گئیں تو انہوں نے چیئر مین نیب جنا ب جسٹس جاوید اقبال کا شکریہ ادا کیا جو کہ نیب کے افسران کے بد عنوانی کے خاتمہ کے جذبہ کو مزید تقویت دیتا ہے۔ قومی احتساب بیورو نے اسلام آباد میں فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہے جس میں ڈیجیٹل فرانزک، دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے تجزیئے کی جدید سہولیات میسر ہیں۔ فرانزک سائنس لیبارٹری کے قیام کا مقصد معاشرے سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے بڑھتی ہوئی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے نیب کو جدید آلات سے لیس کرنا ہے ۔ فرانزک سائنس لیبارٹری کے قیام سے ایک تو وقت کی بچت ہوتی ہے دوسری تحقیقات کے معیار میں بہتری ،ٹھوس شواہد کے حصول میں مدد اور سکریسی برقرار رہتی ہے۔قومی احتساب بیورو سارک انٹی کرپشن فورم کا اس وقت چئیرمین ہے جو کہ پاکستان کی بہت بڑی کامیابی ہے۔ اس کے علاوہ نیب اقوام متحدہ کے انسداد بد عنوانی کے کنونشن کے تحت پاکستان کا فوکل ادارہ ہے جو کہ نیب سمیت پاکستان کے لئے اعزاز کی بات ہے۔ اس کے علاوہ نیب نے چین کے ساتھ انسداد بدعنوانی کے سلسلہ میں ایک ایم او یو سائن کیا ہے تاکہ دونوں ممالک انسداد بد عنوانی کے شعبہ میں ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ حاصل کر سکیں۔ نیب دنیا میں واحد ادارہ ہے جس کے ساتھ چین نے انسداد بد عنوانی کا معاہدہ کیا ہے ۔ قومی احتساب بیورو کے موجود چیئر مین جنا ب جسٹس جاوید اقبال ٹیم ورک پر یقین رکھتے ہیں۔ نیب کے افسران ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کو اپنا قومی فریضہ سمجھتے ہیںکیونکہ نیب افسران کا تعلق کسی سیاسی جماعت ، گروہ اور فرد سے نہیں بلکہ ریاست پاکستا ن سے ہے۔ قومی احتساب بیورو کے چیئر مین جنا ب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میںقومی احتساب بیورو کی کارکردگی کو ٹرانسپرنسی انٹر نیشنل،ورلڈ اکنامک فورم، پلڈاٹ اور مشال پاکستان جیسے آذادانہ اداروں نے سراہا ہے ۔مزید بر آں گیلانی اینڈ گیلپ سروے کے تحت ملک بھر کے 59فیصد لوگوں نے نیب پر اپنے بھر پور اعتماد کا اظہار کیا ہے جس کی بدولت قومی احتساب بیورو کے ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کے کام کو مزیدتقویت ملتی ہے۔ قومی احتساب بیورچیئر مین نیب جنا ب جسٹس جاوید اقبال ملک سے کرپشن اور بدعنوانی کے خاتمے کو اپنی اولین ترجیح قرار دیتے ہیں ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ نیب سمیت پوری قوم کی مشترکہ ذمہ داری ہے تاکہ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ کا خواب شرمندہ تعبیر کیا جاسکے۔