پشاور( نمائندہ خصوصی )پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ عدم اعتماد سے قبل پی ڈی ایم کے اعلامیے میں نواز شریف کی مرضی بھی شامل تھی،پی ٹی آئی حکومت نے ملک کو گروی رکھ دیا ہے ، جس دلدل میں ہمیں پھنسایا گیا اس سے نکلنا آسان نہیں ،عمران خان سے حکومت نہ لی جاتی تو ملک ٹکڑے ٹکڑے ہوجاتا،تحریک انصاف کی خالی کردہ نشستوں پر ضمنی انتخابات میں مشترکہ امیدوار لانے کا فیصلہ ہو چکا ہے،پی ٹی آئی کو ووٹ دینا ملک کو تباہ کرنے کے مترادف ہے،حکومت اپنی مدت پوری کرے گی،ہمارے قبائلی نوجوان اپنے مستقبل کی وجہ سے سب سے ذیادہ پریشان ہیں ،رواں ہفتے میں وزیر اعظم سے اس متعلق ملاقات کروں گا۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عدم اعتماد سے قبل ایک رائے تھی کہ نئے انتخابات کرائے جائیں اور نواز شریف نے اب اسی رائے سے متعلق بیان دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت ایسے معاہدے کر کے گئی کہ ملک کو گروی رکھ دیا ہے اور جس دلدل میں ہمیں پھنسایا گیا اس سے نکلنا آسان نہیں لیکن حکومت اپنی مدت پوری کرے گی۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جن لوگوں نے ملکی معیشت کو ڈبویا ہے دوبارہ ان پر اعتماد نہیں کرنا چاہیے اور پی ٹی آئی کو ووٹ دینا ملک کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ نے کہا کہ ہمارے قبائلی نوجوان اپنے مستقبل کی وجہ سے سب سے ذیادہ پریشان ہیں اور میں اس ہفتے میں وزیر اعظم سے اس متعلق ملاقات کروں گا۔انہوں نے کہا کہ یہ شکایات ملی ہیں کہ ترقیاتی فنڈ بھتے کی نظر ہو جاتا ہے، اگر قبائلی علاقوں میں کچھ پیسہ جاتا ہے تو وہ بھتے کا شکار ہو جاتا ہے، آج جرگے میں فیصلہ ہوا ہے کہ جو گیس نکلی ہے وہ سب سے پہلے قبائلی علاقوں کا حق ہے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ریاست کی کمزوریوں کی وجہ سے قبائلی علاقوں میں بدنظمی پیدا ہوگئی اس لیے ریاست کو قبائلی علاقوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے،
کہا گیا کہ فاٹا کا انضمام ہوگا تو قبائلی علاقوں کا درجہ باقی اضلاع کے برابر ہو جائے گا لیکن آج حقیقت یہ ہے کہ قبائلی علاقے میں نہ انتظامیہ ہے اور نہ ہی پولیس۔پی ڈی ایم سربراہ نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں حالات پہلے کے مقابلے میں بدتر ہوچکے ہیں، قبائلی لوگوں کو ان کا حق دینا ہوگا، قبائلی علاقے کی انتظامیہ کو فعال کرنے کی ضرورت ہے، مطالبہ کیا کہ کمیٹی بنا کر ان علاقوں کا سروے کیا جائے تاکہ مسائل حل ہوسکیں۔انہوںنے کہاکہ تحریک انصاف کے گیارہ ارکان کے استعفوں کے بعد خالی ہونے والی نشستوں پر ضمنی انتخابات میں مشترکہ امیدوار سامنے لانے کا اصولی فیصلہ ہو چکا ہے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ضمنی انتخاب سے متعلق حکمران اتحاد نے یہ اصولی طور پر یہ فیصلہ کر لیا ہے کہ جو امیدوار 2018 کے انتخاب میں رنر اپ تھا وہی ہمارا مشترکہ امیدوار ہو گا۔مولانا فضل الرحمان کے مطابق منگل اور ب±دھ کو حکمران اتحاد میں شامل تمام جماعتوں کااجلا س ہوگا ،اجلاس میں فنانس، پیٹرولیم سمیت معیشت سے تعلق رکھنے والے افراد بریفنگ دیں گے، بریفنگ کے بعد معیشت کی استحکام کے لیے فیصلہ کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ سب کو مل کر ملک کو آگے بڑھانے کےلئے کردار ادا کرنا ہوگا۔ان کے مطابق ابھی بھی امریکہ اور آئی ایم ایف ہماری معیشت کے ستون ہیں مگر مستقبل کےلئے ہمارا منصوبہ چین کے ساتھ معاشی تعلقات کو استوار کرنا ہے،سی پیک اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ انہوںنے کہاکہ سی پیک محض صرف ایک سڑک کا نام نہیں ہے بلکہ یہ ایک مکمل معاشی پلان ہے، جس میں توانائی کے منصوبے اور صنعتیں شامل ہیں۔ ان کے مطابق جوہم نئے معاشی ستون بنا رہے تھے اب وہ خطرے میں پڑ گئے ہیں۔انھوں نے گوادر اور چاہ بہار بندرگاہوں کا نام لیا جن پرکام آگے نہیں بڑھ سکا۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عمران خان کو ابراج سے اس وجہ سے ہی پیسے دلائے گئے تاکہ سی پیک کو ناکام بنایا جا سکے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ طاقت ور عقل سے عاری ہیں، جو عقل مند ہیں وہ طاقت سے عاری ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ، بیوروکریٹس اور دیگر کو پاکستان کی بہتری کے لیے سوچنا ہوگا۔