کراچی(رپورٹ :فیاض آرائیں )
واٹر بورڈ کا محکمہ آر آر جی سندھ حکومت کیلئے سفید ہاتھی بن گیا، کرپشن اور بدعنوانیوں کا ایک اور اسکینڈل منظر عام پر آگیا،گذشتہ نو ماہ کے دوران صرف نیو انٹریز کے نام پر دوارب سے زائدکی مبینہ لوٹ مار کا انکشاف،کراچی کے مختلف رہائشی وکمرشل پروجیکٹس کو قواعد وضوابط کیخلاف بلک کنزیومرسے ریٹیل کنزیومر میںمنتقل کرکے بھاری نذرانے وصول کئے گئے،جولائی 2021ءسے مارچ2022ءتک153 پروجیکٹس کی دولاکھ کے قریب نئی انٹریاں کی گئیں،متعدد پروجیکٹس میں بغیر سروے اور پروجیکٹ کا کنکشن قانونی یا غیر قانونی ہونے کو بھی نظر انداز کرکے مبینہ طور پر بلز جاری کردیئے گئے،دولاکھ نئی انٹریوں کے باوجودادارے کے ریونیو میں اضافہ نہ ہوسکا ،قواعد کیخلاف بلز کے اجراءسے واٹر بورڈ کے ریونیو کو کئی ارب کا جھٹکا لگادیا گیا،محکمہ آر آر جی کی کرپٹ مافیا کا کھیل بگاڑنے والے ڈی ایم ڈی وقار ہاشمی کے تبادلے کے ساتھ ہی محکمہ آر آر جی میں ایک مرتبہ پھر مال پکڑ سسٹم چل پڑا،17 مئی کووقار ہاشمی کا تبادلہ ہوا اور اگلے ہی روز18 مئی 2022ءکو افسران نے مبینہ لاکھوں روپے وصول کر کے 169 یونٹس کی نئی انٹری کرڈالی،ادارے کے سینئر افسران اور یونینز عہدیداروں نے قومی احتساب بیورو(نیب)ایف آئی اے سمیت اینٹی کرپشن سے محکمہ آر آر جی کا تمام ریکارڈ فوری قبضے میں لیکر تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔تفصیلات کے مطابق کراچی کے اہم ادارے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ میں مبینہ کرپشن اور بدعنوانیوں کے ذریعے ادارے کو کئی ارب کا ٹیکا لگائے جانے کا انکشاف ہوا ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ واٹر بورڈ کا محکمہ آر آر جی کرپشن ،بدعنوانی اور لوٹ مار میں دیگر تمام محکموں پر بازی لے گیا ہے،محکمے کے افسران ادارے کی ریکوری کے بجائے اپنی ذاتی ریکوری میں مصروف ہیں،اس سلسلے میں محکمے کے اندرونی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ گذشتہ نو ماہ کے دوران مختلف رہائشی وکمرشل پروجیکٹس کے یونٹس اور پلاٹس کی نیو انٹریوں کے نام پر افسران مبینہ طور پر دو ارب روپے ڈکار گئے ہیں،ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ جولائی2021 ءسے مارچ2022ءتک153 پروجیکٹس کے تقریبا2لاکھ یونٹس کی نئی انٹریاں کی گئی ہیں،ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ انٹریوں میں قواعد وضوابط کو افسران نے اپنے پیروں تلے روندتے ہوئے بلک سے ریٹیل کے بلز جاری کردیئے ہیں،ذرائع کا کہنا ہے کہ متعدد پروجیکٹس میں فراہمی ونکاسی آب کا کنکشن قانونی ہے یا غیر قانونی اس کو بھی مدنظر نہیں رکھا گیا اور مبینہ طور پر فی انٹری10 سے 15ہزار تک وصول کرکے بلز جاری کرکے ادارے کو اربوں کا چونا لگادیا گیا ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ آر آر جی میں جاری کرپشن اور بدعنوانیوں کے خوفناک کھیل پر چیئرمین اور صوبائی وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ نے نوٹس لیتے ہوئے چند روز قبل ہی ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر آر آر جی محمد ثاقب کو عہدے سے ہٹاکر ادارے کے سینئر اورغیر متنازعہ افسر وقار ہاشمی کو تعینات کردیا تھا،وقار ہاشمی کی تعیناتی کے ساتھ ہی بغیر سروے اور قواعد وضابط کے بغیر نیو انٹریز پر پابندءعائد ہونے کے ساتھ ساتھ انڈسٹریز میں نصب خراب میٹرز کی فوری درستگی کے احکامات پر محکمے کی کرپٹ مافیا میں زبردست کھلبلی مچ گئی تھی تاہم محکمے کے کرپٹ افسران اورطاقتور واٹر مافیا نے مشترکہ جدوجہد کرتے ہوئے چند روز میں ہی وقار ہاشمی کا محکمہ آر آر جی سے تبادلہ کراکر ایک مرتبہ پھر محمد ثاقب کو ڈی ایم ڈی آر آر جی تعینات کرادیا ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ وقار ہاشمی کے تبادلے کے ساتھ ہی محکمہ آر آر جی میں چند روز کیلئے بند ہونے والا کرپشن اور بدعنوانیوں کا سسٹم ایک مرتبہ پھر پوری آب وتاب سے شروع کردیا گیا ہے،اس سلسلے میں ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ 17مئی2022ءکو وقار ہاشمی کو تبادلہ کیا گیا اور اگلے ہی روز18مئی کو تیسئر ٹاﺅن سیکٹر69 میں واقع ایک رہائشی پروجیکٹ کے169 یونٹس کی نئی انٹریاں کرکے لاکھوں روپے کی لوٹ مار کی گئی ہے، جس میں مبینہ طور پر قواعد وضوابط کو یکسر نظر انداز کردیا گیا ہے،واٹر بورڈ کے سینئر افسران سمیت آبکار ورکرز یونین کے عہدیداروں نے محکمہ آر آر جی میں جاری کرپشن اور بدعنوانیوں پر اعلی سطحی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے،افسران نے قومی احتساب بیورو(نیب) ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن سمیت اعلی حکام سے محکمے کا ریکارڈ فوری قبضے میں لیکر تحقیقات اور ادارے کو اربوں کا نقصان پہنچانے والے افسران کا سخت احتساب کا مطالبہ کیا ہے