(عرفان صدیقی ، ٹوکیو)
آنجہانی جاپانی وزیر اعظم پاکستان سے گہری دوستی کے خواہاں تھے
قاتلانہ حملے میں ہلاک ہونے والے سابق جاپانی وزیراعظم شنزو ایبے پاکستان سے گہری دوستی کے خواہاں تھے، وہ پاکستانی کھانوں کے بھی دلدادہ تھے۔جاپان کے سابق آنجہانی وزیراعظم شنزو ایبے کی وفات کو 20 دن گزر چکے ہیں لیکن آج بھی جاپانی قوم اپنے عظیم لیڈر کے قتل پر غمزدہ ہے۔جاپان میں ہونے والے عوامی سروے کے مطابق اس پُرامن ملک میں اتنے بڑے لیڈر کا دن دہاڑے قتل ہوجانا ناممکن سا محسوس ہوتا تھا لیکن اس حادثے نے جاپانی عوام کو رنجیدہ کرنے کے ساتھ ساتھ دہشتگردی کے خطرناک عنصر سے بھی آشنا کیا ہے۔
شنزو ایبے 21 ستمبر 1954 کو پیدا ہوئے، وفات کے وقت ان کی عمر 68 برس تھی۔وہ جاپان کی تاریخ میں طویل ترین مدت تک وزیراعظم رہے، شنزو ایبے دو بار تقریباً 9 سال جاپان کے وزیراعظم رہے ہیں۔انہیں جاپان کی معیشت کا ماہر سمجھا جاتا تھا اور ان کی معاشی پالیسی کو ’ایبے نامکس‘ بھی کہا جاتا تھا جس کی پوری دنیا معترف تھی۔
شنزو ایبے کے دور میں جاپان نے شاندار معاشی ترقی کی جبکہ جاپانی عوام کے معیار زندگی میں بھی بہترین اضافہ ہوا۔وہ پاکستان سے بھی گہری دوستی کے خواہاں تھے، انہوں نے اپنی 9 سالہ وزارت عظمیٰ کے دوران پاکستان کے کئی سربراہان مملکت سے ملاقاتیں کیں۔
ان میں سابق وزیراعظم نواز شریف، سابق صدر آصف علی زرداری اور موجودہ صدر ڈاکٹر عارف علوی شامل ہیں۔
شنزو ایبے نے مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والی جاپانی نژاد پاکستانی سیاستدان حمیدہ وحید الدین سے بھی بطور وزیراعظم خصوصی ملاقات کی تھی۔
سابق وزیر اعظم شنزو ایبے جاپان میں 2011 کے دوران آنے والے سونامی میں پاکستانی کمیونٹی کی جانب سے جاپانی عوام کی مدد کرنے پر ان کے معترف تھے۔
وہ پاکستانی کھانوں کے بھی دلدادہ تھے اور وزیراعظم بننے سے پہلے ٹوکیو میں پاکستانی ریستورنٹ پر کھانا کھانے آیا کرتے تھے۔
دہشتگرد حملے میں ان کی وفات سے نہ صرف جاپانی عوام بلکہ پاکستانی کمیونٹی بھی بہت افسردہ ہے۔ جاپان کی سیاست میں شنزو ایبے کی کمی مشکل سے پوری ہوگی۔