کراچی(رپورٹ:سید جنید احمد)لکھنؤ کوآپریٹو ہاسوسنگ سوسائیٹی میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے ڈپٹی کمشنر کورنگی کی مداخلت پر بھی رٹ قائم کر لی،اسلحہ بردار کی آمد پر رینجرز نے کنٹرول سنبھال لیا،لسٹ میں شامل سات عمارتوں میں سے ایک عمارت منہدم جبکہ تین عمارتوں کو جزوی اور چار کوبغیر کارروائی چھوڑ دیا گیاتفصیلات کے مطابق کورنگی کے علاقے میں قائم لکھنؤ کوآپریٹوہاوسنگ سوسائیٹی میں بلاآخر غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیاہے۔
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا ڈیمالیشن عملہ جمعرات کے روز بھاری مشینری کے ہمراہ سوسائیٹی پہنچا اور پلاٹ نمبرز LS146,LS173پرانہدامی کارروائی شروع کی گئی اس اثناء ٹھیکیدارنما بلڈرمحمدمعروف لون اپنے اسلحہ بردارگارڈ کے ہمراہ موقع پر پہنچے اور انہدامی کارروائی میں مداخلت کرنا شروع کر دی اس دوران پیپلز پارٹی کا علاقائی ز مہ دار رفیق شیخ عرف پیٹی نے بھی مغلظات بکیں اور صبور نامی شخص کوسبق سیکھانے کی دھمکیاں دیتا رہاتاہم امن وامان کی بگڑتی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ایس بی سی اے حکام نے رینجرز سے مدد طلب کر لی دریں اثناء ڈی سی کورنگی کے اسسٹنٹ کمشنر اور مختیار کا رکورنگی بھی موقع پر پہنچے اور ڈپٹی ڈائریکٹر جعفر امام کو ڈی سی کورنگی آفس فائل کے ہمراہ لے گئے۔
علاقے سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی ڈیمالیشن ٹیم نے پلاٹ نمبر LS.173کی دومنزلیں مسمارکیں جبکہ پلاٹ نمبرLS146کی تیسری منزل کی چھت پر سوراخ (گالا)کیئے گئے،پلاٹ نمبرLS115کی تیسری منزل کی چھت کا ایک کالم مسمار کیا گیاجبکہ پلاٹ نمبرزLS98,LS99،LS111اورE199کوبغیر کارروائی کے چھوڑ کرآفسران اور ڈیمالیشن ٹیم واپس چلے گئی۔
معلوم چلا ہے کہ انہدامی کارروائی کے لیئے لائی جانے والے مشینری کو استعمال نہیں کیا جا سکا،ڈیمالشن عملے نے انہدامی کارروائی ہتھوڑوں سے انجام دی یاد رہے کہ گزشتہ ہفتہ کے روز سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی مذکورہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف انہدامی کارروائی کے دوران ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرنواز کلہوڑ نے عملے کے ساتھ مل کر انہدامی کارروائی کو رکوادیا تھا ایس بی سی اے عملہ کو حبس بیجا میں رکھ کر بلڈنگ انسپکٹر ضیاء کو تشدد کا نشا نہ بنایا تھا
جس کے بعد سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور ڈپٹی کمشنر کورنگی کے درمیان اختیارات کا تنازعہ کھڑا ہو گیا تھا۔باخبر ذرائع کے مطابق ایس بی سی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ارشد ریاض اوراسسٹنٹ ڈائریکٹر مشتاق درانی نے سوسائیٹی انتظامیہ کے ساتھ مبینہ ملی بھگت کرکے10,10لاکھ روپے کا ٹھیکہ لے رکھا تھا اور بتایا جاتا ہے کہ مذکورہ اسسٹنٹ ڈائریکٹرز نے کورنگی میں غیر قانونی تعمیرات کرانے کا پٹہ سسٹم سے ٹھیکہ لے رکھا ہے۔
ذرائع کا دعوہ ہے کہ بلڈر مافیا نے غیر قانونی تعمیرات کرنے کیلئے ڈپٹی کمشنر کورنگی کے بعض آفسران سے معاملات طے کر رکھے ہیں۔ دوسری جانب سوسائیٹی کے فوکل پرسن نے نمائندہ سے ٹیلی فونک گفتگومیں بتایا کہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف انہدامی کارروائی سوسائیٹی انتظامیہ کی درخواست پر کی گئی ہے جب ان سے ایس بی سی اے میں دی جانے والی درخواست کی نقل مانگی تو وہ فراہم نہ کر سکے۔
اس حوالے سے ادھور ی اور چھوڑے جانے والے پلاٹوں پر انہدامی کارروائی جاری رہے گی معلوم نہ ہوسکا۔