کراچی ( نمائندہ خصوصی ):سندھ حکومت نے صوبے میں پانی کی قلت پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ صوبائی وزیر اطلاعات و ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن نے اپنے بیان میں کہا کہ سندھ کے بیراجوں پر پانی کی قلت نے شدت اختیار کر لی ہے ۔ کوٹری بیراج پر 72 فی صد پانی کی کمی کا سامنا ہے۔ زراعت ، پینے کے پانی کے بعد اب صنعتوں کو پانی کی فراہمی متاثر ہونے کا خدشہ ہے ۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ارسا 1991 پانی معاہدے کی پاسداری کرنے میں ناکام رہا ہے۔ تھری ٹیئر فارمولے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، لیکن ارسا کئی سالوں سے صوبوں میں پانی کی تقسیم تھری ٹیئر فارمولے کے تحت کر رہا ہے۔ تھری ٹیئر کا غیر مساوی فارمولا مئی 1994 میں وزارتی کمیٹی کے اجلاس میں سامنے آیا ، جس کو چیف ایگزیکٹو آف پاکستان اور وزارت پانی وبجلی نے 23 اکتوبر 2000 میں کلعدم قرار دے دیا تھا ۔وفاقی اکائیوں میں پانی کی تقسیم تھری ٹیئر فارمولے کے تحت کی جا رہی ہے ، جوکہ پانی کے معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے خیبرپختونخوا اور بلوچستان کو پانی کی قلت کی تقسیم سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے ، پانی کی قلت کا سارا بوجھ سندھ کو برداشت کرنا پڑتا ہے ۔ صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پانی کی قلت کے سیزن میں پنجاب اپنے حصہ سے زیادہ پانی لے جاتا ہے۔ یہ ارسا کی اپنی رپورٹس سے عیاں ہے۔ شرجیل میمن نےمطالبہ کیا کہ ارسا فلڈ کینال فوری بند کرے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کو کسی صوبے کے حصہ کا پانی نہیں چاہیئے، ارسا پانی کے معاہدے کے تحت منصفانہ تقسیم کو یقینی بنائے۔ سندھ میں پانی کی قلت سے زندگی شدید متاثر ہو رہی ہے ، کشمور سے کینجھر تک سندھ کے کسان ، خواتین ، بوڑھے اور بچے پانی کے لیے سڑکوں پر ہیں ۔