اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے کہا ہے کہ عمران خان اب سندھ میں ڈیرہ جمائیں گے، جہاں سے زداری اور ان کے حواریوں کی سیاست کا خاتمہ کیا جائے گا، جس طرح پنجاب، خیبرپختونخوا اور دیگر صوبوں میں لوگوں نے دیکھا اسی طرح سندھ کے عوام ایک نیا سورج طلوع ہوتا دیکھیں گے۔سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران اسمٰعیل نے کہا کہ قائد حزب اختلاف سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ کو 10ویں مرتبہ گرفتار کیا گیا ہے اور وجہ صرف یہ ہے کہ مراد علی شاہ حلیم عادل کا گلہ دبائے اور وہ جو کرپشن کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں وہ نہ کریں اور ان کا سارا وقت عدالت اور تھانوں میں جائے۔انہوں نے کہا کہ جہاں سے حلیم عادل شیخ کو گرفتار کیا گیا وہاں ایس ایس پی رانا ثنااللہ کا لگا ہوا ہے، اس لیے میں ان کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ رانا ثنااللہ کے دن تھوڑے ہیں لہٰذا آپ ذاتی ملازمتوں سے نکل کر ریاست کی نوکری کریں جو حق، سچ اور قانون کی بالادستی ہے اس کے لیے کام کریں۔عمران اسمٰعیل نے کہا کہ حلیم عادل شیخ کو گزشتہ رات تھانے میں زد و کوب کیا گیا اور ان کے گھر سے آیا کھانا واپس بھیجا گیا اور وہ بستر کے بغیر زمین پر سوئے اور تھانے کے سیل میں کچھ چور، ڈکیت، چرسی موالی بھی ان کے ساتھ رکھنے کے لیے انتظام کیا گیا تھا جس پر عمران خان نے بھی نوٹس لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی عمران خان کو دعوت دے رہی ہے کہ وہ آئیں اور سندھ میں اس ظلم و ستم کا خاتمہ کریں اور عمران خان نے بھی اس دعوت کو دل سے قبول کیا ہے۔سابق گورنر نے کہا کہ آج ہماری عمران خان سے بات ہوئی ہے اب ہم بھرپور طریقے سے سندھ میں اتر رہے ہیں اور اب عمران خان سندھ میں ڈیرہ جمائیں گے وہاں سے زرداری اور ان کے حواریوں کی سیاست کا خاتمہ کیا جائے گا اور جس طرح پنجاب، خیبرپختونخوا اور دیگر صوبوں میں لوگوں نے دیکھا اسی طرح سندھ کے عوام بھی ایک نیا سورج طلوع ہوتا دیکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں ظلم و بربریت کا نظام ہے، اس وقت تک بارش سے 93 اموات ہو چکی ہیں، جن میں 47 بچے بھی شامل ہیں مگر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا دھیان پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) اور قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ پر ہے۔انہوںنے کہاکہ میں مراد علی شاہ کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ آپ اتنا ظلم کریں جتنی آپ کے اندر برداشت کرنے کی قوت ہے، آنے والا وقت بتائے گا کہ پورے پاکستان سمیت سندھ سے اس ظلم و بربریت کا خاتمہ ہوگا، جو کہ شروع ہو چکا ہے اور رکے گا نہیں، اب عمران خان سندھ میں اپنا بھرپور وقت دیں گے کیونکہ سندھ سے بڑی شخصیات نے شمولیت کے لیے رجوع کیا ہے اور صرف عمران خان کے پیر رکھنے کی دیر ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کے کارکن لوگوں کو سرعام گولیاں مارتے ہیں اور پھر لین دین کرتے ہیں، سندھ میں صحافی بھی محفوظ نہیں ان پر بھی حملے ہوتے رہے ہیں۔عمران اسمٰعیل نے کہا کہ میں بلاول بھٹو اور آصف زرداری کو کہنا چاہتا ہوں کہ سندھ میں بسنے والے تمام لوگ سندھی ہیں اور آپ اس وقت سندھ میں جو پشتون اور سندھیوں، مہاجر سندھیوں، پنجابی سندھیوں کے درمیان تقسیم پیدا کر رہے ہیں یہ سندھ کو ایک نیا رخ دینا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جو زمینیں قیمتی ہوتی جاتی ہیں وہاں سے لوگوں کو علاقہ چھوڑنے پر مجبور کیا جاتا ہے اور سندھ میں ہندوو¿ں کی پوری آبادیاں خالی کروائی گئیں، مسیحی بھائیوں پر بھی مظالم جاری ہیں، سندھ میں کوئی امن نہیں ہے، انہوں نے اربوں روپے خرچ کیے مگر ذرا سی بارش ہوتی ہے تو سندھ ڈوب جاتا ہے اور لوگ پاکستان میں سندھ کا مذاق اڑاتے ہیں۔اس موقع پر بات کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اس فاشزم کی سخت مذمت کرتی ہے اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حلیم عادل شیخ کو فوری طور پر رہا کیا جائے وہ قائد حزب اختلاف ہیں جن کو جھوٹے مقدمات میں 10ویں بار جیل میں ڈالا گیا ہے مگر ہمیں امید ہے کہ سندھ ہائی کورٹ اس کا نوٹس لے گی۔انہوں نے کہا کہ حکومت نام کی کوئی چیز موجود ہی نہیں ہے کیونکہ سندھ اور بلوچستان میں سیلاب سے پیدا ہونے والے حالات انتہائی خراب ہیں مگر وفاق بالکل خاموش بیٹھا ہے اور ان علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کرنے کی ضرورت بھی محسوس نہیں کی۔انہوںنے کہاکہ بلاول بھٹو نے گزشتہ روز اسمبلی میں اتنی تقریر کی مگر خود 12،12 دن دفتر نہیں جاتے اور وزارت خارجہ کو اس وقت صرف سیکریٹری چلا رہے ہیں، یہ دفتر خارجہ بہت اچھا کام کر رہا تھا اور اسلاموفوبیا پر اس کا اچھا کردار رہا یہاں تک کہ اقوام متحدہ میں اسلاموفوبیا پر قرارداد منظور کروائی۔فواد چوہدری نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ موجودہ حکومت ازخود اپنے معاملات دیکھے اور ازخود قبل از وقت انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرکے سیاسی جماعتوں کے ساتھ اس کا فریم ورک تیار کرے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کا بھی علاج ہے مگر اب پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار محدود ہوتا جا رہا ہے اور ہونا بھی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ان لوگوں نے بار کے لوگوں کو عدلیہ کو تقسیم کرنے کے لیے چھوڑا ہوا ہے جو کہ درست عمل نہیں ہے۔