لاہور(نمائندہ خصوصی )
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ عام آدمی مہنگائی اور بے روزگاری کی چکی میں پس رہا ہے جب کہ حکمران اپنے مفادات کے لیے ہلکان ہو رہے ہیں۔ ملک میں جاری مہنگائی کا طوفان تینوں پارٹیوں کی غلط منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے۔ حکومتوں کی پالیسیوں کی وجہ سے ملک میں کروڑوں نوجوان بے روزگار اور اپنے مستقبل سے مایوس نظر آتے ہیں۔ حکمرانوں کی بدانتظامی اور ناقص منصوبہ کی وجہ سے کرپشن عام اور ادارے کمزور ہوئے۔ احتساب کا کڑا نظام متعارف کرانے کی بجائے اب تو نیب کو بھی ختم کرنے کی باتیں کی جا رہی ہیں۔ تینوں بڑی جماعتوں نے عوام کو مایوسی کے سوا کچھ نہیں دیا۔ ن لیگ، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی تین صوبوں میں حکمران ہے، لیکن حالات سب کے سامنے ہیں۔ موجودہ نظام نے غریب آدمی کی بہتری کے لیے تمام دروازے بند کر دیے جب کہ سرمایہ داروں، وڈیروں اور جاگیرداروں کی چاندی ہو رہی ہے۔ لوڈشیڈنگ کا مسئلہ بھی انھی حکمرانوں کی دین ہے۔ انتہائی مخدوش حالات ہونے کے باوجود پریشانی یہ ہے کہ ملک کا ستیاناس کرنے والے حکمرانوں سے کوئی پوچھنے والا نہیں اور نہ ہی حکمران اشرافیہ کسی قسم کی ذمہ داری لینے کو تیار ہے۔ جو بھی حکمران آتا ہے وہ ملکی معیشت تباہ کرنے والے عالمی مالیاتی اداروں کے پاس دوبارہ چلا جاتا ہے۔ یہ چکر سالہاسال سے جاری ہے اور اب تک ہم نے آئی ایم ایف سے 23پروگرام لیے ہیں، لیکن معیشت میں ذرہ برابر بھی بہتری نہیں آئی۔ سود کی صورت میں اللہ اور اس کے رسولؐ سے جنگ کی جا رہی ہے۔ حکمرانوں کو سمجھ لینا چاہیے کہ ا س جنگ میں وہ کامیاب نہیں ہو سکتے۔ سودی معیشت سے چھٹکارا ترقی کے دروازے کی کنجی ہے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے مانسہرہ میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
امیر جماعت نے مطالبہ کیا کہ حکمران اشرافیہ کی جتنی بھی دولت بیرون ملک پڑی ہے اسے واپس لا کر ملک کے قرضے اتارنے کے لیے استعمال کیا جائے۔ پاناما لیکس اور پنڈوراپیپرز میں ملوث افراد کا کڑا احتساب ہونا چاہیے۔ جو حکمران قائداعظمؒ کو اپنا رول ماڈل قرار دیتے ہیں اور عوام کے غم میں مرے جانے کی باتیں کرتے ہیں انھیں جان لینا چاہیے کہ بانی پاکستان نے اپنے تمام اثاثے پاکستان کے نام کر دیے تھے۔ ہم حکمرانوں سے کہتے ہیں کہ وہ بھی قائداعظمؒ کے نقش قدم کو اپنائیں اور اپنی دولت پاکستان کے نام کریں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان میں چند خاندانوں کے اثاثے اربوں ڈالر کے ہیں۔ صرف دبئی میں ہی اربوں ڈالر کی پراپرٹیز خریدی گئیں۔ حکمران اشرافیہ نے 75برسوں میں ملک کو جی بھر کر لوٹا اور عوام میں محرومیاں اور مایوسیاں بانٹیں۔ جب تک عوام ووٹ کی طاقت سے ان حکمرانوں کا احتساب نہیں کرتے، تبدیلی نہیں آئے گی۔ جماعت اسلامی عوام سے ووٹ کے ذریعے انقلاب لانے کی بات کرتی ہے۔ ہم ملک میں آئین و قانون کی بالادستی کے قیام کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ جماعت اسلامی کرپشن فری اسلامی پاکستان چاہتی ہے۔ عوام اور خصوصی طور پر نوجوان جماعت اسلامی کے اس مشن میں بھرپور حصہ ڈالیں اور اس پلیٹ فارم کو استعمال کرتے ہوئے ملک میں حقیقی انقلاب کے لیے جدوجہد کو تیز کریں۔
سراج الحق نے کہا کہ آئین پاکستان کے مطابق سود قطعی حرام ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل اور وفاقی شرعی عدالت نے اس ضمن میں بڑے واضح اور دوٹوک فیصلے کیے ہیں، مگر تینوں پارٹیوں نے ان کی خلاف ورزی کی۔ ہمارا یہ مطالبہ ہے کہ ملک کا معاشی نظام اسلامی اصولوں کے مطابق تشکیل دیا جائے۔ سودکی بجائے سقوق کا نظام متعارف کرایا جائے اور زکوٰۃ و عُشر کو رائج کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں صدقات بنک کا قیام عمل میں لانے سے بڑی تبدیلی آئے گی اور معیشت مضبوط ہو گی۔ اگر اسلامی نظام معیشت نافذ ہو گیا، تو ملک میں کروڑوں لوگ زکوٰۃ دیں گے جس سے نہ صرف ترقی کے دروازے کھلیں گے بلکہ بیرونی قرضوں کا بھی سہارا نہیں لینا پڑے گا۔ انھوں نے کہا کہ عوام تینوں پارٹیوں کا محاسبہ کرے اور اہل اور ایمان دار قیادت کو منتخب کرے۔