لاہور( بیورو رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چوہدری نے کہاہے کہ عوام میں جس قدر غصہ اورمایوسی ہے اس کے بعد پی ٹی آئی اور عمران خان کا عوام پر زیادہ دیر تک کنٹرول نہیں رہے گا کہ واپس گھر بھیج سکیں ،یہ ملک زرداری سیاست کامتحمل نہیں ہو سکتا ، اگر زرداری صاحب کی سیاست کرنی ہے تو پھر تو بڑا آسان ہے انتخابات کرانے ہی نہیں چاہیے ، نیلامی ہونی چاہیے سب سے بڑی بولی دینے والا ہے آئے وہ اپنی سیٹ خریدے اور چلا جائے ، ڈپٹی سپیکر کو نوٹس دے رہے ہیں، عدالت بھی توہین عدالت میں طلب کرے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ بد قسمتی کی بات ہے کہ ایک غیر جمہوری ایڈونچر کے نتیجے میں پاکستان ایک بہت بڑے سیاسی بحران کا شکار ہے ، ہماری معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ چکا ہے ، جو ملک چھ فیصد کی شرح سے ترقی کر رہا تھا ،تین سال میں پچپن لاکھ نوکریاں پیدا ہوئیں ، لارج اسکیل مینو فیکچرننگ اوپر جارہی تھی ، کورونا وباءکے باوجود تمام اعدادوشمار کی تعریف کی جارہی تھی تین مہینوں کے اندر وہ دیوالیہ پن کے دہانے پر پہنچ گیا ہے ۔ یہ دیوالیہ پن صرف معیشت کا نہیں یہ سیاست کا بھی ہے ۔ سیاستدان ، سول سوسائٹی کے افراد اور وکلاءکبھی سپریم کورٹ اورکبھی ہائیکورٹ کے باہر کھڑے ہوتے ہیں اور اس سے سیاسی بحران ہے کا انداز ہ لگایا جا سکتا ہے ۔انہوںنے کہا کہ یہ ملک زرداری سیاست کامتحمل نہیں ہو سکتا ، اس کو سیاسی اقدار چاہئیں،اگر زرداری صاحب کی سیاست کرنی ہے تو پھر تو بڑا آسان ہے انتخابات کرانے ہی نہیں چاہیے ، نیلامی ہونی چاہیے سب سے بڑی بولی دینے والا ہے آئے وہ اپنی سیٹ خریدے اور چلا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ ڈپٹی سپیکر نے جو کیا جس طریقے سے عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیاوہ قابل مذمت ہے ، آئینی اور سیاسی طور پر ایک ایسا ماحول ہے جیسا جنگ کے بعد حال ہوتا ہے ،
آپ نے آئین کو ملیا میٹ کر دیا ہے،پورے ملک کے سینئر قانون دان یکسو ہیں کہ ڈپٹی سپیکر کی رولنگ آئین وقانون ،سیاسی اقدار اور جمہوریت کے خلاف ہے اس نے سیاست کی اخلاقیات کا جنازہ نکال دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ چوہدری شجاعت حسین کہتے ہیں ہمیںعمران خان کا امیدوار نہیں چاہیے تو پھر طارق چیمہ اور سالک حسین استعفیٰ دیدیں ،انہوں نے پی ٹی آئی کے امیدوار کے طو رپر لڑا ہے ، پی ٹی آئی کے اتحاد کے بغیر سالک حسین اورطارق چیمہ کونسلر منتخب نہیں ہو سکتے،اگر آپ میں اخلاقی جرات ہے تو استعفیٰ دیں ذرا انتخاب لڑ کر دکھائیں آپ کو اپنے حلقوں میں جوتے نہ پڑیں تو گلہ کیجیے گا۔ یہ سارے لوٹے اکٹھے ہو گئے ہیں ،چوہدری شجاعت حسین بیما رہیں ،ان کی فیصلہ کرنے کی صلاحیت کرنے کا سب کو پتہ ہے جو بہت محدود ہے ،طارق چیمہ اور سالک حسین نے یر غمال بنا کر ان سے کاغذ پر انگوٹھا لگوا لیا ہے ،ا ورخط بھی صرف ڈپٹی سپیکر کی جیب سے نکلا ہے جس کو ہیئر ڈریسر کی ضرورت ہے ویسے وہ بالوں سے بھی خط نکال سکتے تھے۔ ڈپٹی سپیکر لوٹا ہے ہم اسے بھی آرٹیکل 63 اے کا نوٹس دے رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم عدالتوں سے پہلے ہی کہہ رہے تھے یہ بکا ہوا آدمی ہیں اس کے ہوتے ہوئے صاف اور شفاف انتخاب نہیں ہو سکتا ، اس لئے کسی غیر جانبدار آدمی کو ایوان کی صدارت دیں یا مانیٹری جج لگائیں ان سے جوتوقع تھی عین اس کے مطابق مطابق حرکت کی ۔انہوںنے کہاکہ چند گھنٹوں کی کال پر پورا پاکستان باہر آ گیا ہے ، پی ٹی آئی اور عمران خان کو بہت دنوں تک کنٹرول حاصل نہیں رہے گا کہ ہم لوگوں کوواپس گھر بھیج سکیں ،پاکستان ایک بھرپور احتجاج کے لئے تیار ہے ، وہ قوتیں جنہوںنے ان بونوں کوپاکستان پر مسلط کیا ہے مزید پاکستان کے ساتھ کھلواڑ بند کریں ، سیاسی بونوں کا صرف یہی ایمان یہ ہے کہ نوٹوں کی گڈیوں پر کھڑے ہو کر اپنا قدر بڑا کرنے کی کوشش کر رہے ہیںاب ان سے جان چھڑانا اہم ہے ۔انہوںنے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ سپریم کورٹ کیس کی شنوائی کرتے ہوئے اس کا بیک گراﺅنڈ کو ذہن میں رکھے گی ،ڈپٹی سپیکر کو توہین عدالت میں بلانا چاہیے ۔ کیسے دس ووٹ مسترد کئے گئے ،پرویزالٰہی قانونی طو رپر 186ووٹ لے کر وزیر اعلیٰ منتخب ہو چکے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حمزہ شہباز ساری رات سوئے نہیں اورصبح اچکن پہن کر حلف لینے چلا گئے،یہ عوام کی منتخب حکومت نہیں ہیں ۔ انہوںنے اس سوال کہ اگر عدالت سے آپ کے حق میں فیصلہ نہیں آتا تو پلان بی کیا ہوگا کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پلان بی ہمار نہیں عوام کا ہے جن میں شدید غصہ اورمایوسی ہے ، اس نظام کو آگے نہیں بڑھانا چاہیے ۔ سپریم کورٹ آخری ادارہ ہے جس سے توقع ہے وہ انصاف کرے گا نہیں تو لوگ اپنا راستہ لیں گے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت پوراملک سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے ،نئے انتخابات کا اعلان کریں اورعوام فیصلہ کریں کس کو اقتدارسونپنا چاہیے ۔