لاہور(نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر داخلہ راناثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ ممبران اسمبلی کو کروڑوں روپے کی پیشکش کا پراپیگنڈا کرنے والے بتائیں کیا وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں کسی جماعت کا ایک ووٹ ادھر سے اُدھر ہوا ہے ،کیا چوہدری شجاعت حسین نے خط لکھنے کےلئے آصف علی زرداری سے پیسے لئے ہیں ،ڈپٹی رجسٹراراس درخواست کو وصول کرنے کے لئے کئی گھنٹے پہلے دفتر کھول کر بیٹھ گئے جوابھی تیار بھی نہیں ہوئی تھی لیکن جس طرح سپریم کورٹ لاہو ررجسٹری کی دیواریں پھلانگی گئیں زبردستی دفاتر میں داخل ہوا گیا اس کے خلاف کسی تھانے یا اتھارٹی کو کوئی درخواست نہیں دی گئی اور اس کو پوری قوم تشویش کی نظر سے دیکھتی ہے ، یہی تاثر جارہا ہے کہ ایک شخص کی گالی گلوچ سے جارحانہ ہتک آمیزرویے سے اداروں میں بیٹھے لوگ اس کے ساتھ رعایت برت رہے ہیں، پرویز الٰہی اب (ق) لیگ سے باہر ہیں اس لئے بنی گالہ پہنچ کر ان کا پٹہ پہن لیں۔ انسداد منشیات کی خصوصی عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے راناثنا اللہ خان نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجا ب کے انتخاب میں کسی بھی پارٹی کا ایک ووٹ ادھر سے اُدھر نہیں ہوا ۔ کسی نے یہ دعویٰ نہیں کیا کہ فلاں کو پیسے دئیے گئے ،کسی کو پولیس نے روکا یا حکومت نے دھونس دھاندلی سے ووٹ اپنی طرف کر لئے لیکن ایک بد بخت ٹولہ ، ایک شخص مسلسل جھوٹ کر قوم کو گمراہ کر رہاہے ،جھوٹا بیانیہ کھڑا کرتا ہے ، ایک جھوٹ کے بعد نیا جھوٹ بولتا ہے اور مسلسل پوری قوم کو اپنے جھوٹ سے گمراہی کی طرف لے جانا چاہتا ہے ، یہ قوم کو تقسیم کی طرف لے جانا چاہتا ہے ۔ تین روز سے سربراہ سے لے کر نیچے تک ان کی تقاریر دیکھ لیں جس میں دوہائی دی جارہی ہے کہ چالیس کروڑ ،پچیس کروڑ کی آفر ہوئی ،پانچ کروڑ فلاں کو بھیج دیا گیا ، پولیس ہمارے بندوں کے پیچھے پڑی ہوئی ہے دھونس اور دھاندلی کر رہی ہے ۔ انتخاب کے موقع پر تحریک انصاف کے امیدوار کو186ووٹ پڑے اور مسلم لیگ (ق)کے 10ووٹ نکال کر176بچ گئے کیا ان کا ایک بھی ووٹ آگے پیچھے ہوا ہے ،یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پی ٹی آئی کا یہ ٹولہ اپنے سربراہ سے لے کر نیچے تک گمراہی پھیلانے اور جھوٹ پراپیگنڈا کا ماسٹر ہے اس لئے ان کی کسی بات کو تسلیم نہیں کیا جانا چاہیے ۔ہم بتانا چاہتے ہیں کہ یہ قوم کو تقسیم اور نوجوانوں کو گمراہ کرنے کے مشن پر گامزن ہے ، یہ قوم کے لئے ناسور ہے اور اس کا جتنی جلدی ادراک کر لیا جائے اور قوم جتنی جلد ی ا س کا قلع قمع کرنے کے لئے ذہن بنا لے گی ملک و قوم کا اتنا ہی فائدہ ہے یہ ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتاہے ۔
راناثنا اللہ خان نے کہا کہ انہوں نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ہنگامہ کیا، دیواریں پھلانگی گئی ،زبردستی دفاتر میں داخل ہوا گیا ،چاہیے تو یہ تھاکہ سپریم کورٹ کے نگران ہیں دو لفظ لکھ کر متعلقہ تھانے میں دیتے تاکہ ان کی غنڈہ گردی کے خلاف ایکشن لیا جاتاہے لیکن قابل افسوس ہے کہ د رخواست کو وصول کرنے کے لئے تو ڈپٹی رجسٹرار آکر دفتر کھول کر بیٹھ گئے لیکن ان کی غنڈہ گردی کے خلاف درخواست نہیں دی ،اس کو پوری قوم نے بڑی تشویش کی نظر سے دیکھا ہے ،ہر کوئی یہ سوال کر رہا ہے کہ اس فتنے کو اس طر ح سے کیوں پروموٹ کیا جارہا ہے ۔ ڈپٹی رجسٹرار آ کر بیٹھ گئے اور درخواست ابھی تیار بھی نہیں ہوئی اور انہیں کتنے گھنٹے انتظار کرنا پڑا اس کے بعد درخواست تیار ہو کر وہاں پہنچی ، انہوں نے عدالت کی جو توہین کی اس کی شکایت کا ابھی انتظار ہے لیکن کسی تھانے یا اتھارٹی کو کوئی درخواست نہیں دی گئی ۔انہوں نے کہا کہ ہم عدالتوں کا بے پناہ احترام کرتے ہیں لیکن جب اس بد بخت کے بارے میں فیصلہ آیا تا ہے تو یہ گالیاں دیتا ہے کیوں رات بار ہ بجے عدالت لگائی ،اس کے لئے عدالت بارہ بجے لگنا شروع ہو جاتی ہیں، یہ اداروں ،اسٹیبلشمنٹ اور الیکشن کمیشن کو کمیشن گالیاں دیتاہے ، کامیابی کے باوجود الیکشن کمیشن پر تہمتیں لگاتاہے ، الیکشن کمیشن میں اس کا فارن فنڈنگ کا کیس سالہا سال سے زیر التواءاس کا فیصلہ نہیں سنایاجاتا ،اس سے یہی تاثر یہ جاتاہے اس کی گالی گلوچ سے جارحانہ ہتک آمیزرویے سے اداروں میں بیٹھے لوگ اس کے ساتھ رعایت برت رہے ہیں۔
میںمطالبہ کرتا ہوں کہ فارن فنڈنگ کا فیصلہ فی الفور کیا جائے اوراس کے مطابق اس کے خلاف ایکشن لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ میں چیف جسٹس پاکستان سے بھی درخواست کرنا چاہوں گاکہ ہمارے معاملات کے کیسز کو سپریم کورٹ کا فل بنچسنے ،وہ بنچز جن میں ایسے ججز بیٹھتے ہیں جنہوں نے (ن) لیگ کی لیڈر شپ کو سزائیں دیں ایسے ججز اگر ان بنچز میں ہوں گے تو تحفظات ہوںگے ،یہ جوڈیشل روایات سے میل نہیں کھاتا۔ استدعا ہے جو کیسز ہمارے متعلقہ ہیںیا جن میں پاکستان مسلم لیگ (ن)فریق ہے ان میں وہ ججز نہ بیٹھیں جو پہلے ہمارے کیسز میں بیٹھ چکے ہیں یا فل کورٹ ان کیسز کی سماعت کرے۔انہوںنے کہا کہ بنچ میں بیٹھے ایک معز ز جج صاحب ہمارے لئے باعث عزت تکریم ہیں لیکن وہ پراسیکیوٹر کو مخاطب کر کے کہتے ہیں ایک بہت بڑے ملزم کی لاہور میں ضمانت کنفرم ہو گئی تم وہاں پر کیا کرتے رہے ہو ، خدا کا خوف کریں ، شہباز شریف کی عدالت سے ضمانت کنفرم ہوئی ہے ،شہباز شریف اسی طرح آئین و قانون کے مطابق ملک کا وزیر اعظم ہے جیسے آپ آئین و قانون کے مطابق ایک اعلیٰ منصب پر تشریف فرما ہے ، لیکن ہم نے اس بات کا ڈھول نہیں پیٹا ۔ ہمارے خلاف بلیک ڈکشنری سے الفاظ نکال کر سزا دینے کا جو سلسلہ شروع ہوا اس سلسلے کو بند ہونا چاہیے ۔ چیف جسٹس سے استدعا ہے کہ ہمارے لئے بھی انصاف کے حصول کے لئے عدلیہ کی روایت اور قانونی روایات کومطابق آگے بڑھائیں ۔ ایسے معاملات میں وہ ججز جوپہلے سے فیصلے کر چکے ہوں یا اس قسم کا ذہن ظاہر کر چکے ہوں تو ہماری عدلیہ کی بڑی عمدہ روایات ہیں وہ ججز ان بنچز میں نہیں بیٹھتے ۔انہوںنے کہا کہ 63اے کا کیس ہے ، میںبنیادی طو رپر فیصلے کو غلط نہیں کہتا لیکن اس نے ہمیں متاثر کیا اور پچیس نا اہل ہوئے جس سے ضمنی انتخابات ہوئے اور حمزہ شہباز کو دوبارہ الیکشن میں جانا پڑا ، اب یہ دوسری طرف وارد ہو گیا ہے تو ان کے لئے فیصلے کی اور طرح سے تشریح تو نہیں کی جا سکتی ۔ اسد عمر خط لکھے کہ عمران خان پارٹی سربراہ کی یہ ہدایات ہیں اور الیکشن کمیشن اسے تسلیم کرے اورپچیس لوگوں کو ڈی سیٹ کر دے ۔ کیا چوہدری شجاعت پارٹی سربراہ نہیںہیں ان کا لیٹر جعلی ہے ،دیوار کے ساتھ نہیں لگانا چاہیے ۔یہ جو فتنہ ہے فساد ہے اس ملک کے لئے قوم کے لئے اتنا نقصان دہ ہے اگرلوگوں نے ادراک نہ کیا تو اسی طرح نوجوان نسل کو گمراہ کرتا رہے گا ۔
اس نے رات کو بھی کال دی ہے جس پر ہم نے تمام صوبوں کوان کی ضرورت تھی رینجرز اور ایف کی نفری فراہم کر دی ہے، تمام صوبوں کو یہ پالیسی دی ہے اگر کوئی قانون کو ہاتھ میں لے تشدد پر آئے تو اس سے بالکل سختی سے نمٹا جائے اور گرفتار یاں کی جائیںاور مقدمات درج کئے جائیں اور اس میںفتنے کا جوسربراہ ہے اس کو بھی نامزد کیا جائے تاکہ ان لوگوں کا بہتر طریقے سے قلع قمع کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ اگر تحریک انصاف کو پنجاب اسمبلی میں اکثریت کا زعم ہے تو تحریک عدم اعتماد لے آئیں،اس نے جس فیصلے پر خوشیاں منائیں وہ ہی ان کے آگے آئیں۔انہوں نے کہا کہ کس طرح آصف زرداری کے خلاف گھٹیا اور توہین آمیز گفتگو کی گئی کہ وہ پیسے کی بوریاں لے کر آ گیا ، کیا شجاعت نے خط لکھنے کے لئے آصف علی زرداری سے پیسے لئے ہیں۔انہوںنے کہاکہ میر ے خیال میںمیر اپرویز الٰہی کو چاہیے کہ کیونکہ وہ اب وہ (ق) لیگ سے باہر ہیں اس لئے فور بنی گالہ پہنچیں اور اس کا پٹہ پہن لیں ۔