لاہور ( نمائندہ خصوصی لاہور ہائیکورٹ نے قصور ڈانس پارٹی کے ملزمان کی ویڈیو وائرل کرنے کے خلاف کیس میں آئی جی پنجاب سے محکمہ پولیس کی سوشل میڈیا پالیسی طلب کر لی۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیا باجوہ نے کیس کی سماعت کی، عدالتی حکم پر پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ ، ڈی آئی جی آپریشنز پنجاب ، ڈی آئی جی آپریشنز لاہور فیصل کامران اور ایس پی انویسٹی گیشن قصور سمیت دیگر افسران پیش ہوئے۔دوران سماعت جسٹس علی ضیا باجوہ نے ڈی آئی جی آپریشنز پنجاب سے استفسار کیا کہ کیا قانون میں ایسی کوئی شق ہے کہ ملزمان کی تضحیک کی جا سکے، ڈی آئی جی آپریشنز پنجاب نے کہا کہ قانون میں ایسی کوئی شق موجود نہیں۔جسٹس علی ضیا باجوہ نے کہا کہ کیا انڈر ٹرائل ملزمان کے انٹرویوز لئے جا سکتے ہیں؟ ڈی آئی جی آپریشنز پنجاب نے کہا کہ زیر حراست ملزمان کے انٹرویوز نہیں ہونے چاہئیں۔عدالت نے قرار دیا کہ جب پولیس ،عدالت اور پراسیکیوشن متفق ہے تو پھر پولیس کیوں ایسا کرتی ہے ؟ ڈی آئی جی نے کہا کہ ہم نے زیر حراست ملزمان کے انٹرویوز کرنے والوں کے خلاف مقدمات بھی درج کئے اور مزید بھی زیر حراست ملزمان کے انٹرویوز کرنے اور ان پر تشدد کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج ہوں گے۔دوران سماعت سرکاری وکیل نے بتایا کہ قصور ڈانس پارٹی کے ملزمان کی ویڈیو وائرل کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دی گئی، ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ ، ڈی آئی جی انویسٹی گیشن اور ہوم ڈیپارٹمنٹ کے ممبر پر مشتمل انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی۔جسٹس علی ضیا باجوہ نے قرار دیا کہ ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے کسی قسم کی رعایت نہ دی جائے، عدالتی سماعت کا مقصد مجرمان کیلئے نرم رویہ نہیں ہے، آئی جی پنجاب نے تمام ڈی پی او کو مراسلہ بھجوایا کہ آئندہ ایسا نہیں ہو گا، پولیس ہر وہ کام کرے جس سے محکمہ پولیس میں بہتری آتی ہے، لیکن پولیس ملزمان کی تذلیل ، ان پر تشدد کرے اور ویڈیو وائرل کرے یہ برداشت نہیں۔جسٹس علی ضیا باجوہ نے ایڈیشنل ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ پنجاب سرفراز ورک سے استفسار کیا کہ ایف آئی اے نے سوشل میڈیا پر تضحیک کرنے والوں کے خلاف کیا کارروائی کی؟ سرفراز ورک نے بتایا کہ اداکارہ نرگس کی تضحیک پر یوٹیوبر کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔عدالت نے کہا کہ ایف آئی اے کے افسر کی سب سے بڑی کارروائی اداکارہ نرگس کی تضحیک پر مقدمہ درج کرنا ہے، ایف آئی اے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہی، روزانہ لوگوں کی سوشل میڈیا پر تضحیک کی جاتی ہے لیکن ایف آئی اے کارروائی نہیں کرتیدوسری جانب پتنگ بازوں اور ہوائی فائرنگ کرنیوالوں کو گنجا کرکے ان کی ویڈیو وائرل کرنے کے مقدمے میں ڈی آئی جی آپریشنز لاہور فیصل کامران کی عدالت نے غیر مشروط معافی قبول کر لی، ڈی آئی جی آپریشنز نے آئندہ ایسے واقعات نہ ہونے کی یقین دہانی کروا دی۔عدالت نے ڈی آئی جی آپریشنز کے خلاف شوکاز نوٹس ڈراپ کر دیا جبکہ قصور میں ڈانس پارٹی کی ویڈیو وائرل کرنے سے متعلق پولیس افسران کے خلاف توہین عدالت کیس کی کارروائی 18 اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے وکلا کو بحث کرنے کی ہدایت کر دی