اسلام آباد( نمائندہ خصوصی)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومتی اور اپوزیشن رہنما امریکا اور اسرائیل کی مذمت کریں، حیران ہوں کہ یہ مذمت کیوں نہیں کرتے؟ دونوں اطراف سے صہیونی سفاکیت پر خاموشی سے عیاں ہے کہ سب ٹرمپ کی آشیرباد کے لیے لائن میں لگے ہیں، ملک کا حکمران طبقہ انجمن غلامان امریکا ہے، غزہ میں ہمارے بچے شہید کیے جا رہے ہیں اور یہ تماشائی بنے ہوئے ہیں، حکمرانو! سن لو قوم تمھیں کبھی معاف نہیں کرے گی، اب بھی وقت ہے ظالم کے خلاف کھڑے ہوجاؤ، اسلامی اور فلسطین کے دوست غیر مسلم ممالک کے پارلیمنٹرینز، حکومتی وفود، صحافیوں کو اکٹھا کیا جائے اور فریڈم فلوٹیلا تیار کر کے غزہ کا محاصرہ ختم کرایا جائے۔ جماعت اسلامی اسرائیل اور اس کے سرپرست امریکا کے خلاف احتجاج پوری شدت سے جاری رکھے گی، اسلامی ممالک میں عوام اپنی حکومتوں پر احتجاج کے ذریعے دباؤ ڈالیں، مظاہروں کا سلسلہ چل نکلا تو امریکا گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو جائے گا اور ناجائز ریاست اسرائیل کو ظلم اور سفاکیت سے روک دے گا۔ اہلیان لاہور کو عظیم الشان مارچ کرنے پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں، کراچی کے عوام بھی تیار ہیں، شاہراہ فیصل پر پرسوں (13اپریل کو) انسانوں کا سمندر غزہ سے اظہار یکجہتی کرے گا، 18کو ملتان اور 20کو اسلام آباد میں وفاقی دارالحکومت کی تاریخ کا سب سے بڑا مارچ کریں گے۔ علمائے کرام اور تاجر تنظیموں سے مشاورت کے بعد اہل فلسطین کے حق میں ملک گیر شٹرڈاؤن کال دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے مال روڈ پر غزہ مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نائب امیر لیاقت بلوچ، سیکرٹری جنرل امیر العظیم، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر پنجاب وسطی جاوید قصوری، امیر لاہور ضیا الدین انصاری ایڈووکیٹ، سیکرٹری جنرل پنجاب وسطی بابر رشید، نصراللہ گورائیہ، امرائے اضلاع اور دیگر رہنما بھی اس موقع پر موجود تھے۔امیر جماعت کی کال پر جمعہ کو ملک کے طول و عرض میں غزہ مارچزکا انعقاد کیا گیا جن میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ لاہور میں ہونے والے مرکزی مارچ میں خواتین، بچوں، فیملیز اور بزرگوں سمیت ہزاروں کی تعداد میں افراد نے شرکت کی۔ شرکا نے فلسطینی پرچم اٹھا رکھے تھے جن پر حماس کے مجاہدین اور اہل غزہ کے حق میں نعرے درج تھے۔
حافظ نعیم الرحمن نے مرکزی غزہ مارچ کے شرکا سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ انھوں نے شارٹ نوٹس اور ورکنگ ڈے کے باوجود بڑی تعداد میں فیملیز سمیت احتجاج میں شرکت کر کے دنیا کو پیغام دیا ہے کہ ان کے دل فلسطین اور مسجد اقصیٰ کے لیے دھڑکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مارچ کے شرکا نہ صرف فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کر رہے ہیں بلکہ امریکا اور اسرائیل سے نفرت کا اظہار بھی کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پوری دنیا میں ہر باضمیر شخص حماس کی حمایت میں بول رہا ہے، حماس مزاحمت کا استعارہ بن چکی ہے۔ انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ حماس کو تسلیم کیا جائے اور تنظیم کا دفتر کھولا جائے۔ وزیراعظم اور آرمی چیف اہل فلسطین کی مدد کے لیے عملی اقدام اٹھائیں، اب بیانات سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے، اسرائیلی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے، اسرائیل کے حق میں بات کرنے والے غداروں پر نظررکھی جائے جو بھی اسرائیل کو تسلیم کرنے یا اس کے حق میں بات کرنے کی جرأت کرے گا، پاکستانی قوم اسے نشان عبرت بنا دے گی، حکومت اسرائیل کا خفیہ دورہ کرنے والے صحافیوں کو قوم کے سامنے لائے۔ انھوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ کراچی، ملتان اور اسلام آباد کے مارچز میں پارٹی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر شرکت کریں۔امیر جماعت نے کہا کہ حماس کے مجاہدین نے 7اکتوبر 2023ء کو اسرائیلی رعونت اور ٹیکنالوجی کو خاک میں ملا دیا، صہیونی افواج بزدلوں کی طرح بچوں، خواتین کو نشانہ بنا رہی ہے، ڈاکٹروں، صحافیوں اور اقوام متحدہ کے ورکرز کو قتل کیا جا رہا ہے، امریکا اسرائیلی دہشت گردی کی مکمل سرپرستی کر رہا ہے اور انسانی حقوق کی تنظیمیں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مسلمان ممالک کے حکمرانوں کی خاموشی سے اسرائیل کو شہ مل رہی ہے، عرب ممالک اس خوش فہمی میں نہ رہیں کہ غزہ کے بعد ان کی باری نہیں آئے گی، عرب اور اسلامی ممالک کے حکمرانوں کے لیے موقع ہے کہ وہ فلسطینیوں اور حماس کا ساتھ دیں اور تاریخ میں اپنا نام سنہری حروف میں لکھوائیں، امت پر ظلم جاری رہا اور حکمران خاموش رہے تو یہ روزمحشر خدا کو کیا منہ دکھائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ ہم حکمرانوں سے رابطے کر کے انھیں باور کرا رہے ہیں کہ یہ وقت خاموش رہنے کا نہیں، جماعت اسلامی اتمام حجت کر رہی ہے، ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ جماعت اسلامی اور پوری پاکستانی قوم حماس کے ساتھ ہے۔