اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی):وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور بیلاروس کی حکومتیں تجارتی رکاوٹوں کو دور کرنے اور نجی شعبے کی شمولیت کو فروغ دینے کے لئے پرعزم ہیں ،ٹیکسٹائل مشینری، زرعی پراسیسنگ، دواسازی، قابلِ تجدید توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ای-کامرس جیسے شعبوں میں دونوں ممالک کے لئے سرمایہ کاری کے مواقع موجود ہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو منسک میں دوسرے پاکستان-بیلاروس بزنس فورم سے خطاب میں کیا۔ یہ فورم وزیراعظم پاکستان کے سرکاری دورہ بیلا روس کے موقع پر منعقد ہوا جس میں دونوں ممالک کے اعلیٰ سرکاری حکام، کاروباری شخصیات اور دیگر اہم سٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔ وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے فورم سے خطاب میں پاکستان-بیلا روس تعلقات میں تیزی سے بڑھتے ہوئے اشتراک پر روشنی ڈالی۔انہوں نے اپنے خطاب میں بیلا روس کی حکومت خصوصاً وزیر توانائی ڈینس موروژ کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس اہم تقریب کی میزبانی کی اور پاکستانی وفد کی بھرپور معاونت کی۔اپنے خطاب میں جام کمال خان نے کہا کہ ہماری یہاں موجودگی ایک ایسے سفر کا حصہ ہے جو ہمارے دونوں ممالک کے درمیان فروغ پاتی ہوئی اور گہری ہوتی شراکت داری کی عکاسی کرتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ نومبر 2024 میں صدر بیلا روس کے تاریخی دورہ پاکستان کے بعد دو طرفہ تعلقات میں نمایاں بہتری آئی اور تعاون کے متعدد معاہدوں پر دستخط ہوئے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان کا حالیہ دورہ اس شراکت داری کو مزید فروغ دینے کے عزم کی علامت ہے۔وفاقی وزیر نے رواں سال منسک میں منعقدہ آٹھویں پاکستان-بیلا روس مشترکہ وزارتی کمیشن کو ایک اہم سنگ میل قرار دیا جس نے تجارت، زراعت، تعلیم، ٹیکنالوجی اور فارماسیوٹیکل جیسے شعبوں میں تعاون کے نئے مواقع پیدا کئے۔جام کمال خان نے ممکنہ تجارتی مواقع پر بات کرتے ہوئے مشترکہ منصوبوں کے لئے چند کلیدی شعبوں کی نشاندہی کی جن میں ٹیکسٹائل مشینری، زرعی پراسیسنگ، دواسازی، قابلِ تجدید توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ای-کامرس شامل ہیں۔انہوں نے پاکستان کی ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور بیلا روس چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے درمیان حالیہ تعاون کے معاہدے کا بھی اعلان کیا جسے انہوں نے تجارتی فروغ اور شراکت داری کے لئے ایک فعال پلیٹ فارم قرار دیا۔جام کمال خان نے بیلا روسی سرمایہ کاروں کو پاکستان کے اسپیشل اکنامک زونز میں سرمایہ کاری کی دعوت دی، جو پرکشش مراعات اور تین ارب سے زائد آبادی پر مشتمل منڈیوں تک رسائی فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے پاکستان میں حالیہ توانائی ٹیرف میں کمی کو سرمایہ کاری کے لئے ایک اضافی سہولت قرار دیا۔اس موقع پر ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو فیض احمد نے بھی فورم سے خطاب کیا ۔انہوں نے کہا کہ آج کا فورم صرف ایک علامتی اجتماع نہیں بلکہ ایک عملی پیشرفت ہے، ہم ٹی ڈی اے پی اور BelCCI کے مابین تعاون کے معاہدے پر دستخط کا مشاہدہ کر رہے ہیں جو ایک ادارہ جاتی بنیاد فراہم کرے گا۔ اس میں تجارتی نمائشوں میں شرکت، بزنس ٹو بزنس ایونٹس، مارکیٹ انٹیلی جنس کا تبادلہ شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ باضابطہ تعاون اس بات کو یقینی بنائے گا کہ آج جو رفتار قائم ہو رہی ہے وہ آنے والے مہینوں میں واضح نتائج کی صورت میں سامنے آئے۔فورم کے دوران پاکستان کی تجارتی صلاحیت، ابھرتے ہوئے مواقع اور سرمایہ کاری کی گنجائش پر ایک جامع پریزنٹیشن بھی دی گئی۔فورم کے دوران اہم معاہدوں پر دستخط کی تقریب منعقد ہوئی جس کے بعد بی ٹو بی سیشنز میں کاروباری طبقے کے درمیان براہ راست روابط کو فروغ دیا گیا۔