کراچی( نمائندہ خصوصی)شارٹ ٹرم کڈنیپنگ میں ملوث پولیس اہلکاروں کو ائی جی سندھ نے معطل کر دیا .عید سے دو دن قبل شاھ لطیف کے علاقے میں گودام سے شفیق ۔سرفراز اور ندیم نامی نوجوان کو اغوا کیا گیا تھا ۔زرائع کے مطابق پتہ چلنے پر معلوم ہوا کہ ان تینوں نوجوانوں کو پولیس کانسٹیبل امام بخش زرداری ۔شکیل جٹ افتخار خان اور محمد خاور ملک نے اغوا کیا تھا اور ان سے تاوان طلب کیا۔ اغوا ہونے والے نوجوان شفیق کے بھائی شاہ لطیف تھانے کے پولیس کانسٹیبل سبحان اللہ نے اپنے بھائی کو پولیس کانسٹیبل امام بخش زرداری اور دیگر پولیس اہلکاروں سے ازاد کروایا۔دوسرے دن دیگر دونوں نوجوان سرفراز اور ندیم کو بھی رہا کیا گیا ۔رہائی پانے کے بعد سرفراز نامی نوجوان نے اپنے اغوا کی ساری داستان پولیس کے اعلی افسران کو بتا دی ۔زرائع کے مطابق شارٹ ٹرم کڈنیپنگ میں پولیس کے ملوث ھونے کے شواھد ملنے پر آء جی سندھ نے چار اھلکاروں کو معطل کردیا پولیس زرائع کے مطابق معطل ھونیوالوں میں اے وی سی سی کا سپاھی امام بخش زرداری۔شاھ لطیف تھانے کے دو کانسٹیبل شکیل جٹ۔خاور ملک اور کورنگی تھانے کے افتخار شامل ہیں چاروں معطل اھلکاروں کو گارڈن ھیڈ کواراٹر بھیج دیا گیا ۔ان اہلکاروں کے ہاتھوں اغوا ہونے والے شفیق ۔سرفراز ۔ندیم کی جانب سے افسران کو شکایت کرنے پر معطل اہلکار اثر رسوخ استعمال کرنے لگے۔ اغوا کے بعد رہا ہونے والے شفیق کے بھائی شاہ لطیف تھانے کے پولیس کانسٹیبل سبحان اللہ پر اسٹیل ٹاؤن تھانے میں
مقدمہ درج کروا لیا متاثرہ پولیس کانسٹیبل سبحان اللہ کا وڈیو بیان کے مطابق امام بخش زرداری شکیل جٹ اور دیگر ان کے ساتھی ہمیں پریشر میں لانے کے لیے اسٹیل ٹاؤن تھانے پر 50 ہزار بھتے کا مقدمہ درج کروایا ہے ۔پولیس کانسٹیبل سبحان اللہ کا ویڈیو بیان کے مطابقہمارے ساتھ بہت نا انصافی ہو رہی ہے ۔جھوٹے مقدمے درج کر کے ظلم کیا جا رہا ھے۔ آء جی سندھ۔ ایڈیشنل ائی جی۔ڈی آئی جی ایسٹ اور ایس ایس پی ملیر انصاف کریں۔