کراچی (رپورٹ۔اسلم شاہ) ہائیڈرنٹس کی پانچویں مرتبہ دو سال کے نیلامی عام کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ نیلامی ماہ جون 2025ء میں منعقد ہونے کی توقع ہے، کراچی میں پانی مافیا(Water Mafia) کے بڑ ے بڑے کارندے متحرک اور سرگرم عمل ہیں۔ گذشتہ نیلامی میں جو ناکام ہوئے تھے انہوں نے بھی جہد وجہد تیز کردی۔جلد مافیا کا ایک میلہ لگے گا جس میں سیاسی، مذہبی، سماجی اور کاروباری طبقے کے علاوہ زیر زمین(انڈر ورلڈ)کاروبار کرنے والے بھی شامل ہیں. کراچی میں زمینوں کے کاروبار کے بعد سب سے کم وقت میں پیسے کمانے کا شعبہ میں ہائیڈرنٹس اور ٹینکرز کا کاروبار شامل ہے۔ 730 دنوں میں نیلامی کے پہلے مراحلے میں ہائیڈرنٹ سے فلنگ چارجز،ٹینکروں کے ٹرانسپورٹ چارجز، بجلی کے بلوں میں اضافہ کے نرخ کا تعین کرنے والی کمیٹی کا قیام عمل میں آچکا ہے۔ جنرل پبلک سروس اور کمرشل بنیاد پر ٹینکرز کے نرخ کا تعین کیا جائے گا۔ اس بارے میں کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے ڈائریکٹر پرسنل گلزار علی خان کے مطابق کمیٹی کے سربراہ محمد علی شٰیخ چیف انجینئر واٹر ہیں۔کمیٹی میں سپریٹنڈنٹ انجینئر بلک میٹر طارق لطیف، ایگزیکٹو انجینئر ںشفقت حسین منگن، ڈائریکٹر مینر احمد بھٹی اور اکاونٹ آفیسر سید ندیم حسنی شامل ہیں۔ کمیٹی موجودہ ٹینکروں کی فلنگ چارجز، ٹرانسپورٹ کے اخراجات کے ساتھ بجلی کے بلوں میں اضافہ میں توسیع کا فیصلے کریں گی۔ کمیٹی کا کہنا ہے کہ سروے میں دو سالوں میں پیٹرول، ڈیزل اور ٹینکروں کی مرمت و دیکھ بھال کے نرخ بھی حاصل کیئے ہیں۔ آئندہ ہفتے تک پانی کے نرخ سمیت دیگر چارجز کا تعین کریں گے۔ رپورٹ مینجنگ ڈائریکٹر محمد احمد صدیقی کو پیش کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق ہائیڈرنٹس کے ساتھ ٹینکر زسروس میں رشوت، کمیشن اور کک بیک کے اربوں روپے کے سسٹم بند ہونے کا دعوی سامنے آگیا ہے۔ اربوں روپے کراچی میں وائٹ گولڈ کے طور پر کمایا جارہا ہے اور رشوت، کمیشن اور کک بیک ہر سطع پر تقسیم کی جا رہا ہے۔ نئے ہائیڈرنٹس سیل انچارج سید سردار شاہ کا کہنا ہے کہ ہائیڈرنٹس میں تمام سسٹم کا خاتمہ ہوگیا ہے اور رشوت کمیشن اور کک بیک کی تقسیم بند ہوگئی ہے۔اب ٹھیکیداروں کو رعایت بند اور پانی کی چوری بند ہوگئی ہے۔ گذشتہ دو ماہ سے ہائیڈرنٹس میں تمام سسٹم بند ہوچکا ہے۔ واضح رہے کہ ان میں شیر محمد کی قاسم اینڈ برادرز(سخی حسن)ضلع وسطی،شاہ محمد خان اینڈ شاہ بلڈر جے وی کو کرش پلانٹ منگھو پیر ضلع غربی، ایس ایم طارق اینڈ برادرز کو لانڈھی ضلع شرقی،غلام نبی واٹر کنٹریکٹر کو نیپا چورنگی ضلع شرقی، سرمد اعوان کی ایچ ٹو او انٹرپرائز صفورا ضلع ملیر اور قاضی اینڈ کمپنی کے مشترکہ بلا زون انٹرنیشنل کوکرش پلانٹ منگھوپیر ضلع کیماڑی دیا گیا ہے۔ ہائیڈرنٹس کے منافع بخش کاروبار میں سیاسی،سرکاری افسران و دیگر بااثر شخصیات کی سرپرستی حاصل ہے،نوابشاہ ضلع کے قاضی احمد سندھ کے سیاسی خاندان نے بغیر نیلامی کراچی کے دو ہائیڈرنٹس کو ڈیڑھ ارب روپے میں خرید کر مالک بند گئے صفورا ہائیڈرنٹ، شیر پاؤ(اسٹیل ملز)جنوبی ضلع ہائیڈرنٹ کا اندرون خانہ معاہدہ ہوگیا ہے۔ معاہدے کے دوران سیاسی پارٹی کے ساتھ بعض اہم شخصیات بھی شامل تھے،معاہدے کے بعد ہائیڈرنٹس کے ساتھ 700 ٹینکرز، ہیوی میشنری،
کمپنی ایچ ٹو اور عملہ بھی حوالے کردیا گیا ہے۔ نئی کمپنی نے اپنا عملہ اور دیگر ضروری اسٹاف تعینات کر دیا ہے۔ اس ضمن میں ہائیڈرنٹس سیل نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاہدے سے ادارے کا کوئی تعلق نہیں۔ معاہدہ ریکارڈ میں کنٹریکٹر ایچ ٹو ہے جو نیلامی میں حصہ لے کر کامیاب ہوئی تھی۔ ایچ ٹو کمپنی سینٹر سعادت اعوان کے بھائی سرمد اعوان گذشتہ سات سال سے چلا رہے تھے۔ قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ صفورا ہائیڈرنٹس 80 کروڑ روپے، اسٹیل ملز ہائیڈرنٹ 70 کروڑ روپے میں، قاضی احمد نوابشاہ ضلع کے سیاسی خاندان جاوید راؤ ( صدر آصف علی زرداری) کے دست راست نے خریدنے پر پانی مافیا کے حلقے میں زبردست ہلچل پیدا کر دی ہے۔ سیاسی و انتظامی حلقوں میں ایک بڑا مالیاتی اسکینڈل بن سکتا ہے،دلچسپ امر یہ ہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر کراچی کے چھ اضلاع میں چھ ہائیڈرنٹس لگانے کی منظوری دینے پر نیلامی کا اعلان کیا۔ تین ستمبر2017ء کو ٹھیکہ الاٹ کردیا گیا لیکن ساز باز کرکے ٹھیکہ داروں کو 17نومبر2017ء کی تاریخ میں ورک آڈر جاری کیا گیا تھا۔ ٹھیکے کی معیاد دو سال تھی، ہائیڈرنٹس مافیا سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود کراچی میں سرکاری چھ ہائیڈرنٹس کے علاوہ نیشنل لاجسٹک سیل،ڈپٹی کمشنر غربی کی نگرانی میں بلدیہ ٹاون میں غیر قانونی ہائیڈرٹنس بھی شہر میں پانی کی خرید و فروخت کے گھناؤنے کاروبار میں پوری طرح ملوث ہے۔