اسلام آباد(نمائندہ خصوصی):حکومت پاکستان مقبوضہ فلسطینی علاقے بالخصوص غزہ میں اسرائیلی قابض افواج کی جانب سے جاری جارحیت اور مظالم کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جمعرات کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اندھا دھند تشدد نے ہزاروں بے گناہ فلسطینیوں کی جانیں لے لی ہیں جن میں خواتین، بچے، طبی عملے اور انسانی ہمدردی کے کام کرنے والے کارکنان شامل ہیں جو اسرائیل کے وحشیانہ قبضے کے ایک اور سیاہ باب کی نشاندہی کرتے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے اسرائیل کے تازہ ترین فوجی حملے کی مذمت کرتا ہے جس کا مقصد نئی سکیورٹی کوریڈورز قائم کرنا ہے، جس میں موراگ کوریڈور پر غیر قانونی قبضہ اور مزید فلسطینی اراضی پر قبضہ شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ جبالیہ میں اقوام متحدہ کے زیر انتظام ایک کلینک کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا جس میں 7 سو سے زیادہ بے گھر شہریوں کو پناہ لی ہوئی تھی، اسرائیل کی بین الاقوامی قانون اور انسانی اصولوں کی صریح بے توقیری کو ظاہر کرتا ہے۔ترجمان نے کہا کہ یہ کارروائیاں فلسطینیوں کو نسلی طور پر ان کی سرزمین سے مٹانے کے اسرائیل کے واضح ارادے کے ساتھ بین الاقوامی قانون کے تحت جنگی جرائم کا درجہ رکھتی ہیں۔ ترجمان نے مزید کہا کہ خاص طور پر تشویش کی بات یہ ہے کہ عیدالفطر کے مقدس موقع پر اسرائیلی قابض افواج کی طرف سے مسجد اقصیٰ کے احاطے پر وحشیانہ دھاوا بولنا ہے، یہ اشتعال انگیز عمل نہ صرف اسلام کے مقدس ترین مقامات میں سے ایک کے تقدس کو پامال کرتا ہے بلکہ خطے میں کشیدگی بڑھانے اور اپنے توسیع پسندانہ ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے اسرائیل کے عزم کو بھی ظاہر کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بے تحاشہ بمباری اور زمینی کارروائیوں کے ذریعے
شہریوں کے بنیادی ڈھانچے کی بڑے پیمانے پر تباہی اور لاکھوں فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی اخلاقی طور پر قابل مذمت اور قانونی طور پر اس کا دفاع نہیں کیا جاسکتا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بین الاقوامی قوانین کی اس طرح کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں کو فوری طور پر روکنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتا ہے اور 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ایک آزاد، قابل عمل اور متصل فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کرتا ہے جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔ ترجمان نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو مزید معصوم جانوں کے ضیاع کو روکنے اور مقدس مقامات کے تقدس کے تحفظ کے لیے فیصلہ کن کارروائی کرنی چاہیے۔