کراچی(نمائندہ خصوصی)کراچی کے علاقے کورنگی میں 1200 فٹ گہرے گڑھے میں لگی آگ 2 روز بعد بھی بجھائی نہیں جا سکی، کے ایم سی اور کنٹونمنٹ بورڈ کی فائر بریگیڈ جائے وقوعہ پر موجود ہیں۔فائر بریگیڈ حکام کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ پر سوئی گیس یا کسی دوسرے ادارے کی لائن نہیں، پی پی ایل کے ماہرین آگ کی مانیٹرنگ کر رہے ہیں۔ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ آگ لگنے کے مقام سے نمونے لے کر لیب بھیج دیے گئے ہیں۔چیف فائر آفیسر ہمایوں احمد کا کہنا ہے کہ آگ ابھی کچھ دن ایسے ہی لگی رہے گی، گاڑیاں موقع پر 24 گھنٹے موجود ہیں، آگ کی جگہ سے لیے گئے نمونوں کی رپورٹ ملنے میں ابھی وقت درکار ہے۔خیال رہے کہ کورنگی انڈسٹریل ایریا میں مقامی کنسٹرکشن کمپنی ٹیوب ویل کےلیے 1200 فٹ سے زیادہ گہرائی پر بورنگ کر رہی تھی، کہ وہان اچانک آگ بھڑک اٹھی ۔فائر آفیسر ہمایوں کے مطابق زمین سے میتھین گیس بہت پریشر سے نکل رہی
ہے، آگ بجھانے کے لیے 8 فائر ٹینڈرز اور 2 باؤزر استعمال کیے گئے۔پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل) کے سابق ایم ڈی کا کہنا تھا کہ آگ بائیوجینک گیس کی وجہ سے لگی، بجھنے میں ایک سے ڈیڑھ ہفتہ بھی لگ سکتا ہے۔دوسری جانب سوئی سدرن کا کہنا تھا کہ کورنگی کراسنگ کے قریب اس کی کوئی تنصیبات نہیں۔کمشنر کراچی کا کہنا تھا کہ بورنگ کروانے سے متعلق معلومات اکٹھی کر رہے ہیں، جس ادارے نے اتنی گہرائی میں بورنگ کی اجازت دی اس کی بھی تحقیقات کریں گے۔کراچی کے علاقے کورنگی میں آگ لگنے کے حوالے سے ایک فائر ایکسپرٹ کا کہنا ہے کہ آگ بجھانے کی کوشش میں آتش گیر گیس پھیل سکتی ہے۔ آگ کے اطراف 90 میٹر کا ممنوعہ علاقہ بنایا جائے اور 90 میٹر کا مٹی کا پہاڑ بنایا جائے۔کورنگی کراسنگ میں لگی آگ پر 2 روز
بعد بھی قابو نہیں پایا جاسکا، سابق چیف فائر آفیسر کاظم علی کا کہنا ہے کہ آگ بجھانے سے گریز کریں، گیس کی مقدار محدود ہوئی، تو آگ تین سے چار دن میں خود بجھ جائے گی۔سینئر فائر ایکسپرٹ و سابق چیف فائر آفیسر کاظم علی خان نے جیو نیوز کو بتایا کہ تمام متعلقہ کمپنیوں اور ایجنسیوں نے تصدیق کی ہے کہ اس مقام پر کسی بھی پائپ لائن یا نیٹ ورک کی موجودگی نہیں ہے۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جو گیس خارج ہو رہی ہے، وہ ممکنہ طور پر زیر زمین کسی جیب میں پھنسی ہوئی ہے۔ ایک ممکنہ وضاحت یہ ہو سکتی ہے کہ یہاں پہلے مینگرووز موجود تھے اور اس کے ساتھ تیل سنبھالنے والی تنصیبات کا
کیچڑ بھی موجود تھا، جس کی وجہ سے بایو گیس بن سکتی ہے۔فائر ایکسپرٹ کے مطابق آگ بجھانے کی کوشش خطرناک ثابت ہو سکتی ہے، کیونکہ اس سے ممکنہ طور پر زہریلی یا آتش گیر گیسیں پھیل سکتی ہیں، جو آس پاس کے علاقوں اور ہنگامی عملے کےلیے سنگین خطرہ بن سکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ خارج ہونے والی گیسوں میں ہائیڈروجن سلفائیڈ (H₂S)، قدرتی گیس، یا بایو گیس شامل ہو سکتی ہیں۔ H₂S انتہائی زہریلی گیس ہے، اور اس کی معمولی مقدار میں نمائش بھی جان لیوا ہوسکتی ہے۔