اسلام آباد۔(خصوصی رپورٹ):پاکستان نے کہا ہے کہ بلوچستان کے شہر سبی کے قریب جعفر ایکسپریس کو دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی اور ہدایت بیرون ملک سے دہشت گرد تنظیموں کے سرغنوں نے کی، پاکستانی سکیورٹی فورسز نے یرغمالیوں کو بچاتے ہوئے تمام 33 دہشت گردوں کو کامیابی سے ختم کردیا ۔جن میں خودکش حملہ آور بھی شامل ہیں۔دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے جمعرات کو یہاں پریس بریفنگ میں کہا کہ دہشت گرد پورے واقعے کے دوران افغانستان میں مقیم منصوبہ سازوں کے ساتھ براہ راست رابطے میں تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے عبوری افغان حکومت سے بارہا کہا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف حملوں کے لیے بی ایل اے جیسے دہشت گرد گروپوں کے لیے استعمال کرنے سے انکار کرےترجمان نے افغانستان پر زور دیا کہ وہ دہشت گردی کے اس قابل مذمت عمل کے مرتکب افراد، منتظمین، مالی معاونت کرنے والوں کا احتساب کرے اور حکومت پاکستان کے ساتھ تعاون کرے تاکہ اس حملے سے متعلق تمام افراد بشمول دہشت گردی کے حقیقی سپانسرز کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سرگرم ٹی ٹی پی اور دیگر دہشت گرد تنظیموں جیسے دہشت گرد عناصر کو افغانستان میں پناہ گاہیں حاصل ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ یہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان گہرے دوستانہ تعلقات کو فروغ دینے کی راہ میں ایک سنگین مسئلہ اور ایک رکاوٹ ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم افغان حکام پر اس مسئلہ سے نمٹنے کے لیے دبائو ڈال رہے ہیں اور ہم ان پر اس سلسلہ میں ضروری اقدامات کرنے کے لیے دبائو ڈالتے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی انسداد دہشت گردی کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے جس میں فوجی کارروائی، انٹیلی جنس پر مبنی آپریشنز اور سفارتی نقطہ نظر شامل ہے۔ایک اور سوال پر انہوں نے اس بات کو دہرایا کہ بھارت پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی سرپرستی میں ملوث ہے۔