اسلام آباد( نمائندہ خصوصی)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت نے امریکی آشیر آباد حاصل کرنے کے لیے نئی سہولت کاری کا آغاز کیاہے، ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے شکریہ ادا کرنے پر شہباز شریف بغلیں بجا رہے ہیں، حکمران امریکی خوشنودی کے حصول کے لیے لائن میں لگے ہوتے ہیں، امریکہ افغانستان پر حملہ آور ہوا، شریف اللہ کی حوالگی کس معاہدے کے تحت ہوئی؟منصورہ میں بیٹ رپورٹر کے لیے تقریب افطار میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت مخالف تحریک چلانے میں اپوزیشن اتحاد میں سنجیدگی کا فقدان نظر آتا ہے۔ ملک میں سب پارٹیوں نے اسٹیبلشمنٹ سے سودے بازی کی، جماعت اسلامی نے ملک کی خاطر قربانیاں دیں، ہم عوام سے اتحاد کریں گے، عوامی مسائل پر ایکشن پلان ترتیب دیا ہے، عید کے بعد مہنگی بجلی اور آئی پی پیز معاہدوں کے خلاف تحریک چلائیں گے۔ سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف اور ڈائریکٹر ڈیجیٹل میڈیا سلمان شیخ بھی اس موقع ہر موجود تھے۔حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ مریم نواز کا سینئر ڈاکٹر سے سلوک تحقیر آمیز تھا، دنیا بدل گئی شریف فیملی کے بادشاہانہ طرز عمل میں تبدیلی نہیں آئی، حکومت فارم 47 کی بنیاد پر جیسے تیسے بھی بن گئی، اہل اقتدار کا غرور ختم نہیں ہو رہا۔ حکومت صرف اشتہارات میں نظر آتی ہے، کارکردگی صفر ہے۔ پنجاب حکومت نے گزشتہ برس کسانوں کو گندم خریداری کے موقع پر دھوکا دیا، رواں برس گندم پروڈکشن ٹارگٹ حاصل نہ ہونے کا خطرہ ہے، ملک کا چھوٹا کسان پریشان حال ہے، حکومت جاگیرداروں پر ٹیکس نہیں لگاتی، آئی ایم ایف کے حکم پر زراعت پر سبسڈی ختم کر دی گئی، جاگیرداروں پر ٹیکس کا معاملہ ہو یا حکمرانوں کی مراعات وہاں حکومت کو آئی ایم ایف کی شرائط کی پرواہ نہیں ہوتی۔ انھوں نے کہا کہ گندم اور آٹا پر سبسڈی فوڈ سیکیورٹی کا مسئلہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے تعلیم سستی، معیار اور عام کرنے کی بجائے سکولوں کو برائے فروخت کر دیا ہے، تعلیم حکمرانوں کی ترجیحات میں شامل نہیں، ملک میں پونے تین کروڑ بچے سکول نہیں جاتے، جماعت اسلامی بنوقابل کے ذریعے آئی ٹی کا انقلاب لا رہی ہے۔ملک اور خصوصی طور پر خیبر پختوانخواہ اور بلوچستان میں جاری بدامنی اور دہشت گردی کی جاری لہر کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت نے کہا کہ امن کے لیے پاکستان اور افغانستان کو بامعنی مذاکرات کرنا ہوں گے، دونوں ممالک میں لڑائی سے دشمنوں کا فائدہ ہوگا، افغان سرزمین کسی صورت ملک میں دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت امن کے قیام کے لیے سیاسی پارٹیوں سمیت تمام سٹیک ہولڈرز سے تجاویز لے، اس مقصد کے لیے ان کیمرہ سیشن ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ملک میں قیام امن اور افغانستان سے بات چیت کے لیے جس قدر ممکن ہے کردار ادا کرنے کو تیار ہے، تاہم ثالثی کے لے دونوں اطراف کا راضی ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کسی کا خیر خواہ نہیں، 71ء سے لے کر اب تک امریکہ نے ہر موقع پر ہمیں دھوکہ دیا۔ مشرف نے پاکستان کو امریکی جنگ میں دھکیلا، نتیجہ قوم بھگت رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی فرد واحد کو پچیس کروڑ عوام کی تقدیر کا فیصلہ کرنے کا حق حاصل نہیں۔امیر جماعت نے کہا کہ پی ٹی آئی نے چھبیسویں ترمیم پر خاموشی اختیار کی، پی ٹی آئی الیکشن جیتی ہے اور اس پر ظلم ہوا ہے، جماعت اسلامی نے ہمیشہ اس کی مذمت کی ہے، تاہم پی ٹی آئی کا اپنا رویہ سمجھ سے بالاتر ہے، انہوں نے فارم 45 کے حوالے سے بھی موقف تبدیل کیا۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کسی سے سیاسی یا انتخابی اتحاد نہیں کرے گی، ہمیں عوام میں پذیرائی مل رہی ہے، آنے والے دنوں میں مزید کامیابیاں ملیں گی۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش میں بھارت مخالف جذبات بڑے پیمانے پر پائے جاتے ہیں، حکومت کا کام ہے اس حوالے سے پالیسی تشکیل دے، پاکستان اور بنگلہ دیش دو ملک اور ایک نیشن کے طور پر آگے بڑھ سکتے ہیں۔