اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی):وزیر اعظم کی جانب سے برآمدی سہولت کاری اسکیم (ای ایف ایس) کا جائزہ لینے کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی کا پہلا اجلاس وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال اور وفاقی وزیر برائے تجارت جام کمال خان کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں سیکرٹری تجارت، پلاننگ کمیشن کے چیف اکانومسٹ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے نمائندے اور متعلقہ وزارتوں کے سینئر حکام نے شرکت کی۔کاروباری برادری کے 60 سے زائد نمائندے ویڈیو لنک کے ذریعے تفصیلی مشاورت میں شامل ہوئے۔ایف بی آر نے کمیٹی کو برآمدی سہولت کاری اسکیم اس میں حالیہ ترامیم اور اس کے غلط استعمال کے نشاندہی شدہ پہلوئوں پر بریفنگ دی۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ 2021 میں متعارف کرائی گئی ای ایف ایس کے تحت لائسنس یافتہ کاروباری اداروں کی تعداد 800 سے بڑھ کر تقریباً 2000 ہو چکی ہے۔مئی 2024 میں شروع کی گئی خصوصی مہم کے نتیجے میں خاص طور پر ٹیکسٹائل صنعت میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی ہے، جس سے
قدر میں اضافہ ہوا ہے۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے زور دیا کہ وزیر اعظم کی برآمدی سہولت کاری کے حوالے سے ہدایات سرمایہ کاروں کو مکمل معاونت فراہم کرنے اور پاکستان کی برآمدات کو بڑھانے کے لیے ایک جامع فریم ورک کی تشکیل پر مرکوز ہیں۔انہوں نے حکومت کی کاروبار دوست پالیسیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے برآمدی حکمت عملی کے مطابق عالمی رجحانات سے ہم آہنگ ہونے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کا مستقبل تیز رفتار اور پائیدار برآمدی ترقی پر منحصر ہے، اور 60 ارب ڈالر کے برآمدی ہدف کے حصول کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جائیں گے۔انہوں نے حکومت کے "اُڑان پاکستان ایجنڈا” کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ برآمدی شعبے کی ترقی محض ایک پالیسی ہدف نہیں بلکہ ملکی اقتصادی استحکام، سلامتی اور خودمختاری کے لیے ناگزیر ہے۔انہوں نے کاروباری برادری پر زور دیا کہ وہ معمولی اضافے (1 سے 1.5 ارب ڈالر) سے آگے بڑھ کر 5 سے 10 ارب ڈالر کے بڑے اہداف حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ انہوں نے کہا کہ بدلتے ہوئے عالمی تجارتی ماحول، بڑھتے ہوئے ٹیرف اور تجارتی تحفظ پسندی کے پیش نظر پاکستان کو اپنی پیداوار اور صنعتی بنیاد کو مضبوط بنانے کی اشد ضرورت ہے تاکہ بین الاقوامی منڈی میں مسابقتی حیثیت برقرار رکھی جا سکے۔وزیر منصوبہ بندی نے مزید کہا کہ کاروباری اداروں کو جدت اور ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے استعداد کار پر مبنی ماڈلز کو اپنانا ہوگا تاکہ وہ عالمی منڈی میں اپنی جگہ بنا سکیں۔ انہوں نے زور دیا کہ سرمائے کی سرمایہ کاری کو اولین ترجیح دی جانی چاہیے تاکہ پاکستان بین الاقوامی تجارت میں اپنی موجودگی کو مستحکم کر سکے اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو متوجہ کر سکے۔اجلاس کے دوران کمیٹی نے ایف بی آر کو ہدایت دی کہ آئرن اور اسٹیل کے شعبے کے لیے ترمیم شدہ برآمدی سہولت کاری اسکیم پر عمل درآمد اس وقت تک معطل رکھا جائے جب تک کہ کمیٹی اپنی سفارشات کو حتمی شکل نہ دے دے۔