کراچی ( نمائندہ خصوصی)آغا خان یونیورسٹی (AKU) نے حال ہی میں پہلی بار ماڈل-ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اسمبلی (M-WHO) کی ایک متحرک طلبہ کی زیر قیادت مشق کی میزبانی کی۔ یہ دو روزہ کانفرنس گریجویٹ اسٹڈیز کے ایسوسی ایٹ ڈین کے دفتر کے زیر اہتمام اور عالمی ادارہ صحت (WHO) کی منظوری سے منعقد ہوئی جس کی قیادت AKU کے گریجویٹ ایجوکیشن اسٹوڈنٹ سوسائٹی (AGESS) نے کی۔ اس نے مختلف شعبوں کے طلبہ کو عالمی صحت کے اہم ترین چیلنجز پر بامعنی مکالمے اور مباحثے میں مشغول ہونے کا موقع فراہم کیا۔WHO کے ساتھ AKU کی طویل مدتی شراکت نے اس تقریب کے لیے بہترین پس منظر فراہم کیا جس سے طلبہ کو عالمی صحت کی حکمرانی کے حوالے سے منفرد تجربہ حاصل ہوا۔ اس ایونٹ میں یونیورسل ہیلتھ کوریج، وبائی امراض سے نمٹنے کی صلاحیت، ماحولیاتی تبدیلی و صحت اور صنفی صحت میں مساوات جیسے اہم مسائل پر توجہ مرکوز کی گئی۔ شرکاء نے مختلف کمیٹیوں میں مل کر قراردادیں اور حکمت عملیاں تیار کیں تاکہ عالمی چیلنجز کا مقابلہ کیا جا سکے، خاص طور پر اس بات پر زور دیا گیا کہ پالیسیوں کو کس طرح تشکیل دیا جائے تاکہ دنیا بھر کی آبادی کی صحت کو بہتر بنایا جا سکے۔طلبہ نے غیر رسمی لابنگ، مذاکرات اور گروپس کی تشکیل میں بھی حصہ لیا۔ ان مباحثوں کے بعد کمیٹیوں نے قراردادوں کے مسودے تیار کیے اور اس بات پر غور کیا کہ مقرر کردہ سوالات کو کس طرح حل کیا جائے۔ آخری مرحلے میں آراء کے تبادلے کے بعد اتفاق رائے پیدا کرنے اور قراردادوں پر ووٹنگ کا عمل ہوا۔ڈاکٹر لو دپینگ، جو کہ پاکستان کے لیے WHO کے نمائندے اور اس تقریب کے مہمان خصوصی تھےنے عالمی صحت کے مسائل کو حل کرنے میں تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا "یہ سمجھنا ضروری ہے کہ لوگوں کی صحت سرحدوں سے ماورا جڑی ہوئی ہے۔ ماڈل WHO کا ایونٹ ہمیں دکھاتا ہے کہ نوجوان ذہن کس طرح جدید حل پیش کر سکتے ہیں۔”اس موقع پر ڈاکٹر عدیل حیدر، ڈین ، آغا خان میڈیکل کالج نے کہا "مسائل پر غور کرنا، خیالات کا تبادلہ، دیگر ممالک کے مؤقف کو سمجھنا، قراردادیں تیار کرنا اور پوزیشن پیپرز لکھنا یہ سب ہمارے طلبہ کو اس عملی دنیا کی جھلک فراہم کرتے ہیں جس میں حکومتیں کام کرتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مباحثے، مذاکرات، تنازعات کے حل، سفارت کاری، ٹیم ورک اور پالیسی سازی جیسی نرم مہارتیں سیکھنا مستقبل کے لیڈروں کے لیے نہایت ضروری ہے اور ان میں مہارت حاصل کرنے سے طلبہ کو بامعنی تبدیلی لانے کا اعتماد ملے گا۔”پروفیسر شاہد شمیم، گریجویٹ اسٹڈیز کے ایسوسی ایٹ ڈین، نے کہاAKU” ماڈلWHO ایک جدید تعلیمی تجربہ ہےجہاں مختلف پس منظر کے طلبہ ایک محفوظ اور سازگار ماحول میں اکٹھے سیکھ سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ تقریب ایک قیمتی تعلیمی تجربہ ثابت ہوئی اور مستقبل میں اسے دیگر اداروں کے طلبہ کے لیے بھی وسعت دی جائے گی۔ بہترین مندوبین اور پوزیشن پیپرز کے لیے ایوارڈز بھی طلبہ میں تقسیم کیے گئے۔”