اسلام آباد۔(کامرس رپورٹر)سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)کے پالیسی بورڈ نے ہفتے کے روز مضاربہ کمپنیز اور مضاربہ فلوٹیشن اینڈ کنٹرول) آرڈیننس 1980 (مضا ر بہ آرڈیننس میں ترمیم کی تجویز کی منظوری دے دی۔ایس ای سی پی کے مطابق تجاویز کو اصل میں جولائی 2020 میں قومی اسمبلی میں مضاربہ آرڈیننس (ترمیمی بل، 2020 کے ذریعے پیش کیا گیا ۔انہیں خزانہ و محصولات کی قائمہ کمیٹی کی طرف سے منظوری دی گئی اور قومی اسمبلی میں غور کے لیے پیش کیا تاہم اگست 2023 میں قومی اسمبلی کی مدت ختم ہونے کی وجہ سے تجویز ختم ہو گئی۔ایس ای سی پی نے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کر کے تجویز کا تازہ جائزہ مکمل کر لیا ہے۔نتیجتا، ایک نظر ثانی شدہ تجویز کو حتمی شکل دے دی گئی ہے اور پالیسی بورڈ نے مالیاتی ڈویژن کو مزید قانون سازی کے لیے پیش کرنے کی منظوری دے دی ۔ابتدائی بل سے برقرار رکھی گئی اہم اصلاحات میں صنعت کی ترقی کو فروغ دینا، سرمایہ کاروں کو بااختیار بنانا اور مضاربہ شعبے کے اندر ریگولیٹری ہم آہنگی کو بہتر بنانا شامل ہے۔تجویز میں مالی وسائل کی تحریک اور کارکردگی پر مبنی منافع کی تقسیم کو آسان بنانے کے لیے غیر درج شدہ مضاربہ کو متعارف کرانے کا بھی ذکر ہے۔اس کے علاوہ یہ کمپنیز ایکٹ کے ساتھ گورننس کی دفعات کو ہم آہنگ کر کے انتظامی تبدیلیوں کے لیے خصوصی قراردادوں کو قابل عمل بناتے ہوئے اور وائنڈنگ اپ کارروائیوں کے لیے عدالتوں تک رسائی کے ذریعے سرمایہ کاروں کے حقوق کو مضبوط بناتا ہے۔مزید ترمیمات کا مقصد ریگولیٹری نگرانی کو ہموار کرنا ہے، جس میں کمیشن کو نظم و ضبط کے معاملات میں بااختیار بنانا، بہتر نفاذ کے لیے کچھ فوجداری جرائم کو سول معاملات میں تبدیل کرنا اور مضاربہ ٹریبونل کو تحلیل کر کے اس کی ذمہ داریاں ہائی کورٹس اور سیشن کورٹس کو منتقل کرنا شامل ہے۔ان تبدیلیوں کا مقصد شعبے کو جدید بنانا، شفافیت کو بڑھانا اور کاروبار کرنے میں آسانی کو بہتر بنانا ہے۔ وفاقی حکومت کو غور اور نفاذ کے لیے پیش کی جانے والی تجاویز سے اسلامی مالیاتی اداروں کے قانونی فریم ورک کو جدید بنانے میں اہم کردار ادا کرنے کی توقع ہے۔ یہ حکومت کی 26 ویں آئینی ترمیم اور وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے تحت معیشت سے ربا کو ختم کرنے کے عزم کے مطابق ہے۔