راولپنڈی ( نمائندہ خصوصی)بانی تحریک انصاف پاکستان اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ“اس ملک کی حقیقی آزادی کی خاطر ہم آخر تک لڑیں گے۔اڈیالہ جیل کو ایک کرنل غیر قانونی طور پر کنٹرول کیے ہوئے ہے جو بالکل غیر قانونی ہے۔ جیل مینول کے مطابق جیل اتھارٹی انچارج ہے لیکن کرنل قانون کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہوئے سب کچھ قابو کیے ہوئے ہے۔ میری اہلیہ سے میری ملاقات جیل مینول میں اجازت کے باوجود بار بار رکوائی جا رہی ہے۔ یہ تیسری دفعہ ہے کہ میری ملاقات بشری بی بی سے نہیں کروائی گئی۔ عدالت کے احکامات کے باوجود مجھے ملاقات کی اجازت نہیں دی جاتی۔میری سیاسی لوگوں سے بھی ملاقات نہیں کروائی جاتی، دور دراز سے لوگ مجھ سے ملاقات کے لیے آتے ہیں ان کو گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا ہے لیکن ان کو اجازت نہیں دی جاتی۔ میری کتابیں تک روک لی جاتی ہیں۔ یہ سب کچھ کرنے کا مقصد مجھ پر اور میری اہلیہ پر دباؤ بڑھانا ہے لیکن ہم ٹوٹنے والے نہیں ہیں!!انسانی حقوق سے متعلق ہماری پٹیشنز ابھی تک لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس باقر نجفی، اسلام آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں زیر التواء ہیں جن پر اب تک کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔ ملک میں چادر چار دیواری کا تقدس پامال ہے، غیر قانونی چھاپے مارے جا رہے ہیں ہمیں ایک جلسہ یا کنونشن تک کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ آئین ہمیں یہ حق دیتا ہے کہ ہم جلسے کریں لیکن ہم سے ہمارے آئینی حقوق چھینے جا رہے ہیں۔ ملک میں ہر طرف انسانی حقوق پامال ہیں اور اندھیروں کا دور دورہ ہے۔پاکستان کو کرکٹ کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر پذیرائی ملتی آئی ہے مگر اب اس شعبے کی بھی منظور نظر افراد کی بھرتیاں کر کے تباہی کر دی گئی ہے۔ محسن نقوی کی ساکھ کیا ہے؟ سوائے اس کے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کا ٹاؤٹ ہے۔ اس نے کرکٹ کی تباہی کر دی ہے۔ کرکٹ کے حوالے سے پورا نظام چیئرمین کے زیر سایہ ہوتا ہے، محسن نقوی کے پاس کرکٹ کے حوالے سے کوئی تجربہ نہیں ہے۔ کسی بھی باؤلر کے لیے بہت ضروری ہوتا ہے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کھیلتا ہو تاکہ اس میں stamina موجود ہو مگر یہاں ٹیم میں ایسی سلیکشن کی گئی ہے جس میں کھلاڑیوں نے ایک ٹیسٹ میچ تک نہیں کھیلا۔ جب میں وزیراعظم تھا تو رمیز راجہ کو چیئرمین بنایا تھا جو کرکٹ کا کھلاڑی اور تجربہ کار تھا۔محسن نقوی کو پہلے نگران وزیراعلٰی لگایا گیا اس کے دور میں جس طرح انسانی حقوق کی پامالی ہوئی اس کی مثال نہیں ملتی۔ آٹھ فروری کو ملک کا سب سے بڑا فراڈ ہوا تب بھی یہی نگران وزیراعلٰی تھا اور اس کی سرپرستی میں پنجاب میں انتخابی فراڈ ہوا۔ اب یہ وزیر داخلہ ہے اور پاکستان میں امن و امان کے حالات خراب ہیں یہ شخص ہر شعبے میں ناکام ہے۔ محسن نقوی آصف زرداری کو اپنا آئیڈیل مانتا ہے وہی آصف زرداری جس کے مسٹر ٹین پرسنٹ کے قصے پوری دنیا میں مشہور ہیں جس شخص کا آئیڈیل آصف زرداری جیسا شخص ہو اس کی کارکردگی کیا ہی ہو سکتی ہے۔میرے مقرر کردہ پارٹی عہدیداران ہی پارٹی پالیسی دینے کے مجاز ہیں-پارٹی ڈسپلن کی بہت اہمیت ہے- جنگ باہر والوں کے خلاف ہوتی ہے اپنے لوگوں کے خلاف بات کر کے اور اصل موضوعات سے توجہ ہٹا کر دوسری جماعتوں کا ایجنڈا پروان چڑھتا ہے۔ میرے بار بار منع کرنے کے باوجود شیر افضل مروت بیانات دینے سے نہیں رکا اسی لیے اس کو پارٹی سے نکالا گیا ہے”