سکھر ( رپورٹ : مرزا افتخار بیگ ) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام دوروزہ ” پاکستان لٹریچر فیسٹیول 2025سکھر چیپٹر IIکی افتتاحی تقریب کا انعقاد فٹبال گراﺅنڈ سکھر آئی بی اے یونیورسٹی میں کیاگیا جس کا افتتاح مہمانِ خصوصی وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کیا، صدر آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی محمد احمد شاہ نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا استقبال کیا۔افتتاحی تقریب میں صوبائی وزیر ثقافت و سیاحت سید ذوالفقار علی شاہ ، ناصر حسین شاہ، سید خورشید شاہ، مشاہد حسین سید، میئر سکھر ارسلان اسلام شیخ، ضلع کونسل سکھر سید کمیل حیدر شاہ ، علی حسن زرداری، آصف احمد شیخ، ڈاکٹر طارق رفیع، اویس قادر شاہ، ضیاءالحسن لنجار، مکیش کمار چاﺅلہ، غلام نبی میمن، فرخ شاہ، مدد علی سندھی، ممتاز بخاری، زاہد کھنڈ، غازی صلاح الدین، نعمان شیخ، معروف اداکار مصطفی قریشی، منور سعید، ادیبہ نور الہدیٰ شاہ ، سلطانہ صدیقی، قاسم نوید اور طلبہ و طالبات سمیت ادب و فنون سے وابستہ شخصیات کی بڑی تعداد نے شرکت کی جبکہ صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے استقبالیہ خطبہ، ماہر تعلیم سید جعفر احمد اور ادیبہ نور الہدیٰ شاہ نے کلیدی خطبہ پیش کیا ،تقریب کی نظامت کے فرائض ہما میر میں انجام دیے، مہمانِ خصوصی وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے پاکستان لٹریچر فیسٹیول سکھر چیپٹر II کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ایک بار پھر آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کو سکھر میں اتنے بڑے فیسٹیول کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، اس سے پہلے کوئٹہ، کشمیر، لاہور میں بھی فیسٹیول کرواچکے ہیں، فن و ثقافت کے فروغ کی جو ذمہ داری احمد شاہ نے لی ہے یہ فیسٹیول کا حصہ ہے، انہوں نے کہاکہ ہم
سندھ کے منصوبوں پر کسی کو ڈاکہ نہیں ڈالنے دیں گے، ایسے ادبی میلوں کا انعقاد خوش آئند ہے، فیسٹیول میں آرٹس کلچر ، اکنامی، انوائرمنٹ ، ٹیکنالوجی اور دیگر اہم موضوعات پر سیشن بھی منعقد ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ جب تک ہم ایک جگہ اکٹھا نہیں ہوں گے کامیابی ہماری مقدر نہیں بن سکتی، فرد واحد کچھ نہیں ہوتا،ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا، ہم پرائمری ایجوکیشن کی طرف بھی توجہ دے رہے ہیں ، نثار احمد صدیقی سکھر آئی بی اے یونیورسٹی کے کو فاﺅنڈرتھے یقینا وہ اچھی جگہ ہوں گے، سید خورشید احمد شاہ کی خدمات قابل تعریف ہیں، آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی کامیابی میں یوتھ فیسٹیول، تھیٹر فیسٹیول، چلڈرن فیسٹیول، عالمی اردو کانفرنس اور پاکستان لٹریچر فیسٹیول سرفہرست ہیں۔ پچھلے سال عالمی سطح پر ہونے والے ”ورلڈ کلچر فیسٹیول کراچی“ میں 44ممالک آئے تھے اس سال 100سے زائد ممالک پرفارم کریں گے۔ صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ استقبالیہ خطبے میں کہاکہ میں اسٹیج پر بیٹھے مہمانِ خصوصی سید مراد علی شاہ، خورشید احمد شاہ اور مشاہد
حسین سید سمیت تمام لوگوں کو شکریہ ادا کرتا ہوں، اس ادبی میلے کو سجانے میں ان تمام لوگوں کا اہم کردار ہے، سکھر آئی بی اے یونیورسٹی کے وائس چانسلر آصف احمد شیخ کی خدمات قابل تعریف ہیں، میں نے میئر سکھر ارسلان اسلام شیخ کی آنکھوں میں بڑے خواب دیکھے ہیں، سکھر میں فری ایمبولینس سروس چل رہی ہے، سڑکیں بنائی جارہی ہیں، سکھر بدل رہا ہے، سکھر آئی بھی اے یونیورسٹی اور آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کا ہر فرد تعریف کے قابل ہے۔ صوبائی وزیر ثقافت و سیاحت سید ذوالفقار علی شاہ نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہاکہ نور الہدیٰ شاہ نے جو باتیں کیں وہ دل کو چھوتی ہیں، سندھ کی تاریخ 5ہزار سال سے زیادہ ہے، لسبیلہ سے لے کر تربیلا تک سندھو بولی جاتی تھی، شیکسپیئر ہو یا کوئی اور انہوں نے عورتوں کو کبھی اپنا ہیرو نہیں بنایا، شاہ عبداللطیف بھٹائی نے عورتوں کو ہمیشہ بلند مقام دیا، انہوں نے 300سال قبل ہی عورتوں کا ذکر شاعری اور اپنی کتابوں میں بھی کیا، ہماری پارٹی بھی وومن امپاورمنٹ کے لیے کام کررہی ہے، ڈاکٹر سید جعفر احمد نے کلیدی خطبہ میں کہاکہ نئی نسل کی تخلیقی صلاحیتوں اور جذبوں سے میں نے یہ امید باندھی تھی کہ وہ اپنی ثقافت سے قربت کا جذبہ رکھے جہاں جہاں فیسٹیول ہوا اور جس جس شہر میں گئے وہاں کے نوجوانوں نے ہمیں مایوس نہیں کیا ۔ ہمارا تعلیمی نظام وقت کے تقاضے مکمل کرنے میں مشغول ہے ، یونیورسٹیوں کا بڑھنا برُی بات نہیں لیکن اسکولوں کی تعداد میں اضافہ نہ لمحہ فکریہ ہے اس کی بڑی وجہ نواسی ہزار بچوں کا اسکول نہ جانا ہے، ہمارے نوجوانوں کو ابھی بہت آگے جانا ہے، ہماری نئی نسل نے انقلاب کے دور میں آنکھ کھولی ہے، اس ڈیجیٹل دور نے اے آئی کو جنم دیا ہے ، معروف ادیبہ نور الہدی شا ہ نے کلیدی خطبے میں کہاکہ آپ نوجوان اس دھرتی کے وارث ہیں، سندھ کا نوجوان دریا کی بقاءسے واقف ہے، جب تک آپ عورت کو عزت اور اس
کا حق نہیں دیتے تو ساری تعلیم اور ڈگریاں بے کار ہیں، سندھ کے لوگ ملنسار ہیں، سندھ کا مسئلہ صرف پانی نہیں ہے، دیکھنا یہ ہے کہ سندھ کا نوجوان کہاں جارہا ہے، سردارکی پگڑی اور پیر کی گدی سے سندھ کو آزاد کرنا ہوگا، سرداری نظام اور دستار بندی کی روایت نے سندھ کو تباہ کیا، ہم گانے بجانے سکھر نہیں آئے ہیں بلکہ ہم نے جو سیکھا وہ بانٹنے آئے ہیں، سندھ ہمارا ہے ، اپنے دماغ سے سوچو، آنکھوں سے دیکھو اور پھر خود فیصلہ کرو۔ پاکستان لٹریچر فیسٹیول سکھر چیپٹر II کے پہلے روز ڈیجیٹل دور میں مستقبل کے رہنما،اکیسویں صدی میں سندھی ادب،سندھ کے نوجوانوں کے لئے کام کا مستقبل: چیلنجز اور مواقع ،آکاش انصاری کوخراج عقیدت ،کمیل حیدر شاہ سے گفتگو ،پاکستان اور عالمی منظرنامے میں تبدیلی،فن اور مزاح سے بھرپور سیشن گل ملاح اور سہراب سومرو کے ساتھ ،تعلیم معیار کا کتنا بلند ہے؟ ڈیجیٹل دور میں فلم اور ٹی وی انڈسٹری ،خواتین کے خلاف جاری تشدد: اسباب اور علاج،کیا معیشت نے بحالی پائی ہے؟، YBQکے ساتھ گفتگو، سلطانہ صدیقی کے ساتھ گفتگو،نوجوان شاعر علی زریون اور عمیر نجمی کی شاعرانہ گفتگو، سہیل وڑائچ سے بات چیت پر سیشن منعقد ہوئے جبکہ پہلے روز کا اختتام سکھر آئی بی اے یونیورسٹی کے کرکٹ گراﺅنڈ میں صوفی نائٹ پر کیا گیا جس میں حمزہ اکرم قوال و ہمنوا ، صنم ماروی اور احسن باری نے پرفارم کیا۔