دبئی۔(نمائندہ خصوصی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر سبز معیشت پر منتقلی مشترکہ ذمہ داری ہے، پاکستان کو گرین انرجی پر منتقلی کیلئے 100 ارب ڈالر درکار ہیں، حکومت ملک میں ماحول دوست توانائی کے فروغ کیلئے مراعات سمیت دیگر اقدامات کر رہی ہے، پاکستان کی ہنرمند افرادی قوت اور سٹرٹیجک محل وقوع سرمایہ کاری کیلئے بہترین ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو ورلڈ گورنمنٹس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان اور شیخ محمد راشد المکتوم کی قیادت میں اس سمٹ میں ہم خیال ممالک کو اکٹھا کرنے، ان کے درمیان آئیدیاز کے تبادلے اور انسانیت کو مستقبل میں درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے اس اقدام کو سراہتا ہوں، یہ سمٹ انسانیت کے بہتر مستقبل کیلئے چیلنجز اور مواقع پر اجتماعی غور و فکر کا موثر فورم ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ اجلاس ایسے وقت میں منعقد کیا جا رہا ہے جب غزہ المناک تنازعہ کے تباہ کن اثرات سے نکلنے کی کوشش کر رہا ہے جہاں 50 ہزار کے لگ بھگ فلسطینی شہید ہوئے ہیں، فلسطینیوں کی نسل کشی سے پائیدار امن کو دھچکا پہنچا تاہم پائید اور منصفانہ امن صرف دو ریاستی حل کے ذریعے ممکن ہے، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق 1967ء سے پہلے کی سرحدوں پر مشتمل ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ضروری ہے، القدس الشریف جس کا دارالحکومت ہو۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ریزیلینس اور بین الاقوامی تعاون کے عزم کا اعادہ کرتا ہے، متعدد چیلنجز کے باوجود گذشتہ سال کے دوران نمایاں معاشی بہتری آئی ہے، پاکستان معاشی تبدیلی کی راہ پر گامزن ہے، مہنگائی میں کمی آئی ہے جو رواں سال جنوری میں 2.4 فیصد رہی، شرح سود 12 فیصد پر آ چکی ہے، ہم فائیو ایز کے ذریعے قومی اقتصادی ٹرانسفارمیشن پلان پر عمل پیرا ہیں، اڑان پاکستان ملک کی اقتصادی ترقی کا منصوبہ ہے جس میں برآمدات، ای پاکستان، موسمیاتی تبدیلی، توانائی، انفراسٹرکچر، ایکویٹی اور ایمپاورمنٹ پر توجہ مرکوز کی گئی ہے، اس کا کلیدی ایجنڈا انرجی سکیورٹی اور پائیداریت ہے جس میں نہ صرف معیشت بلکہ پاکستان ترجیح ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان 2030ء تک 60 فیصد کلین انرجی مکس کے حصول کیلئے پرعزم ہے، 30 فیصد گاڑیاں الیکٹرک پر منتقل کی جائیں گی، ہم شمسی، ونڈ، پن بجلی اور نیوکلیئر انرجی کو بروئے کار لانے کیلئے مسلسل اقدامات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے جنوبی علاقوں میں 50 ہزار میگاواٹ ونڈ انرجی کی بڑی صلاحیت ہے، ناردرن پن بجلی منصوبہ 13 ہزار میگاواٹ کلین انرجی کی صلاحیت رکھتا ہے، سولر انرجی آڈپٹیشن میں پالیسی اور ٹیکس اصلاحات، سرمایہ کاری، مراعات اور نیٹ میٹرنگ کے ذریعے تیزی لائی گئی ہے، سولر پینلز اور دیگر آلات پر کسٹم ڈیوٹی میں رعایت دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے کاروباری قوانین میں آسانی پیدا کی ہے، قانونی تحفظ کو وسعت دی ہے اور سرمایہ کاری کی منظوری میں بہتری لائے ہیں، پاکستان کو عالمی سرمایہ کاری کا مرکز بنانے کے خواہاں ہیں، خصوصی کاروباری مراکز قائم کئے گئے ہیں، قابل تجدید توانائی پر توجہ مرکوز کی ہے، معدنیات، صنعتوں کی ترقی، زراعت اور تحفظ خوراک ہماری پالیسی کا کلیدی محور ہے، پاکستان ایکوفرینڈلی
ایگریکلچرل انوویشن کیلئے آڈاپٹیشن پالیسی 2023ء کے تحت پیداوار میں اضافہ، تحفظ خوراک کو یقینی بنانے اور دیہی معیشت کے فروغ پر توجہ مرکوز ہے، ڈرپ ایری گیشن کے ذریعے پانی کے مسئلہ پر قابو پایا جا رہا ہے، شمسی توانائی پر چلنے والے ٹیوب ویلوں کو ایگری ٹیک انوویشن کے ذریعے مراعات دے رہے ہیں، موسمی صورتحال کو جانچنے کیلئے جدید نظام نصب کیا جا رہا ہے، ان اقدامات سے ہماری ماحولیاتی صورتحال میں بہتری آئے گی، ایک ہزار زرعی گریجویٹ پاکستانی جلد جدید تربیت کیلئے چین جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ طبقات کی بہتری، مساوی مواقع فراہم کرنے اور اپنے لوگوں کے خوشحال مستقبل کیلئے کوشاں ہیں، عالمی سطح پر گرین اکانومی پر منتقلی اجتماعی ذمہ داری ہے، ملکی وسائل کو متحرک کرنا، پالیسی اصلاحات، بین الاقوامی شراکت داری اور سرمایہ کاری اہم ہیں جس کے ذریعے یہ ہدف حاصل کیا جا سکتا ہے، پاکستان کو گرین انرجی پر منتقلی کیلئے 100 ارب ڈالر درکار ہیں، اس لئے حکومتوں کو موسمیاتی سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی اشتراک کرنا چاہئے، کثیر جہتی اداروں کو پاکستان جیسی ابھرتی ہوئی معیشتوں کی پائیدار ترقی کیلئے تعاون کرنا چاہئے، انفراسٹرکچر کی بہتری، معاشی تنوع، انسانی ترقی ہماری ترجیح ہے، امید ہے کہ یہ فورم دنیا کے امن، پائیدار اور خوشحال مستقبل کیلئے نوید سحر ہو گا۔