اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی):وزیر اعظم کی معاون برائے موسمیاتی تبدیلی رومینہ خورشید عالم نے ترقی پذیر ممالک خاص طور پر افریقی اور ایشیائی دیہی ترقی کی تنظیم (اے اے آر ڈی او)کے رکن ممالک کو درپیش بڑھتے ہوئے موسمیاتی چیلنجز کو اجاگر کرتے ہوئے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر فوری تعاون اور پائیدار حل کی ضرورت ہے۔پیر کو اسلام آباد میں ایک تربیتی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں انتہائی سنگین ہیں جہاں محدود مالی وسائل اور ناکافی انفراسٹرکچر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو مزید بڑھا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے پر عالمی سطح پر فوری اور پائیدار اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ ان چیلنجز سے موثر طریقے سے نمٹا جاسکے۔ رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی ایک عالمی مسئلہ ہے جو پوری دنیا کو متاثر
کررہا ہے خاص طور پر ایشیائی اور افریقی ممالک اس کے سنگین اثرات کا شکار ہیں، ان ممالک کی معیشتیں اور قدرتی وسائل موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے شدید نقصان اٹھا رہے ہیں۔انہوں نے پاکستان اور بنگلہ دیش جیسے ممالک کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ممالک خاص طور پر گلیشیئر پگھلنے اور بدلتے ہوئے مون سون پیٹرن کی وجہ سے سیلاب کے خطرات سے دوچار ہیں۔ اسی طرح کینیا اور زیمبیا میں خشک سالی کے نتیجے میں زراعت اور پانی کی فراہمی پر شدید اثرات مرتب ہورہے ہیں، ملائیشیا اور عمان جیسے ممالک سمندری سطح میں اضافے کے نتیجے میں ساحلی آبادیوں اور انفراسٹرکچر کے لیے خطرات کا سامنا کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پانی کی کمی بھی ایک سنگین مسئلہ ہے جس کا سامنا اردن، فلسطین اور نمیبیا جیسے ممالک کررہے ہیں۔ ان ممالک میں صاف پانی کی کمی اور زرعی آبپاشی کی مشکلات روز افزوں ہیں جو ان کی معیشتوں اور معاشرتی حالات کو مزید پیچیدہ بنارہی ہیں۔ رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ شام اور گھانا جیسے ممالک میں زمین کا کٹائو بڑھ رہا ہے جو خوراک کی حفاظت کے لیے ایک اور بڑا خطرہ بن رہا ہے۔ان تمام چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے موثر اور جامع حکمت عملیوں کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم کی معاون نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ترقی پذیر ممالک میں بہتر حکومتی پالیسیاں اور علاقائی تعاون ضروری ہیں تاکہ ان ممالک میں قدرتی آفات کی انتظامیہ اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے موثر حکمت عملیوں کو نافذ کیا جا سکے۔شروع ہونے والے ایک ہفتے کے تربیتی پروگرام کے شرکاءکو اپنے ممالک میں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے ضروری علم اور مہارت فراہم کرنا ہے۔انہوں نے اس موقع پر عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے لیے پائیدار حل اور عالمی تعاون پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ وقت کی اہم ضرورت ہے کہ تمام ممالک مل کر اس چیلنج کا مقابلہ کریں تاکہ آئندہ نسلوں کے لیے ایک محفوظ اور مستحکم ماحول فراہم کیا جا سکے۔