کراچی (نمائندہ خصوصی) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی جانب سے بنائی گئی 25کمیٹیاں صرف 9 لوگوں پر مشتمل ہے جو ان 25 کمیٹیوں کے رکن ہیں جس سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ پارٹی میں رہنماؤں کی خاصی کمی ہے یا پھر پارٹی کے سینئر رہنماؤں کو اپنے کارکنوں پر زیادہ اعتماد نہیں ہے اور اسی وجہ سے ان کو پارٹی کی ذمہ داریوں سے دور رکھا گیا ہے بنائی گئی 25 کمیٹیوں میں ہر کمیٹی دو سے چار ممبران پر مشتمل ہے ماسوائے صوبائی پارلیمانی کمیٹی جو صرف ایک آدمی کامران ٹیسوری پر مشتمل ہے جو سندھ کے گورنر بھی ہیں۔ فاروق ستار 8، انیس قائم خانی 8، مصطفی کمال 8 اور رضوان بابر 8، کہف الورا 7، فیصل سبزواری 7،امین الحق 5، محترمہ نسرین جلیل 5 کمیٹیوں کے ممبر ہیں جبکہ کامران ٹیسوری ایک کمیٹی کے ممبر ہیں، ان کمیٹیوں کے اعلان کے ساتھ پارٹی کے رہنماؤں اور کارکنوں کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آگئے ہیں جس پر کارکنوں کی ایک بڑی تعداد نے مرکزی دفتر بہادر آباد پر شدید احتجاج کرتے ہوئے فیصلہ کے خلاف نعرے بازی بھی کی گئی۔ متحدہ قومی موومنٹ کے ایک سینئر رہنما نے بتایا کہ کمیٹیوں کے قیام پر رہنماؤں کے کسی کو اعتماد میں نہیں لیا بلکہ بند دروازوں میں یہ فیصلے کئے گئے اور سینئر رہنماؤں نے 25 کی 25 کمیٹیوں کو آپس میں بانٹ لیا اور یہی نہیں سب سے اہم کمیٹی کا سارا اختیار صرف ایک شخص کو دے دیا گیا جس کی پارٹی کے لیے نہ کوئی قربانیاں ہیں اور نہ ہی کوئی گراں قدر خدمات اور سب سے زیادہ فائدہ ان کو ہی مل رہا ہے ۔