مظفر آباد ۔(نمائندہ خصوصی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ فلسطین اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانیت کے خلاف جرائم کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنا ہو گا، بھارت اور اس خطے کے بہترین مفاد میں یہی ہے کہ وہ5 اگست 2019ء کی سوچ سے باہر نکلے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظور کردہ قراردادوں پر عمل، کشمیریوں اور دنیا سے کئے ہوئے اپنے وعدوں کو پورا کرتے ہوئے تنازعہ جموں و کشمیر پر بامعنی اور نتیجہ خیز مذاکرات کرے، جب ضرورت پڑی تو ہم اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لئے اپنی پوری قوت استعمال کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ 5 فروری کو آزاد جموں و کشمیر کی مجلس قانون ساز کے اجلاس میں شرکت باعث فخر ہے، کشمیری بھائیوں کے ساتھ اپنی، حکومت پاکستان اور پاکستانی عوام کی جانب سے اظہار یکجہتی کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ 5 فروری ہمارے پختہ عزم کی تجدید اور یقین دہانی کا دن ہے کیونکہ ”نعرہ نہیں ایمان ہے یہ آزادی کے متوالوں کا، کشمیر کا ذرہ ذرہ ہے کشمیر کے رہنے والوں کا”۔انہوں نے کہا کہ آج ان عظیم شہدا کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے گزشتہ سات دہائیوں سے زائد عرصے میں اپنے خون سے آزادی کی ناقابل فراموش داستانیں رقم کیں ، نوجوان برہان وانی شہید سے لے کر مرد آہن سید علی گیلانی تک کشمیری بہادر بچوں، بچیوں سے لے کر آسیہ اندرابی، بہادر اور بے خوف یٰسین ملک، میر واعظ عمر فاروق سمیت جدوجہد آزادی کے ہر قائد، کا رکن، شہری، صحافی اور ہر بچے کو سلام پیش کرتے ہیں، ہم اس جدوجہد میں آپ کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، جب تک وادی میں شہدا کے خون کی بدولت کشمیریوں کو حق آزادی نہیں مل جاتا اور وہ سرخرو ہو نہیں جاتے۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی ولولہ انگیز جدوجہد نے بھارتی فوجیوں کے غرور کو شکست فاش دی ہے، ظلم و جبر ڈھانے کے باوجود آج بھی غاصب بھارت کے فوجی جبر کے سامنے کشمیریوں کا آزادی کا عزم مضبوط ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آزادی کے نعرے کی شدت ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتی جا رہی ہے، بھارت کشمیر میں موجود اپنی لاکھوں کی فوج میں مزید اضافہ کرتا جا رہا ہے لیکن دوسری جانب بہادر کشمیریوں کی آزادی کی تڑپ اور بھی بڑھتی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ 5 فروری بھارت کو پکار پکار کر یاد دلاتا ہے کہ کسی 5 اگست سے کشمیر اس کا حصہ نہیں بن سکتا اور نہ ہی کشمیری اسے مانتے ہیں اور نہ ہی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سمیت دنیا اس کو مانتی ہے اور نہ ہی پاکستان اور پاکستانی عوام اس کو مانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا، پاکستان کے کشمیر کے ساتھ تعلق کو اس سے بہتر اور جامع الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا، یہی پاکستان کی خارجہ پالیسی کی بنیاد ہے، بابائے قوم حضرت قائداعظم محمد علی جناح نے پاکستان بنانے والوں کے ساتھ مل کر یہ پالیسی بنائی تھی جس پر ریاست پاکستان کار بند تھی، ہے اور رہے گی۔وزیر اعظم نے کہا کہ تنازعہ جموں و کشمیر کا حل کشمیری عوام کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حق رائے دہی کے آزادانہ، منصفانہ اور غیر جانبدارانہ استعمال کے ذریعے ہوگا، اس خطے اور دنیا میں پائیدار امن کی ضمانت کا یہی واحد حل ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کا یہ تنازعہ محض ایک خطہ زمین کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ اس وطن کے اصل مالک عوام کے جمہوری حق کا مسئلہ ہے جسے پوری دنیا تسلیم کرتی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر کے عوام کو ان کی مرضی سے جینے کا یہ جمہوری حق ملنا دنیا کی جمہوریت پسندی کا امتحان ہے، فلسطین اور کشمیر کے عوام کے جمہوری حق کی حمایت پوری دنیا کے جمہوری مزاج ادارے، تنظیمیں، بین الاقوامی اصول، عالمی قانون اور مہذب انسان کرتے ہیں، کسی ملک یا قوم کو یہ حق نہیں کہ وہ فوجی قوت کی بنیاد پر کسی اور خطے اور وہاں کے رہنے والوں کو غلام بنا لے ، فلسطین اور کشمیر میں جمہوریت کے وہی اصول لاگو کرنا ہوں گے جنہیں پوری دنیا تسلیم کرتی، ان پر یقین رکھتی اور ان کی تبلیغ کرتی ہے، دنیا میں دو الگ الگ اصول، انصاف و جمہوریت کے دو الگ الگ معیار اور عالمی قانون کے نفاذ میں امتیاز قبول نہیں ۔انہوں نے کہا کہ فلسطین اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانیت کے خلاف جرائم کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنا ہوگا، یہی انصاف، جمہوریت اور عالمی قانون کا تقاضا اور انسانیت کا مطالبہ ہے جس کے لئے ہم دنیا کے ہر فورم پر آواز بلند کرتے رہیں گے، اسی کا میں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی، او آئی سی سمیت دنیا کے دیگر فورمز کے اجلاسوں میں واشگاف اظہار بھی کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ بھارت اس بھول میں نہ رہے کہ وہ کالے، جابرانہ اور فسطائی قوانین کے ذریعے کشمیریوں سے ان کی شناخت چھین سکتا ہے یا انہیں ان کی سرزمین سے بےدخل کر سکتا ہے، سات دہائیوں سے زائد عرصے سے وہ اپنے ہر طرح کے مذموم حربے اور ہتھکنڈے استعمال کر چکا ہے لیکن اسے کامیابی نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کا لہو بہانے، گھر جلانے اور گرانے، کشمیری نوجوانوں کو ماورائے عدالت قتل کرنے، کشمیری قائدین کو اذیتیں دینے، نظربند اور جیلوں میں قید کرنے ، مقبوضہ جموں و کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنانے اور لاکھوں فوجیوں کی چھائونی بنا دینے سے بھی یہ مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت اور اس خطے کے بہترین مفاد میں یہی ہے کہ وہ 5 اگست 2019 ء کی سوچ سے باہر نکلے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظور کردہ قراردادوں پر عمل، کشمیریوں اور دنیا سے کئے ہوئے اپنے وعدوں کو پورا کرتے ہوئے تنازعہ جموں و کشمیر پر بامعنی اور نتیجہ خیز مذاکرات کی طرف آئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ خطے اور دنیا میں پائیدار امن، ہمسایوں سے پرامن بقائے باہمی کے اصولوں کے مطابق رہنے کے رویے کو اپنایا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ بات چیت کے سفارتی اور جمہوری اصولوں کے مطابق جموں و کشمیر سمیت تمام تنازعات کو پرامن ذرائع سے حل کیا جائے، یہ اس خطے میں بسنے والے اربوں انسانوں کی ترقی و خوشحالی کا تقاضا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلحے کے انبار جمع کرتے رہنے سے اس خطے کے غریبوں کی زندگیاں نہیں بدلیں گی، یہاں تعلیم اور صحت کے انقلاب نہیں آئیں گے، ماحولیاتی تباہی کے اثرات کم نہیں ہوں گے، ایک دوسرے کا وجود مٹانے کی سوچ چھوڑ کر غریبوں کے گھر بنانے اور بسانے کی سوچ اپنانا ہو گی، دوسرے کے صحن میں دہشت گردی اور بارود بونے سے امن کی فصل برآمد نہیں ہو گی، دوسروں کے گھر میں آگ لگاتے لگاتے آپ کا اپنا گھر جل کر خاکستر ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ خطے کے نوجوانوں کی تعلیم اور ہنرمندی کے لئے کام کرنا ہو گا، آج دل اور ذہن فتح کرنے، تخلیق اور ایجادات کے ذریعے جیتنے اور علم کا دور ہے جس میں علم کی بلندیوں اور انسانیت کی بہتری کے لئے ایک دوسرے سے بڑھ کر کچھ کر دکھانے کی دوڑ ہے، لہو بہانے والوں کو تاریخ میں ہمیشہ ظالم اور قاتل کے طور پر یاد رکھا گیا ہے جبکہ انسانیت کے دکھ دور کرنے والے ہی تاریخ میں عزت کا مقام پاتے ہیں، آئیے ہم تاریخ میں انسانیت کے دکھ دور کرنے اور امن کے پھول کھلانے والوں کے طور پر یادر کھے جائیں، نیلسن مینڈیلا بنیں، ہٹلر نہ بنیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی امن پسندی کوئی کمزوری نہیں بلکہ یہ ہمارے دین کے روشن اصولوں، ہمارے اسلاف کے جمہوری نظریے اور ہمارے جمہوری نظام کی طاقت کی وجہ سے ہے، اﷲ تعالیٰ کے فضل و کرم سے پاکستان ایک جوہری ملک ہے، ایکمضبوط جذبہ شہادت سے لیس پیشہ وارانہ مہارت میں دنیا میں اپنا لوہا منوانے والی بہادر فوج ہمارے دفاع اور سلامتی کا آہنی حصار اور ناقابل تسخیر فصیل ہے، ہم نے قیام پاکستان سے لے کر آج تک ہر جارحیت کا دندان شکن جواب دیا ہے، کلبھوشن اور ابھی نندن ہماری عسکری صلاحیت کے زندہ ثبوت ہیں، یہ صلاحیت پوری قوم کی آن اور شان ہے، یہ ہمارا سرمایہ افتخار ہے اور پوری قوم کو امن و حفاظت کا اعتماد دیتی ہے، جب ضرورت پڑی تو ہم اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لئے اپنی پوری قوت استعمال کریں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے قائد محمد نواز شریف نے 28 مئی 1998 ء کو جوہری دھماکے کرکے پاکستان کو ایٹمی ملک بنایا تھا، یہ اعلان تھا کہ ہم اپنی خود مختاری اور دفاع پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے لیکن پھر سابق وزیراعظم نواز شریف کے پاس بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی خود چل کر پاکستان آئے تھے، اعلان لاہور ہوا تھا اور دونوں ممالک نے جموں و کشمیر سمیت تمام متنازعہ معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق کیا تھا، آگے بڑھنے کا راستہ وہی ہے جو اعلان لاہور میں لکھا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر پاکستان کے قومی مفادات میں وہ مرکزی نکتہ ہے جس پر پورا پاکستان متفق اور یکجان ہے، آزادی کشمیر کے لئے جس طرح کشمیریوں نے لہو بہایا ہے، پاکستان کی افواج اور عوام نے بھی اپنے لہو کے نذرانے پیش کئے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پورے پاکستان کی طرح آزاد جموں و کشمیر میں تعلیم صحت، انفراسٹرکچر سمیت اس خطے میں ترقی ہمیں بے حد عزیز ہے، ہم اس میں کوئی فرق نہیں کرتے نہ کریں گے،گزشتہ برس حکومت پاکستان نے آزاد کشمیر کے شہریوں کو بجلی اور آٹے کی فراہمی کے لئے 23 ارب روپے کی خصوصی گرانٹ دی تھی، چند دن قبل میں نے بھمبر میں غریب بچوں کے لئے اعلیٰ تعلیم کے گہوارے دانش سکول کا سنگ بنیاد رکھا، ایسے ہی مزید سکول آزاد جموں و کشمیر میں تعمیر ہوں گے جن میں ایسے غریب والدین کا اپنے بچوں کو بہترین اور مفت تعلیم دلانے کا خواب پورا ہوگا۔انہوں نے یقین دلایا کہ آزاد جموں و کشمیر کی ترقی اور عوام کی بہتری کے لئے ہم آپ کا بھرپور ساتھ دیتے رہیں گے، جموں و کشمیر کی ترقی اس لئے بھی بے حد ضروری ہے کیونکہ یہ آزادی کشمیر کا بیس کیمپ ہے۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کےلئے پاکستان کی حمایت میں کمی نہیں آئے گی، وزیراعظم شہباز شریف نے آزاد کشمیر کے مسائل کے حل کو اولین ترجیح دی، مستحکم پاکستان تحریک آزادی کشمیر کی واحد ضمانت ہے، کشمیر تکمیل پاکستان کا نامکمل ایجنڈا ہے، اس مشن کو پورا کرنا ہماری ترجیح ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی قیادت خصوصاً وزیراعظم شہباز شریف اور مسلح افواج کی بہترین پالیسیوں سے کشمیر کا تحفظ ممکن ہے، افواج پاکستان جہاں ملکی دفاع کےلئے تیار ہیں وہاں کشمیریوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گی۔ وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارتی مقبوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی دہشت گردی جاری ہے، بھارت جھوٹے پراپیگنڈے کے ذریعے عالمی برادری کو دھوکہ نہیں دے سکتا،پاکستانیوں نے ہمیشہ ثابت کیا کہ وہ کشمیریوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ اجلاس میں شہدائے کشمیر، فلسطین اور پاک فوج کے شہدا کےلئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔ آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزرا، آزاد کشمیر کے وزرا اور کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے ارکان نے شرکت کی۔