اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی):چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں قلیل مدت میں 8000 سے زائد مقدمات کو نمٹانا ایک کامیابی ہے،عدالتی نظام میں اصلاحات سے کیسز کے بیک لاگ میں نمایاں کمی واقع ہو گی۔ چیف جسٹس نے یہ بات سپریم کورٹ آف پاکستان کی پریس ایسوسی ایشن کے ارکان سے گفتگو کرتے ہوئے کہی جنہوں نے پیر کو ایس سی پی کے احاطے میں ان سے ملاقات کی۔چیف جسٹس نے پریس ایسوسی ایشن کو اپنے اصلاحاتی ایجنڈے پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ آئی ٹی کے فعال استعمال کے ذریعے ہر مدعی کو ای میل اور واٹس ایپ کے ذریعے اپنے کیس میں ہونے والے تمام احکامات اور پیشرفت سے آگاہ رکھا جائے گا۔چیف جسٹس نے کہا کہ درست سمت میں آگے بڑھتے ہوئے اور کیس کے بہتر انتظام کے ذریعے ہم بہت جلد بیک لاگ کو کم کرنے جا رہے ہیں۔چیف جسٹس نے پریس کو مشورہ دیا کہ وہ ججز اور
فیصلوں پر تنقید کرنے میں آزاد ہیں لیکن تنقید تعمیری اور بہتر مقصد کے لئے ہونی چاہئے، تمام ججز خودمختار ہیں ۔چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ضلعی عدلیہ ہائی کورٹس کے تحت کام کرتی ہے اور سپریم کورٹ ان کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتی۔ انہوں نے کہا کہ میں ہائی کورٹ اور ضلعی عدلیہ کا بہت احترام کرتا ہوں ۔عدالتی اصلاحات کے جاری عمل کے حوالے سے چیف جسٹس نے کہا کہ جلد ہی فوری درخواستوں کے نمٹانے کے لئے مناسب طریقہ کار ہوگا۔ٹیکس اور فوجداری مقدمات کے لئے خصوصی بنچ تشکیل دیئے جائیں گے جبکہ ضلعی سطح پر مستحق مدعیان کے لئے مفت قانونی سہولت فراہم کی جائے گی ۔سپریم جوڈیشل کمیشن کے بارے میں چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کمیشن میں چند ججز کے خلاف کارروائی جاری ہے۔ انہوں نے متبادل تنازعات کے حل (ADR) نظام میں تعاون پر جسٹس منصور علی شاہ کی تعریف کی اور کہا کہ جلد ہی ADR کو اسلام آباد میں متعارف کرایا جائے گا جبکہ بتدریج پورے ملک میں یہ نظام متعارف کرایاجائے گا۔سپریم کورٹ کے اندرونی معاملات پر تبصرہ کرتے ہوئے، چیف جسٹس نے کہا کہ تمام ججز خوشگوار ماحول میں کام کر رہے ہیں۔ کوئی بھی اپنی سوچ دوسروں پر مسلط کرنے کی خواہش نہیں رکھتا اور ہم اجتماعی دانش کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔