اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی)وفاقی وزیر برائے قانون، انصاف اور انسانی حقوق سینیٹر اعظم نذیر تارڑ سے سویڈش وزارت خارجہ کی او آئی سی کے لیے خصوصی مندوب اور بین المذاہب و بین الثقافتی مکالمے کی نمائندہ اولریکا سنڈبرگ نے ملاقات کی۔ ملاقات میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ، ڈیجیٹل قوانین کے نفاذ، آن لائن تحفظ کو موثر بنانے اور بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پیر کو وزارت انسانی حقوق سے جاری پریس ریلیز کے مطابق خصوصی مندوب نے پاکستان کی جانب سے جامع اور معیاری تعلیم کے فروغ کے لیے کی گئی کاوشوں کو سراہا، خاص طور پر مسلم معاشروں میں لڑکیوں کی تعلیم پر حالیہ بین الاقوامی کانفرنس کی کامیابی کی تعریف کی۔انہوں نے پاکستان کی ترقی پسند پالیسیوں کی تعریف کی جو لڑکیوں سمیت تمام بچوں کو معیاری تعلیم تک مساوی رسائی فراہم کرنے میں معاون ثابت ہو رہی ہیں۔وفاقی وزیر سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے آئین کے آرٹیکلز 20 سے 36 کے تحت اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے حکومت کے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے قومی کمیشن برائے اقلیتوں (این سی ایم) کے قیام کا ذکر کیا جو اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ، بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے اور قومی ترقی میں اقلیتوں کی شمولیت یقینی بنانے کے لیے سرگرم ہے۔وزیر نے قوانین کے غلط استعمال بشمول توہین مذہب کے قوانین، کی روک تھام کے لیے جامع ضابطہ کار (ایس او پیز) کی تیاری پر روشنی ڈالی۔ ان ایس او پیز میں فرانزک تحقیقات، گواہوں کا تحفظ اور قانونی عمل کی غیرجانبداری کو یقینی بنانا شامل ہے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوں اور کمزور طبقات کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔ملاقات میں ڈیجیٹل تحفظ اور آن لائن نقصانات کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال ہوا۔ وفاقی وزیر نے بچوں کو سائبر بلنگ اور آن لائن استحصال سے محفوظ رکھنے کے لیے عوامی آگاہی مہمات اور ڈیجیٹل خواندگی کے پروگراموں کا ذکر کیا۔ انہوں نے "میٹا” (سابقہ فیس بک) سمیت بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ تعاون پر بھی زور دیا، خاص طور پر "ٹیک اٹ ڈائون” پورٹل جیسے آلات کی ترقی کے لیے جو نقصان دہ آن لائن مواد کی نشاندہی اور ہٹانے میں معاون ثابت ہو رہا ہے۔وفاقی وزیر نے وضاحت کی کہ 18ویں آئینی ترمیم کے تحت صوبوں نے بھی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور عبادت گاہوں کی حفاظت کے لیے موثر حکمت عملیاں اور طریقہ کار وضع کیے ہیں۔ملاقات کے اختتام پر دونوں فریقین نے انسانی حقوق کے فروغ، بین المذاہب ہم آہنگی کو تقویت دینے بالخصوص کمزور طبقات کے لیے محفوظ ڈیجیٹل ماحول کی تشکیل کے عزم کا اعادہ کیا۔