کراچی(اسٹاف رپورٹر)وفاقی وزیر بحری امور قیصر احمد شیخ نے کہا ہے کہ ملکی ترقی میں سیاسی جماعتوں نے رکاوٹ ڈالی،سرکاری اداروں کے نقصانات کو ختم کیئے بغیر پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا ہے،پاکستانی بندرگاہوں پر غیر ملکی کمپنیوں کی جانب سے سرمایہ کاری آنے والی ہے۔ وہ ہفتہ کوکراچی پریس کلب کے دورے کے موقع پر کلب کے عہدیداروں سے گفتگو کررہے تھے ۔اس موقع پر اس موقع پر کراچی پریس کلب کے نائب صدر ارشاد کھوکھر، سیکریٹری سہیل افضل خان، خازن عمران ایوب ،جوائنٹ سیکرٹری محمد منصف،گورننگ باڈی کے ارکان مونا صدیقی ،عبدالحفیظ بلوچ ،کفیل احمد،منظور شیخ ،حماد حسین ،قاضی یاسر سمیت دیگر بھی موجود تھے۔وفاقی وزیر نے کراچی پریس کلب کے نومنتخب عہدیدارو ں کو ان کی کامیابی پر مبارکباد پیش کی ۔نائب صدر ارشاد کھوکھر اور سیکرٹری کراچی پریس کلب سہیل افضل خان نے قیصر احمد شیخ کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ کراچی پریس کلب ایک جمہوری ادارہ ہے جس میں ہر سال انتخابات کے ذریعہ عہدیداروں کا انتخاب عمل میں لایا جاتا ہے اور کئی دہائیوں سے یہ سلسلہ تواتر کے ساتھ جاری ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم جمہوری روایات کے امین ہیں ۔ملک کے تمام سیاسی جماعتوں کی شخصیات کو یہاں خوش آمدید کہا جاتا ہے اور ہر کوئی یہاں اپنے حقوق کے حوالے سے آواز بلند کرسکتا ہے ۔اس موقع پرکراچی پریس کلب کی جانب سے وفاقی وزیرقیصر شیخ کو اجرک کا تحفہ بھی پیش کیاگیا۔میڈیا سے بات چیت میں وفاقی وزیر قیصر احمد شیخ نے کہا کہ ایران ، افغانستان اور بھارت سے علاقائی تجارت بہتر نہ ہونے سے ملکی تجارت کا 90فیصد حصہ سمندر پر منحصر ہے .کراچی پورٹ ٹرسٹ کا منافع 2023 میں 2 ارب ڈالر تھا اور سال 2024 میں منافع بڑھ کر 10 ارب ڈالر ہوگیا. سال 2024 میں پورٹ قاسم نے 42 ارب روپے منافع کمایا ہے.سرکاری اداروں کا خسارہ پانچ سالوں میں 6 ہزار ارب روپے سے تجاوز کرگیا ہے .سرکاری اداروں کے نقصانات کو ختم کیئے بغیر پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا ہے .پاکستانی بندرگاہوں پر غیر ملکی کمپنیوں کی جانب سے سرمایہ کاری آنے والی ہے.مرسک لائن 2ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کررہی ہے، ابوظہبی پورٹ،دبئی ورلڈ کمپنیاں مزید انویسٹمنٹ کا پلان بنارہی ہیں.مرسک لائن نے بندرگاہوں کے اطراف علاقوں کے انفراسٹرکچر کو بہتر کرنے کی پیشکش کی ہے .ڈنمارک کے تعاون سے شپ بریکنگ کیلئے گرین ٹیکنالوجی کا استعمال کریں گے. قیصر احمد شیخ نے کہا کہ گوادر میں چائنا کی 90فیصد انویسٹمنٹ ہے۔حکومت نے حتمی فیصلہ کرلیا ہے ساٹھ فیصد پبلک سیکٹر کی امپورٹ گوادر سے ہوگی ۔گوادر میں امن و امان کی صورتحال بہتر کرنے سے شپنگ کمپنیوں کی آمد ہوگی۔تسلیم کرتا ہوں ملکی ترقی میں سیاسی جماعتوں نے رکاوٹ ڈالی۔پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کے چیئرمین سلطان چائولہ نے کہا کہ ملائشیا کی شپنگ لائنز سے جہاز خریدنے جارہے ہیں۔افسوس کے ساتھ کہتا ہوں پی این ایس سی کے پاس صرف 12 جہاز ہیں ۔پی این ایس سی کا ہدف ہے ہر سال اسکے بیڑے میں ایک سے دو جہازوں کا اضافہ کریں .کراچی شپ یارڈ کو1100کنٹینرز پر مشتمل بحری جہاز تیار کرنے آرڈر دیدیا گیا ہے.کنٹینر بردار بحری جہاز 2026کے اختتام تک تیار ہوجائے گا.پی این ایس سی کی ترقی کے لیے پالیسی مسودہ مرتب کرکے وزارت کو بھیج دی گئی ہے.پالیسی منظور ہونے کے بعد استعمال شدہ بحری جہاز بھی حاصل کریں گے.پی این ایس سی کی ملائیشین شپنگ کمپنی کے ساتھ بات چیت جاری ہے.پی این ایس سی ملائیشین بحری جہازوں کے ذریعے کاروباری سرگرمیوں میں اضافے کا خواہاں ہے .ہم ڈاون سائزنگ نہیں رائیٹ سائزنگ پر اعتماد کرتے ہیں.پاکستانی کمپنیوں کے کنسائمنٹس کو پی این ایس سی کے ذریعے ارسال وترسیل کی کوشش کررہے ہیں .پی این ایس سی پی ایس او کا بزنس بھی حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں.