اسلام آباد(نمائندہ خصوصی):سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس سینیٹر پلوشہ محمد زئی خان کی زیر صدارت ہوا جس میں میڈیکل کالجز کی جانب سے وصول کی جانے والی بھاری فیسوں اور اس سلسلے میں پی ایم ڈی سی کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ کمیٹی کو سرگودہا میڈیکل یونیورسٹی کے طلبہ کی جانب سے شکایات موصول ہوئی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ نجی میڈیکل کالجز جدید سہولیات فراہم کئے بغیر بھاری فیسیں وصول کر رہے ہیں۔ کمیٹی نے ان شکایات کو وزارت صحت کو بھیج دیا ۔سینیٹر پلوشہ خان نے کہا کہ پی
ایم ڈی سی زائد فیس وصول کرنے والے نجی میڈیکل کالجز کے خلاف کارروائی کرے۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ پی ایم ڈی سی سال 25۔2024 کے لئے فیس سٹرکچر متعارف کرانے سے پہلے طلبہ کو وصول کی گئی اضافی فیس کی ادائیگی کرے۔ پی ایم ڈی سی کے صدر نے بتایا کہ سال 25۔2024 کے فیس سٹرکچر کے حوالے سے سفارشات نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کو ارسال کردی گئی ہیں۔ کمیٹی نے پی ایم ڈی سی کو ہدایت کی کہ اگر نجی میڈیکل کالجز کمیٹی کی سفارشات پر عمل نہیں کرتے تو وہ دو ہفتوں کے اندر ان کے لائسنس منسوخ کردیں۔اسلام آباد میں نجی میڈیکل کالجز کی جانب سے ریبیٹ ریگولیشنز پر عملدرآمد نہ ہونے کے حوالے سے پی ایم ڈی سی کے صدر نے بتایا کہ نجی میڈیکل کالجز نے طلبہ کی جانب سے وصول کی جانے والی رقم میں چھوٹ دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔کمیٹی نے اسلام آباد کے نجی میڈیکل کالجوں کا دورہ کرنے کا بھی فیصلہ کیا تاکہ بھاری فیسوں کے بدلے طلباء کو فراہم کی جانے والی سہولیات کا جائزہ لیا جاسکے۔اس موقع پر سینیٹرز سید مسرور احسن، سپیشل سیکرٹری برائے این ایچ ایس آر اینڈ سی مرزا ناصر الدین مسعود، صدر پی ایم ڈی سی ڈاکٹر رضوان تاج اور متعلقہ محکموں کے دیگر سینئر حکام بھی موجود تھے۔