کراچی (نمائندہ خصوصی)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ جدید تقاضوں سے ہم آہنگ خودکار نظام سے بوسیدہ نظام کا خاتمہ ہو گا، تمام شعبوں میں ای۔گورننس کا نظام نافذ کریں گے۔حکومتی اقدامات کے باعث برآمدات میں اضافہ اور مہنگائی میں کمی ہوئی ہے، سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے ٹیکس اصلاحات ناگزیر ہیں، اڑان پاکستان پروگرام کی کامیابی کیلئے سب کو مل کر محنت کرنی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو فیس لیس کسٹمز اسسمنٹ سسٹم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار، وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب، وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اﷲ تارڑ، گورنر سندھ کامران ٹیسوری اور وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ بھی موجود تھے۔وزیراعظم نے کہا کہ ایف بی آر کسٹمز اور کراچی پورٹ کے افسران کی خدمات قابل تعریف ہیں، اس کامیابی کی قوم کو طویل
عرصہ سے توقع تھی، ملک کی معاشی ترقی اور خوشحالی کیلئے یہ ناگزیر امر تھا، اس نظام سے درآمد کنندگان اور کسٹمز افسران کے درمیان براہ راست انسانی مداخلت کم ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اس نظام سے کھیپ کی کلیئرنس کو جلد سے جلد نمٹانے میں مدد ملے گی، ایک ہی چھت تلے تمام سہولیات فراہم کی گئی ہیں، چاہتا ہوں کہ انسانی مداخلت بالکل ختم ہو۔ انہوں نے کہا کہ تین ہفتوں سے یہ نظام کام کر رہا ہے، جدید نظام کے تحت کلیئرنس کا عمل 107 گھنٹوں سے کم ہو کر 19 گھنٹوں پر آ چکا ہے جو کہ نمایاں کامیابی ہے، 88 فیصد درآمد کنندگان اس نظام سے مطمئن ہیں۔انہوں نے کہا کہ ماضی کے بوسیدہ نظام کے ذریعے ملک کے وسائل کو لوٹا گیا، اضافی ریکوری پر مراعات دی جائیں گی، اس حوالہ سے پالیسی بنائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سنبھالتے ہی ایف بی آر میں اصلاحات کا عمل شروع کیا، گذشتہ سال کے مقابلہ میں وصولیوں میں اضافہ ہوا ہے، کسٹم، سیلز ٹیکس سمیت دیگر محصولات میں اضافہ ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں سرمایہ کاری لانے کیلئے ٹیکسوں میں کمی کرنا ہو گی، ٹیکس چوری میں کمی ہو گی تو سرمایہ کاروں کا حوصلہ بڑھے گا اور ملک میں سرمایہ کاری آئے گی، ہمارے محصولات کے اہداف میں 400 ارب روپے کا فرق ہے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی 10.6 فیصد ہدف تھا جو 10.8 فیصد حاصل کر چکے ہیں، ایف بی آر کو ٹیکس محصولات کا ہدف حاصل کرنے کی ہدایت کی ہے، ٹیکس چوری کے ذریعے ملک کا پیسہ کھایا جا رہا ہے، ہم نے اس کی روک تھام پر بھرپور توجہ مرکوز کر رکھی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومتی کوششوں کے باعث معاشی اشاریے مستحکم ہیں، پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہو کر 13 فیصد پر آ گیا ہے، مہنگائی 38 فیصد سے 4.1 فیصد پر آ گئی، برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے، ٹیکسٹائل کی برآمدات 11 فیصد بڑھی ہیں، ترسیلات زر میں 24 فیصد، آئی ٹی برآمدات میں 34 فیصد اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ معاشی ترقی ہدف ہے جس کیلئے پیداوار میں اضافہ، ملازمتوں کی فراہمی، برآمدات اور صنعتوں کے فروغ کیلئے دن رات کام کر رہے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ اڑان پاکستان میں سب کی محنت سے کامیابی حاصل کر سکتے ہیں، ہم سب نے مل کر ملکی معیشت کو مضبوط کرنا ہے، ہم یکسو ہیں کہ بجلی کی قیمتیں کم کریں گے، بجلی کا گردشی قرضہ 2500 ارب روپے ہے، اس میں بجلی چوری سمیت دیگر عوامل شامل ہیں، ڈسکوز صوبوں کو دینے کیلئے تیار ہیں، مشاورت سے اس کے ٹی او آرز طے کریں گے، کاروبار میں آسانی کے تناظر میں یہ نظام ایک مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ بندرگاہوں سمیت تمام شعبوں میں ای۔گورننس کا نظام نافذ کریں گے۔