اسلام آباد( نمائندہ خصوصی)حکومتی مذاکراتی ٹیم کے رکن سینیٹر عرفان صدیقی نے پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کو اڈیالہ جیل سے بنی گالہ منتقل کرنے کی پیشکش پر اپنی خاموشی توڑ دی عرفان صدیقی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف نے مطالبات تحریری طور پر نہ دیئے تو مذاکرات میں مشکلات ہوسکتی ہیں 12 روز میں مذاکرات ایک انچ بھی نہیں بڑھےانہوں نے واضح کیا کہ آگے پیچھے اور متوازی مذاکرات نہیں ہوتے سیاسی قیدی ہونے کا تعلق شخص کی شناخت سے نہیں بلکہ جرم کی نوعیت سے ہے کوئی بھی سیاستدان فوجداری مقدمات سے مستثنیٰ نہیں ہے، پی ٹی آئی نے 45 لاپتہ افراد کا ذکر کیا لیکن فہرست یا پتہ نہیں دیاانہوں نے یہ بھی کہا کہ عمران خان کو بنی گالہ بھیجنے کی کوئی پیشکش نہیں کی گئی کمیٹی حکومت یا کسی اور ادارے نے کوئی پیشکش نہیں کی ہماری طرف سے پی ٹی آئی سے سول نافرمانی ختم کرنے یا کوئی اور مطالبہ نہیں کیا گیا’تحریری مطالبات میں تحریک انصاف کی تاخیر سے مذاکراتی عمل کو خطرہ گزشتہ روز وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ کی میڈیا سے گفتگو کے دوران صحافی نے سوال کیا تھا کہ کیا عمران خان کو بنی گالہ جانے کی پیشکش کی گئی تھی؟ انہوں نے جواب دیا کہ میری معلومات کے مطابق ایسی کوئی پیشکش نہیں کی گئیرانا ثناء اللہ نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کے وفد نے مذاکراتی کمیٹیوں کے اجلاس میں اپنے کارکنوں کی رہائی کی بات کی لیکن ہم نے کہا کہ رہائی عدالت کی ذمہ داری ہے۔ ہمارے ہاتھ میں نہیںصحافی نے سوال کیا تھا کہ آج 9 مئی کے کچھ ملزمان کی سزا معاف کر دی گئی ہے کیا یہ مذاکرات کا نتیجہ ہے؟ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ فوج کا اپنا طریقہ کار ہےفوج اپنے نظام کے تحت سزا اور معافی دیتی ہے، زیادہ لوگ اپیلیں بھی سنتے ہیں۔ انہیں بھی راحت مل سکتی ہے میڈیا سے بات کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے واضح کیا کہ ہم پر امریکا کا کوئی دباؤ نہیں ہے