اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ملک کی پائیدار ترقی کے حامل پانچ سالہ قومی اقتصادی منصوبہ "اڑان پاکستان” کا افتتاح کر دیا ہے جس کا مقصد برآمدات، ای پاکستان، ماحولیات، توانائی، برابری و بااختیار بنانے (فائیو ایز)کی پائیدار بنیاد پر برآمدات کے فروغ کے ذریعے اقتصادی ترقی کا حصول ہے جبکہ وزیراعظم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ "اڑان پاکستان” اقتصادی نمو اور اقوام عالم میں کھوئے ہوئے مقام کے حصول کے لیے ایک بڑے سفر اور نئی صبح کا آغازہے، کامیابی کیلئے قومی یکجہتی اور ہم آہنگی ناگزیر ہے، ہم سب مل کر قائداعظم کے خواب کی تکمیل کیلئے کام کریں گے اور پاکستان کو عظیم تر بنائیں گے، ملک کو آگے لے جانے کیلئے اشرافیہ کو کچھ قربانی دینا ہوگی، وفاق، صوبوں اور تمام شراکت داروں کے تعاون سے "اڑان پاکستان” پروگرام پر عمل درآمدکریں گے،ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے اور قومی یکجہتی کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔منگل کو یہاں مقامی طور پر تیار کردہ تاریخی قومی اقتصادی پلان 2024-2029 "اڑان پاکستان” پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ آج ایک عظیم دن ہے جب ہم "اڑان پاکستان” پروگرام کا آغاز کر رہے ہیں جو اقتصادی نمو اور اقوام عالم میں کھوئے ہوئے مقام کے حصول کے لیے ایک بڑے سفر کا ایک آغازہے، ہم نے سوچ اور اقدامات کی یکسوئی کے ساتھ آگے بڑھنا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہدف شدہ سرمایہ کاری اور اصلاحات کے ذریعے اقتصادی نمو کو فروغ دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پانچ سالہ منصوبہ میں آئی ٹی، زراعت، برآمدات اور کان کنی اور معدنیات کے شعبوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے اور اس کی کامیابی قومی و سیاسی ہم آہنگی اورسیاسی جماعتوں، اداروں اور عوام سمیت تمام فریقین کی اجتماعی کاوشوں کے ساتھ منسلک ہے۔ انہوں نے حکومت کو درپیش چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 9 ماہ میں ہم نے صوبائی حکومتوں اور بین الاقوامی شراکت داروں کے تعاون سے کئی چیلنجوں اور مشکلات پر قابو پایا ہے، حکومت نے
کلی معیشت کا استحکام حاصل کر لیا ہے، ڈیفالٹ سے ترقی اور مضبوط معیشت کے سفر میں کئی مراحل اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ 2023 میں آئی ایم ایف پروگرام کیلئے سر توڑ کوشش کر رہے تھے،پاکستان ڈیفالٹ کے دہانے پر تھا، ہماری قیادت، میرے قائد نواز شریف اور اتحادی حکومت کے تمام زعماء اور اتحادی جماعتوں نے مل کر فیصلہ کیا کہ ہم اپنی سیاست کو قومی مفاد پر قربان کریں گے، ہم سیاست نہیں ریاست کو بچانے کیلئے کسی بھی حدتک جائیں گے اور نتیجہ میں جو بھی حالات ہوں گے ان کا سامنا کریں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کو روکنے کیلئے خطوط لکھے گئے، اس سے زیادہ پاکستان اور عوام کے ساتھ اور کیا زیادتی ہو سکتی تھی، ان سب کے باجود جون 2023 کے تیسرے چوتھے ہفتے میں پیرس میں آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری دی گئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے دوران پاکستان کے عوام نے 38 فیصد کی مہنگائی کا بوجھ صبر سے برداشت کیا،کاروباری برادری نے 22 فیصد شرح سود کو برداشت کیا، ہمیں مجبوری میں آئی ایم ایف کا دوسرا پروگرام لینا پڑا اور اس کے لیے صوبائی حکومتوں نے تعاون بھی فراہم کیا، میری دعا ہے کہ یہ پاکستان کیلئے آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ثابت ہو۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ وسائل سے نوازا ہے، پاکستان کے عوام میں ذہین، فطین لوگ، بینکرز، ماہرین، سیاستدان اور پیشہ ورافراد موجود ہیں، پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے، مگر سوچنے کی بات ہے کہ ہمیں دوبارہ یہ پروگرام کیوں لینا پڑا۔انہوں نے بتایا کہ پچھلی ایک دہائی میں ہمارے ریاستی ملکیتی اداروں نے چھ کھرب روپے کے نقصانات کئے ہیں، اگر بجلی چار کھرب روپے کی بنے اور دو کھرب میں بیچیں گے تو یہ دو کھرب کا خسارہ کس کے کھاتے میں ڈالا جائے گا، 77 برسوں میں کھربوں کی کرپشن ہوئی، ہمارے محصولات کا ایک حصہ بھی ہمیں نہ مل سکے توقرضے نہ لیں تو کیا کریں؟ یہ وہ وجوہات ہیں جن کی وجہ سے آج پاکستان قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ اگر قائد کے راستے پر چلتے تو پاکستان قرضوں کے بوجھ تلے دبا نہ ہوتا بلکہ اقوام عالم میں سر فخر سے اٹھا کر چلتے اور آج پاکستان میں ترقی اور خوشحالی کیلئے وسائل موجود ہوتے۔انہوں نے کہا کہ 60 اور 70 کی دہائی میں ہم بہت آگے تھے، اب رونے دھونے اور لعنت ملامت کا کوئی فائدہ نہیں مگر دیانتدارانہ تجزیہ قوموں کی زندگی کو بدل دیتاہے، ماضی میں جو خرابیاں اور کمزوریاں رہیں اگرپوری قوم کا م اور محنت کا عزم کر لے تو وہ دن دورنہیں جب پاکستان اقوام عالم میں کھویا ہوا مقام حاصل کر لے گا تاہم ہمیں اس کیلئے راستہ بدلنا ہوگا اور نئی طرز اختیارکرنا ہوگی۔وزیراعظم نے کہا کہ متکبرانہ اور ناپسندیدہ رویوں کی وجہ سے ماضی قریب میں ہم دنیا سے الگ ہو گئے تھے، ایک دوست ملک سے ہم نے ایک ارب ڈالر کا قرضہ مانگا، اس ملک کے اکابرین نے مجھے خود بتایا کہ ہم نے فوری فیصلہ کیا کہ پاکستان کو 500 ملین ڈالر فوری دیتے ہیں مگرپاکستان سے جواب آیا کہ ہمیں 500 ملین ڈالر نہیں چاہئیں، ایک طرف وہ پیسے مانگ رہے تھے اور دوسری طرف سے اکڑ رہے تھے، اسی طرح ایک اور دوست ملک سے بھی شکایات آئیں وزیراعظم نے "اڑان پاکستان” پروگرام پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وقت آ چکاہے کہ "اڑان پاکستان” پروگرام پر عمل درآمدکیا جائے، نواز شریف کے پہلے دور میں بھی اصلاحات ہوئیں،بھارت میں من موہن سنگھ نے انہی اصلاحات کی پیروی کی اور ان پر عمل کیا، باقی تاریخ ہے، رونے دھونے سے کو ئی فائدہ نہیں، ماضی سے سبق پڑھ کر آگے بڑھنا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ آج الحمدللہ اصلاحات کے ثمرات سامنے آ رہے ہیں،پالیسی ریٹ 13 فیصد ہے اور اس میں مزید کمی کی بھی گنجائش ہے، مہنگائی کی شرح 5 فیصد سے کم ہوئی، برآمدات میں 11 فیصد، ترسیلات زر میں 34 فیصد اور آئی ٹی برآمدات میں 34 فیصد اضافہ ہوا ہے، یہ اللہ تعالیٰ کا بے پایہ فضل و کرم اور ٹیم ورک کا نتیجہ ہے۔حکومتیں اور ادارے مل کرکام کر رہے ہیں،ملکی ترقی اور خوشحالی کیلئے ٹیم ورک اور اس طرح کی پارٹنر شپ ہم نے ماضی میں نہیں دیکھی، قومیں اتفاق اور اتحادسے بنتی ہیں۔ملک کی بہتری کیلئے اپنی سیاسی زندگی میں اس طرح کی مدد و حمایت میں نے نہیں دیکھی جو تعاون ہمیں آرمی چیف اور فوج کے ادارے کی جانب سے مل رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ کلی معیشت کے استحکام سے نمو کی طرف ایک طویل سفر ہے، محصولات میں اضافہ اور دیگر اہداف کا حصول آئی ایم ایف نہیں بلکہ خودپاکستان کے مفادمیں ہے، استحکام کی منزل کے حصول کے بعد ہمیں پائیدار اور برآمدات پر مبنی نمو کی طرف جانا ہے، نمو تب ممکن ہے جب بجلی، گیس اور دیگر مداخل کی قیمتیں کم ہوں، بجلی اگر ہمارے ملک میں خطے سے مہنگی ترین ہو تو پائیدار پیداواری ترقی کا سوال پیدا نہیں ہوتا،گردشی قرضہ 2.5 ٹریلین ہے، گیس کے شعبہ میں گردشی قرضہ کا حجم 3 ٹریلین روپے ہے، ہمیں سٹیٹس کو کو توڑنا ہوگا، بجلی کی قیمتیں سستی نہیں ہوں گی تو صنعتوں کا پہیہ نہیں چلے گا، پالیسی ریٹ میں کمی سے لوگ بینکوں کے قرضے لیں سکیں گے اور لوگوں کیلئے روزگار کے مواقع مل سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ درآمدات کے متبادل پر ہمیں کا م کرنا ہوں گا، ماضی میں اس کا غلط طریقے سے استعمال ہوا ہے جس کی وجہ سے کوئی ترقی نہیں ہوئی،اس کی وجہ سے امپورٹ ٹیرف کی دیواریں کھڑی ہوئی اور صورتحال یہ ہے کہ مقامی صنعتیں خطے کا مقابلہ نہیں کر سکتیں۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات پر مبنی گروتھ کیلئے ماحول بنانا ہوگا، اس کیلئے سہولیات دینا ہوں گی، ٹیکسٹائل کی صنعت کے ساتھ ساتھ دیگر شعبوں پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے، ہمیں وہ میکنزم بنانا ہے جس سے برآمدات پر مبنی گروتھ کو یقینی بناسکیں، اس حوالہ سے وفاقی حکومت صوبوں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ اڑان پاکستان پروگرام کا محور برآمدات پر مبنی اقتصادی نمو ہے اور اس حوالہ سے حکومت مکمل طور پر پرعزم ہے، نوجوان ہمارا اثاثہ ہے، وفاق اور صوبوں کو مل کر اے آئی آئی ٹی پر توجہ مبذول کرنا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج ڈیجیٹل اکانومی کا زمانہ ہے، کئی وزارتوں کو 100 فیصد ڈیجیٹل کر دیا گیا، کسٹمز کے حوالے سے کراچی پورٹ پر فیس لیس انٹرایکشن کا آغاز ہو چکا ہے، اس سے بدعنوانی کا خاتمہ ہوگا اور شفافیت میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ نجکاری اور آئوٹ سورسنگ کیلئے سیاسی ہم آہنگی ضروری ہے، نجکاری کو آگے نہ بڑھایا تو سالانہ چھ سو ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔ پی آئی اے کے حوالے سے ہم دوبارہ خلوص نیت سے کا م کریں گے، یورپ نے پی آئی اے کو اجازت دی ہے باقی پابندیاں بھی ختم ہو رہی ہیں، اس کے لیے حکومت کا م کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری کے لیے سالانہ ہدف 10 ارب ڈالر ہوگا، بیرونی سرمایہ کاری تب آئے گی جب مقامی سرمایہ کا ری آئے گی،اس کے لیے حکومت کام کر رہی ہے،حکومت کاروبار اور سرمایہ کاری میں سہولیات فراہم کرے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ ملک کو چلنے اور آگے لے جانے کیلئے اشرافیہ کو کچھ قربانی دینا ہوگی، چینی،گھی اور دیگر اشیاء اس لئے سستی ہوئیں کیونکہ ان کی سمگلنگ پر پابندی لگائی گئی۔انہوں نے کہا کہ ہم محنت کرکے پاکستان کو عظیم بنائیں گے اور اس کے لیے ہم ہر قربانی دیں گے، معیشت کی ترقی سیاسی استحکام سے اور سیاسی استحکام معاشی ترقی سے جڑا ہے، ملک کیلئے چارٹر آف اکانومی بدستور اہمیت کی حامل ہے۔ ملک میں تحمل اور برداشت کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ سولر انرجی پاکستان کا مستقبل ہے، بلوچستان میں 28ہزار ٹیوب ویلز کا منصوبہ شروع کیاگیا، پنجاب اور سندھ میں بھی اس حوالہ سے کا م جاری ہے، نجی شعبہ نے گزشتہ دوسالوں میں 6ہزارمیگاواٹ بجلی لگائی ہے۔انہوں نے کہاکہ نجی شعبہ کو آگے لیکرجائیں گے، دنیا نے نجی شعبہ کے زریعہ ترقی کی ہے آئی ٹی، زراعت، برآمدات اور کا ن کنی کے حوالہ سے حکومت اقدامات کررہی ہے، اس حوالہ سے چاروں صوبوں کے ساتھ مل کرکام کرنا چاہتے ہیں ،ایک نئے حوصلہ کے ساتھ نئے صبح کا آغاز کر رہے ہیں، ہمیں تحمل سے مل کرکام کرنا ہوں گا۔ دوردراز کے علاقوں کو ساتھ لیکرآگے بڑھنا ہے،ہم سب مل کر قائد کے خواب کی تکمیل کیلئے کا م کریں گے اور پاکستان کو عظیم بنائیں گے۔وزیراعظم نے اڑان پاکستان پروگرام کے حوالہ سے وزیرخزانہ، وزیرمنصوبہ بندی، صوبائی حکومتوں اور متعلقہ اداروں و افسران کو مبارکباددی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے ”اڑان پاکستان” کو قومی ترقی کا ایک جامع اور متوازن پروگرام قرار دیا انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں مقرر کردہ اہداف پورے ہوں گے، پاکستان بے پناہ وسائل سے مالا مال باصلاحیت ملک ہے ، یکسو اور متحد ہو کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے ۔سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ 2013ء میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے تھری ایز کا پروگرام دیا اور ملک کو اندھیروں سے نکالا، 2022ء میں شہباز شریف کی قیادت میں پی ڈی ایم کی حکومت نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا اور اب قومی اقتصادی پلان ”اڑان پاکستان” پر بھی وزیراعظم کی قیادت میں کامیابیاں ملیں گی اور ملک عالمی معیشتوں کی صف میں کھڑا ہو گا۔وفاقی وزیرمنصوبہ بندی وترقی احسن اقبال نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کے دلیرانہ اقدامات کی بدولت آج معیشت مستحکم ہورہی ہے،جہا ں ایک طرف چیلنجزہیں وہاں ہمیں بے پناہ مواقع بھی میسرہیں،ہم نے مواقع سے استفادہ کرکے ملک کوترقی وخوشحالی کی منزل سے ہمکنارکرناہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ ہمیں سماجی شعبے کی ترقی پرخصوصی توجہ دیناہوگی،آبادی اوروسائل میں عدم توازن ہے ہمیں اس کوبہتربناناہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی وسائل کی ترقی ہماری ترجیح ہونی چاہئے،پائیدارترقی کیلئے ہمیں تعلیم کے شعبے پرتوجہ مرکوزکرناہوگی۔ انہوں نے کہا کہ امن و ہم آہنگی ،پالیسیوں کاتسلسل،سیاسی استحکام اوراصلاحات کامیابی کی ضمانت ہیں،اڑان پاکستان قومی پروگرام ہے جس کوہمیں مل کرکامیاب بناناہے،نجی شعبے سے مل کر5ایزفریم ورک کوحقیقت میں بدلیں گے،ایک سال بعدماہرین کی آراکی روشنی میں آئندہ سال وژن2047 پیش کریں گے۔وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹرمحمداورنگزیب نے کہا کہ "اڑان پاکستان” پروگرام کے تحت2028تک جی ڈی پی کی شرح کو 6 فیصد کرنے،سالانہ 10لاکھ اضافی ملازمتیں پیداکرنے اور 60 ارب ڈالرکی برآمدات ہمارامطمع نظرہے، برآمدات پرمبنی نمو اورنجی شعبہ کی قیادت میں پائیدار نمو "اڑان پاکستان” پروگرام کے اہم ترین نکات ہیں، ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے عمل کومکمل کرکے آگے بڑھیں گے۔وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹرمحمداورنگزیب نے کہاکہ وہ وزیراعظم کو اس اہم قدم پرمبارکبادپیش کرتے ہیں۔قبل ازیں اجلاس کے شرکاء کو فائیو ایز کے حوالے سے خصوصی دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی۔ وزیراعظم نے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار ، وفاقی وزراء، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے گورنرز، وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف، وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوار الحق اور گورنر سٹیٹ بینک کے ہمراہ اڑان پاکستان پروگرام کے "لوگو”، کتاب اور ویب سائٹ کا افتتاح بھی کیا۔