کراچی (نمائندہ خصوصی) اسلام آباد ہائی کورٹ نے معافی کی درخواست (clemency petition) کے ذریعے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے وزارت خارجہ اور امریکا میں پاکستانی سفارت خانے کے کردار پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کی عدالت نے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی آئینی درخواست (3139/2015) کی20 دسمبر کو ہونے والی سماعت کے بعد آرڈر شیٹ جاری کر دی ہے۔عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کے استفسار پر، وزارت خارجہ نے جواب دیا کہ حکومت کو وزیر اعظم کے 13اکتوبر کو صدر جو بائیڈن کو ارسال کردہ خط کا کوئی جواب نہیں ملا ہے۔اگرچہ جوابی ریکارڈ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ میں پاکستانی سفارت خانے اورمحکمہ خارجہ نے ڈاکٹر عافیہ سے ایف ایم سی کارسویل میں ملاقات سمیت کوششیں کیں، لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ فاضل سفیر کو 3 سے 11 دسمبر کی مدت کے دوران اتنا وقت نہیں ملاکہ وہ اس وقت موجود رہتے جب اہم میٹنگیں ہو رہی تھیں۔ یہ توقع کی تھی کہ فاضل سفیر اپنے مصروف شیڈول میں سے کچھ وقت نکال کر ان ملاقاتوں میں سے کچھ میں شرکت کرتے تاکہ وزیر اعظم کے 13 اکتوبر کے خط کے معاملہ کا حکومت پاکستان کی طرف سے واضح حمایت کا اظہار کیا جا سکتا۔حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ اس امر کی ضرورت ہے کہ وزارت خارجہ پاکستانی سفارتخانے کی رائے(comments) حاصل کرکے اگلی سماعت کی تاریخ پر اس نکتے پر ایک جامع رپورٹ جمع کرائے۔حکمنامے میں اس بات پر حیرانی کا اظہار کیا گیا ہے کہ موفا اور پاکستانی سفارتخانہ اس وجہ سے وفد کی ملاقاتوں کے دوران غیرحاضر رہا کہ اسے امریکہ کی اندرونی سیاسی معاملات میں مداخلت سمجھا جارہا تھا جبکہ سفیر جس ملک کی نمائندگی کررہا تھا اس کے ملک نے یہ سرکاری وفد بھیجا تھا جس میں اراکین پارلیمنٹ شامل تھے۔مسٹرکلائیوا سمتھ نے 18دسمبر کو اپنا تازہ ترین ڈیکلریشن بھی داخل کیا ہے۔ وزارت داخلہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس اعلامیے کے پیراگراف نمبر 9، 25، 26، 30، 31 اور 32 کا جواب سماعت کی اگلی تاریخ تک داخل کرے۔مسٹر اسمتھ کے ڈیکلریشن کو دیکھ کر کوئی بھی شخص ڈاکٹر فوزیہ صدیقی، کلائیو اسمتھ اور ان کے ساتھی معاونوں اور دیگر تمام افراد کی انتھک کوششوں کی تعریف کیے بغیر نہیں رہ سکتا ہے،جو کہ اس مقصدکو حاصل کرنے کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ڈاکٹر فوزیہ نے عدالت کو مطلع کیا کہ ویزا پورٹل اب بھی ان کے ویزا کو ”نامنظور“ کے طور پر دکھارہا ہے اور یہ ان کے لیے انتہائی تشویشناک ہے کیونکہ جب وہ جنوری کے وسط میں میٹنگز کے فائنل راو¿نڈ کے لیے امریکہ جانا چاہیں گی تو انھیں داخلے سے روکا جا سکتا ہے۔حکمنامے میں وزارت خارجہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی دائرہ کار کے اندر رہ کر وہ تمام کوششیں کرے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ڈاکٹر فوزیہ کو اپنے سفر میں کسی قسم کی غیر ضروری رکاوٹوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔مقدمہ کی آئندہ سماعت 13 جنوری کو ہوگی۔