الحمد اللہ۔۔۔۔ہم سرخ رو ٹھہرے ۔۔۔۔۔۔۔گزشتہ سال دسمبر میں انتخابی مہم کے دوران جناب ارشد انصاری نے مختلف دفاتر میں ایک جملہ بار بار کہا کہ ہم اگلے سال دوبارہ آئیں گے تو آپ لوگ تالیاں بجا کر خوش آمدید کہیں گے۔۔۔۔۔کچھ گھڑیاں قبولیت کی ہوتی ہیں۔۔۔شاید وہ لمحے بھی مقبول تھے ۔۔۔ایک سال کے دوران کلب کی تعمیر وترقی سے لیکر ایف بلاک ڈیمارکیشن اور فیز ٹو کی لانچنگ کے ساتھ دوستوں کے پاس حاضر ہوئے تو واقعی وہ دید وہ دل فرش راہ کیے ہوئے تھے۔۔۔۔2024کی گورننگ باڈی کے لیے تالیاں بجا رہے تھے۔۔۔۔اپنی بات کروں تو الحمد للہ کے سوا کوئی لفظ نہیں سوجھتا ۔۔۔بارہ مہینوں میں جو بھی خاکہ سوچا اللہ نے اس میں رنگ بھر دیے۔۔۔۔جناب ارشد انصاری اور جناب زاہد نے کھلے دل کے ساتھ میری کاوشوں کا اعتراف کیا اور میرا دوبارہ الیکشن بھی انہی کا فیصلہ ہے۔۔۔روزنامہ لیڈر سے انتخابی مہم شروع ہوئی تو لیڈر میڈیا گروپ کے ایڈیٹر انچیف جناب علی احمد ڈھلوں اور روزنامہ مشرق کے گروپ ایڈیٹر جناب اشرف سہیل نے میرے بارے جو الفاظ کہے وہ میرے لیے سند ہیں۔۔۔۔اسی طرح مہم کے اختتام پر روزنامہ ایکسپریس کے ایڈیٹر جناب ایاز خان نے ارشد انصاری صاحب کے ساتھ ساتھ مجھے ،زاہد عابد اور سالک نواز کو جس طرح شاباش دی وہ بھی کسی تمغے سے کم نہیں۔۔۔۔۔اسی طرح نوائے وقت کے ایڈیٹوریل ایڈیٹر جناب سعید آسی۔۔۔۔ایڈیٹر نیوز جناب دلاور چودھری ۔۔۔۔روزنامہ پاکستان کے ایڈیٹر جناب ایثار رانا۔۔۔روزنامہ جناح کے ایڈیٹر جناب امجد اقبال۔۔۔۔روزنامہ خبریں کے سابق ایگزیکٹو ایڈیٹر جناب عظیم نذیر اور شوبز ایڈیٹر جناب ساجد یزدانی کی شاباش نے بھی حوصلہ دیا ۔۔۔یہی نہیں سٹی فارٹی ٹو کے گروپ ایڈیٹر جناب نوید چودھری نے بھی کالونی کے کچھ مسائل پر تحفظات کے سوا کلب کی تعمیر ترقی اور ایف بلاک ڈیمارکیشن اور فیز ٹو کو سراہا اور شاباش دی۔۔۔۔لاہور کے 8بڑے ایڈیٹرز کی شاباش کیا کسی فتح سے کم ہے؟ہرگز نہیں ہم سرخ رو ٹھہرے۔۔۔۔۔!!!!