اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے اتوار کو جناح ایونیو نیو بلیو ایریا میں ہونے والے یکجہتی فلسطین ملین مارچ کے انتظامات کا جائزہ لیا اور اسلام آباد، راولپنڈی اور گردو نواح کے عوام سے اپیل کی کہ وہ فیمیلیز کے ہمراہ مارچ میں شرکت کرکے اہل غزہ کو پیغام دیں کہ مصائب اور پریشانیوں کے موجودہ حالات میں وہ ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملین مارچ تاریخی ہوگا اور اس کے دوران وہ آئندہ کا لائحہ عمل بھی دیں گے۔ نائب امرء میاں اسلم، ڈاکٹر عطاء الرحمن، امیر اسلام آباد نصراللہ رندھاوا اور صدر تنظیم تاجران کاشف چودھری بھی ان کے ہمراہ تھے۔امیر جماعت نے حکومت و انتظامیہ کو خبردار کیا کہ وہ مارچ کی راہ میں روڑے اٹکانے کی کوشش نہ کرے اور اگر ایساہوا تو حکومت نتائج کی ذمہ دار ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے مارچ کی اجازت دی ہے تاہم ایک کیمپ کو اکھاڑا گیا اور بدنظمی پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ وہ ان حالات میں دنیا کو یہ پیغام نہیں دینا چاہتے کہ فلسطین کے مسئلہ پر حکومت اور عوام میں تفریق ہے، لہٰذا حکمران ہوش کے ناخن لیں اور امریکی و اسرائیلی پریشر پر ملین مارچ کے راستے میں رکاوٹیں پیدا نہ کریں بلکہ ہمارے ساتھ تعاون کریں۔ حکومت کو توچاہیے کہ اسلامی ممالک کے سربراہان کی کانفرنس بلائے اور غزہ کے باسیوں کی عملی مدد کا راستہ نکالے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے فلسطین پر عوام اور حکومت کو یکجا کرنے کے لیے کاوشیں کی ہیں اور ہماری تجویز پر حکومت نے اے پی سی بلائی تھی۔امیر جماعت نے کہا کہ سخت سردی میں فلسطینی کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں اور اوپر سے اسرائیل کی مسلسل بمباری بھی جاری ہے۔ اب تک چھیالیس ہزار لوگ شہید ہوچکے ہیں، ہزاروں ملبے تلے دفن ہیں، سوا لاکھ سے زائد شہید ہیں۔ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کررہا ہے اور اسے امریکہ کی پشت پناہی حاصل ہے۔ امریکہ کو اسرائیل کی نسل کشی دکھائی نہیں دیتی اور وہ پاکستان کے میزائل پروگرام کے پیچھے پڑا ہے۔ ہیروشیمااور ناگاساکی پر ایٹم بم گرانے والا امریکہ آج پاکستان کے نیوکلیئر پروگرام کے پیچھے پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور دیگر اسلامی ممالک کی حکومتیں امریکہ سے خوفزدہ ہونے کی بجائے اہل فلسطین کی مددکریں۔