اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی):صدر مملکت آصف علی زرداری نے بانیِ پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے 148 ویں یوم پیدائش پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج کے دن ہم بابائے قوم کی قوم کیلئے خدمات پر انہیں سلام پیش کرتے ہیں، قائد اعظم نے ایک سیاسی جدوجہد کے ذریعے تاریخ کا دھارا بدلا، قائداعظم کے وژن، عزم اور استقلال کی بدولت ہی برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک آزاد وطن کا قیام ممکن ہو سکا۔ایوان صدر کے پریس ونگ کے مطابق کا قائد اعظم محمد علی جناح کے 148 ویں یوم پیدائش پر اپنے پیغام میں کہا کہ ہماری تاریخ کے ایک نازک ترین دور میں قائداعظم کی قیادت ان کی غیر معمولی صلاحیتوں کا ثبوت ہے۔ قائد اعظم نے ایک وکیل، مدبر اور آل انڈیا مسلم لیگ کے رہنما کے طور پر مسلمانوں کے حقوق کی بھرپور وکالت کی۔ انہوں نے پاکستان کا مقدمہ نہایت وضاحت اور ایقان کے ساتھ پیش کیا۔ انہوں نے ایک ایسے علیحدہ وطن کی ضرورت پر زور دیا جہاں مسلمان آزادی سے اپنے مذہب پر عمل پیرا ہو سکیں اور اپنی ثقافت اور سیاسی و معاشی حقوق کا تحفظ کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ 11 اگست 1947ء کو پاکستان کی دستور ساز اسمبلی سے ان کا تاریخی خطاب آج بھی ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔ اپنی اس تقریر میں انہوں نے ایک ایسے پاکستان کا تصور پیش کیا جہاں قانون کی حکمرانی ہوگی ، اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا اور ہر شہری ، بلاتفریق مذہب، ذات اور نسل ریاست کے سامنے برابر ہو گا۔ ہمہ گیریت، انصاف اور رواداری کے یہ اصول نہ صرف قائد کے فلسفے کی بنیاد ہیں بلکہ وہ اصول ہیں جن پر عمل پیرا ہونے کیلئے ہمیں انتھک کوشش کرنی چاہیے۔ صدرمملکت آصف علی زرداری نے کہا کہ اگرچہ ہم نے مختلف شعبوں میں نمایاں ترقی کی ہے لیکن ایک خوشحال اور انصاف پر مبنی قوم بننے کا سفر ابھی جاری ہے۔ قائد اعظم کے ایک جمہوری اور خود کفیل پاکستان کے وژن کے حصول کیلئے ہمیں سماجی انصاف، معاشی مساوات اور قانون کی حکمرانی کی اقدار برقرار رکھنے کے لیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنے نوجوانوں کی تعلیم پر سرمایہ کاری کرنا ہوگی اور پاکستان کے روشن مستقبل کے لیے انہیں علم و ہنر سے لیس کرنا ہوگا۔ہمیں معاشرے کے پسے ہوئے طبقات کی بہتری کے لیے بھی کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک پرامن اور اعتدال پسند پاکستان کے خواب کی تکمیل کیلئے ہمیں اپنی سرحدوں کے اندر اور باہر ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج جب ہم قائد کا یوم پیدائش منا رہے ہیں تو آئیے ہم قائداعظم کے نظریات کو اپنی ذاتی اور اجتماعی زندگیوں میں مجسم کرنے کے عہد کی تجدید کریں۔ ان کے بتائے ہوئے "اتحاد، یقین محکم اور تنظیم” کے اصولوں کو قومی ہم آہنگی اور ترقی کے لیے مشعلِ راہ بنائیں۔ آئیے ہم ایک ایسے پاکستان کی تعمیر کے عزم کا اعادہ کریں جو حقیقی معنوں میں قائد اعظم کے وژن کا عکاس ہو ۔ ایک جمہوری، ہمہ گیر اور خوشحال پاکستان جہاں ہر شہری کو اپنی بھرپور صلاحیتیں نکھارنے کا موقع مل سکے۔