لاڑکانہ(بیورورپورٹ) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے پی ٹی آئی والوں کو نابالغ جبکہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بدقسمتی سے پی ٹی آئی نے ایک شخص کے لیے پورے ملک کو داؤ پر لگا دیا، 9 مئی اور حال ہی میں 26 نومبر کو دوبارہ اسلام آباد میں جو کچھ ہوا اس کے بعد پی ٹی آئی جے مذاکرات کا سوچا جو اچھی بات ہے کیونکہ پہلے پی ٹی آئی والے پہلے یہ فیصلہ نہیں کرتے تھے کو انہیں مذاکرات کرنی ہے یا نہیں اور کس سے بات کریں یا نہ کرنے کا فیصلہ نہیں کرپاتے اور وہ یہ بھی نہیں سمجھتے کہ ان کی ٹیم کیا ہے، سیاست اور جمہوریت کا طریقہ مذاکرات ہیں امید ہے وہ اس پر عمل بھی کریں گے، گڑھی خدابخش بھٹو میں مزار شہداء پر حاضری دے کر پھولوں کی چادریں چڑھانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ خوش آئند بات ہے کہ اسلام آباد میں قومی اسمبلی کے سپیکر نے حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کے لیے کمیٹی تشکیل دی ہے، ایک سیاسی طالب علم کے طور پر میں کہوں گا کہ ہر چیز اور اختلافات کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے، نہروں سے متعلق سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ نہریں اس لیے نہیں بنیں گی کہ سسٹم میں پانی نہیں ہے تو نہریں کہاں بنیں گی، سب سے پہلے ہمیں پانی کی لائننگ سمیت پانی بچانے کے طریقہ کا سوچنا ہوگا جس کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی نے بہت اچھا کام کیا ہیں، صدر آصف علی زرداری کی پہلی ترجیح واٹر لائننگ کرنا ہے جس سے آپ پانی کو زیادہ سے زیادہ بچا سکتے ہیں کیونکہ جیسے جیسے آبادی بڑھے گی، زراعت کے لیے پانی کی ضرورت ہوگی، انہوں نے کہا کہ ہر حکومت کو اپنا منصوبہ بنانے کا حق ہے لیکن پانی کے معاملے پر آئین میں واضح ہے کہ اگر کسی فریق یا صوبے کو اعتراض ہے تو وہ مشترکہ مفادات کونسل میں جائے گا، سندھ میں امن و امان کی صورتحال کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جب ہم نے حکومت چھوڑی اور 7 سے 8 ماہ بعد حکومت سنبھالی تو اس سے پہلے سندھ میں امن و امان کی صورتحال کافی بہتر ہوئی تھی، اب امن و امان کا مسئلہ خاص طور پر تین اضلاع کشمور کندھ کوٹ، شکارپور اور گھوٹکی کے کچے کے علاقوں، کچھ جیکب آباد اور لاڑکانہ میں تھا لیکن ہم نے شکارپور میں ڈاکوؤں کے ٹھکانوں پر گئے اور بہت سے ڈاکوؤں کو جہنم واصل کیا اور کچھ علاقوں کو ڈاکوؤں سے پاک کردیا، اس وقت سندھ حکومت ان علاقوں میں ترقیاتی کام سکول، ہسپتال اور سڑکیں تعمیر کروارہی ہے، کشمور میں بھی ہمیں کافی کامیابیاں ملی ہیں اور گھوٹکی میں امن و امان کی صورتحال پہلے سے بہت بہتر ہے، میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ سب کچھ بہتر ہے، انہوں نے کہا کہ 2007 میں میں گڑھی خدابخش بھٹو آیا کرتا تھا اور ہمیں سکھر سے لکی آنے کے لیے قافلے کی ضرورت تھی لیکن اب یہ حالات نہیں ہیں اور میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ حالات تسلی بخش ہیں، ہم لوگوں کو پرامن ماحول دیں گے تاکہ وہ اپنا کام کرسکیں، وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پچھلی سندھ حکومت نے گریڈ ون سے فور کی نوکریاں دی تھیں لیکن ایک بار پھر سندھ حکومت نے گزشتہ سال گریڈ ون سے فور کی نوکریوں کے لیے اشتہار دیا جس پر کچھ لوگ عدالتوں میں گئے لیکن اب عدالت سے بھی وہ معاملہ کلیئر ہے جس کے بعد گریڈ ایک تا چار پر بھرتیاں کریں گے، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی کی طلب سے آدھا پانی موجود ہے، کل ہماری نئی پائپ لائن دبابیجی میں مرمت کے کام کے دوران تھوڑا مسئلہ تھا، حکومت سندھ کے فور منصوبے پر کام کر رہی ہے جس کے ایک حصے پر وفاق اور تین حصوں پر حکومت سندھ کام کررہی ہے جبکہ حب ڈیم کے سے ہم 1000 ایم جی ڈی پانی لانے کے لیے ایک نہر بنا رہے ہیں جس منصوبے کو مئی یا جون سے پہلے مکمل کرلیا جائے گا، اس سے قبل وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے گڑھی خدابخش بھٹو پہنچ کر شہید ذوالفقار علی بھٹو، شہید محترمہ بے نظیر بھٹو اور دیگر شہداء کے مزاروں پر حاضری دے کر فاتحہ خوانی کی، اس موقع پر صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ، پیپلز پارٹی کے ضلعی صدر ایم این اے خورشید احمد جونیجو، ایم پی اے لاڑکانہ جمیل احمد سومرو، چیئرمین ضلع کونسل لاڑکانہ اعجاز احمد لغاری اور پیپلز پارٹی کے دیگر رہنما بھی موجود تھے، وزیراعلیٰ سندھ کی گڑھی خدابخش بھٹو آمد کے موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔