اسلام آباد(نمائندہ خصوصی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے پارا چنار میں دوائوں کی قلت کے حوالے سے فوری اقدامات اٹھانے اور ادویہ پہنچانے کی ہدایت کی ہے جبکہ وفاقی کابینہ نے کوڈ آف کریمنل پروسیجر ترمیمی بل 2024ء کو پارلیمنٹ بھیجنے اورنیشنل رجسٹریشن اینڈ بائیو میٹرک پالیسی فریم ورک2024ء کی منظوری دےدی ہے۔منگل کووزیراعظم آفس کے پریس ونگ سے جاری کردہ بیان کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم ہائوس میں منعقد ہوا۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے وفاقی وزارت صحت اور وفاقی وزارت داخلہ کو پارا چنار میں دوائوں کی قلت کے حوالے سے فوری اقدامات اٹھانے اور اس حوالے سے خیبر پختونخوا حکومت سے رابطہ قائم کرنے کی ہدایت کر دی۔ وزیراعظم نے وفاقی وزارت صحت کو پارا چنار میں ادویات کی قلت فوری طور پر دور کرنے کی ہدایت کی۔وفاقی کابینہ نے وزارت قانون و انصاف کی سفارش پر کوڈ آف کریمنل پروسیجر ترمیمی بل منظور کر لیا ۔اس ترمیمی بل کو منظوری کے لیے پارلیمنٹ بھیجا جائے گا۔ کریمنل پروسیجر ترمیمی بل میں ان ترامیم کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کے نظام کو آسان اور سہل بنایا گیا ہے۔ ملزم سے تفتیش کے لئے پولیس افسر جدید ٹیکنالوجی پر مبنی آلات اور فارنزک طریقہ کار کا استعمال کر سکے گا۔ ان ترامیم کے تحت گواہان کے آڈیو -وڈیو بیانات ریکارڈ کروائے جا سکیں گے۔ مزید برآں ترمیمی بل میں تفتیش کے دوران پراسیکیوٹر کے کردار کو مضبوط کرنے کے حوالے سے شقیں شامل کی گئی ہیں۔ پراسیکیوٹر پولیس رپورٹ میں کسی بھی کمی و نقص کی نشاندہی کر سکے گا۔ان ترامیم کے تحت خواتین، بارہ سال سے کم اور 70 سال سے زائد مرد ، جسمانی اور ذہنی معذوری کا شکار افراد اپنی سہولت کی جگہ پر بیان ریکارڈ کروا سکیں گے۔ ان ترامیم کے تحت ٹرائل کورٹ مقدمے کا فیصلہ ایک سال کے اندر کرے گا اور تاخیر کی صورت میں متعلقہ ہائی کورٹ سے جوابدہی ہو گی۔ مزید برآں اپیلیٹ کورٹ کسی بھی اپیل پر 6 ماہ سے ایک سال کے اندر فیصلہ سنانے کی پابند ہو گی۔ علاوہ ازیں پولیس تفتیش میں بے گناہی اور ڈسچارج رپورٹ کی تیاری کی صورت میں ملزم ضمانت کا حقدار ہو گا۔وفاقی کابینہ کو وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام کی جانب سے وفاقی وزارتوں ڈویژنز میں ای-آفس کے نفاذ کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت کے 18 ڈویژنز میں ای۔آفس کا 100 فیصد نفاذ کیا جا چکا ہے۔ ۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ پہلی مرتبہ وفاقی حکومت میں ای-آفس پر اس بڑے پیمانے پر کام کیا گیا جو کہ پیپر لیس اکانومی کی جانب ایک بڑا قدم ہے ۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ اگر ای-آفس کا نفاذ کلی طور پر کیا جائے تو اس سے سٹیشنری اور پٹرول کی بچت کی مد میں 230 ملین روپے تک کی بچت کا امکان ہے ۔وزیراعظم نے اس حوالے سے وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام شزا فاطمہ ، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام کے حکام کو سراہتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کیا ۔وزیراعظم نے ان تمام ڈویژنز کے وزراء اور سیکریٹریز کی کارکردگی کو سراہا جہاں ای-آفس کا نفاذ 100 فیصد کیا جا چکا ہے ۔وفاقی کابینہ نے وزارت داخلہ کی سفارش پر نیشنل رجسٹریشن اینڈ بائیو میٹرک پالیسی فریم ورک 2024ء کی منظوری دے دی۔وفاقی کابینہ نے وزارت قانون وانصاف کی سفارش پر انٹلیکچول پراپرٹی ٹربیونل کوئٹہ کے قیام کی منظوری دے دی۔ وفاقی کابینہ نے وزارت قانون و انصاف کی سفارش پر 20 دسمبر 2018ء کی ثالثی کے نتیجے میں اقوام متحدہ کے کنونشن برائے بین الاقوامی تصفیہ جات کے معاہدوں پر دستخط کی منظوری دے دی۔وفاقی کابینہ نے کراچی پورٹ ٹرسٹ کے ایچ آر منیجر ارباب انس کی ملازمت سے برخاستگی کے خلاف دائر کی گئی اپیل مسترد کر دی۔وفاقی کابینہ نے وزارت پٹرولیم کی سفارش پر بھاری کثافت والے دھماکہ خیز مواد کی تیاری کے لائسنز کے حوالے سے ایکسپلوسوز رولز 2010 ء کے فارم ای ایل 01 میں ترامیم کی منظوری دے دی۔وفاقی کابینہ نے وزارت توانائی، پاور ڈویژن کی سفارش پر ضلع اپر کوہستان، ضلع لوئر کوہستان اور ضلع کولائی پالس کوہستان کی پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی سے ہزارہ الیکٹرک پاور کمپنی منتقلی کی منظوری دے دی۔ وفاقی کابینہ نے وزارت مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی کی سفارش پر اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری کی حدود میں نکاح نامے میں ختم نبوت کے حلف کی شق شامل کرنے کی منظوری دے دی۔وفاقی کابینہ کو کابینہ سیکرٹریٹ کی جانب سے وفاقی امور کے حوالے سے پرنسپلز آف پالیسی کے نفاذ کی رپورٹس برائے سال 2021-22 اور 2022-23 پیش کی گئیں۔ وفاقی کابینہ کو کابینہ ڈویژن کی جانب سے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کی تین سال کی رپورٹس پیش کی گئیں۔ یہ رپورٹس اب مشترکہ مفادات کونسل کو بھیجی جائیں گی۔وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے قومی ملکیتی ادارہ جات کے 4 دسمبر 2024ء کے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کی توثیق کردی۔ وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائےانٹر گورنمنٹ ٹرانزیکشنز کے 20 نومبر 2024ء اور 21 نومبر 2024ء کے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کی توثیق کر دی۔