اسلام آباد(نمائندہ خصوصی):نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ کانفرنس آن انٹریکشن اینڈ کانفیڈنس بلڈنگ مئیرز ان ایشیاء( سیکا )کے 7ویں وزارتی اجلاس میں شرکت کرنا ایک بہت بڑا اعزاز ہے، پاکستان کی جانب سے آذربائیجان کو سیکا کی سربراہی سنبھالنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، ہمیں یقین ہے کہ آپ کی قیادت میں فورم ترقی کرتا رہے گا اور تعاون کی نئی راہیں تلاش کرے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو سیکا کے ساتویں وزارتی کونسل اجلاس سے ورچوئل خطاب میں کیا۔انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں میں سیکا کے کلیدی مقاصد کو آگے بڑھانے میں قیادت کرنے پر سبکدوش ہونے والے چیئر قازقستان کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں، اس اہم تقریب کے انعقاد پر سیکرٹری جنرل اور سی آئی سی اے سیکرٹریٹ کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔ نائب وزیر اعظم نے کہا کہ ایشیا دنیا کی نصف سے زیادہ آبادی کا گھر ہے اور زمین کے تقریباً ایک تہائی حصے پر پھیلا ہوا ہے، جیسے جیسے عالمی اقتصادی مرکز کشش ثقل بدل رہا ہے، یہ ضروری ہے کہ ہم اس موقع سے فائدہ اٹھائیں تاکہ جامع علاقائی تبدیلی کو یقینی بنایا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ایشیا میں تعاون کو فروغ دینے اور امن، استحکام اور سلامتی کو آگے بڑھانے میں سیکا کے کردار کی قدر کرتا ہے، آج جب ہم اکٹھے ہوئے ہیں، ہمیں ایشیا کی وسیع صلاحیتوں اور ہمارے مشترکہ اہداف کی راہ میں رکاوٹ بننے والے چیلنجز کی یاد دلائی جا رہی ہے، ہمیں سیاسی تعلقات کو مضبوط، اقتصادی وسائل کو جمع اور اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ ترقی کے فوائد ہمارے براعظم کے تمام کونوں تک پہنچیں۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ پائیدار ترقی تنہائی میں حاصل نہیں کی جاسکتی، مسلسل چیلنجز بشمول سیاسی تنازعات، غیر ملکی قبضے اور حق خود ارادیت سے انکار، غربت، ناخواندگی اور موسمیاتی تبدیلی ہماری اجتماعی ترقی کو نقصان پہنچاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پائیدار امن اور سلامتی صرف تنازعات کی بنیادی وجوہات کو حل کرکے ہی حاصل کی جاسکتی ہے، اس کے لئے مذاکرات، باہمی احترام اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری پر مبنی جامع سیاسی حل کی ضرورت ہے، اس تناظر میں فلسطین اور جموں و کشمیر کے مسائل کا منصفانہ حل، ان کے حق خودارادیت کی ضمانت، خطے میں دیرپا امن اور استحکام کو فروغ دینے کی کلید ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیکا جیسے علاقائی فریم ورک اعتماد سازی، سفارتکاری اور تنازعات کے حل کو آگے بڑھانے میں ایک ناگزیر کردار ادا کرتے ہیں، پاکستان سیکا کے بنیادی اصولوں خاص طور پر تنازعات کے پرامن حل، علاقائی سالمیت کے احترام اور طاقت کے عدم استعمال کے لئے اس کے عزم کا مضبوط حامی ہے، ہم تمام رکن ممالک سے بات چیت اور تعاون کے لئے اس پلیٹ فارم کا استعمال جاری رکھنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اقتصادی تعاون اور علاقائی روابط کو آگے بڑھانے کے سیکا کے وژن کی مکمل حمایت کرتا ہے، انضمام اور پائیدار ترقی کے لئے انفراسٹرکچر بالخصوص ٹرانسپورٹ اور انرجی کوریڈورز میں سرمایہ کاری بہت ضروری ہے، ہم سیکا اور دیگر علاقائی فریم ورک کے ذریعے رابطے بڑھانے کے لئے پرعزم ہیں۔ نائب وزیر اعظم نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی)، چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پی ای سی) اور بین الاقوامی شمالی-جنوبی ٹرانسپورٹ کوریڈور (آئی این ایس ٹی سی) جیسے اقدامات ایسے منصوبوں کی تبدیلی کی صلاحیت کو اجاگر کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان اقدامات کو تنگ سیاسی عینک سے نہیں بلکہ مشترکہ ترقی کے مواقع کے طور پر دیکھنا ضروری ہے، اجتماعی رابطے کو مضبوط بنا کر ہم سب کے فائدے کے لئے اقتصادی طور پر مربوط اور باہم جڑے ہوئے ایشیا ءکی تعمیر کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سیکا کے فریم ورک کے تحت عوام سے عوام کے تعلقات کو فروغ دینے اور ثقافتی تبادلوں کو فروغ دینے کے لئے یکساں طور پر پرعزم ہے، باہمی افہام و تفہیم اور احترام دیرپا تعاون کو تقویت بخشنے کی بنیاد رکھے گا۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان سیکا کے اداروں کو مضبوط بنانے کی مکمل حمایت کرتا ہے۔پاکستان نے حال ہی میں سیکرٹریٹ کے استحقاق اور استثنیٰ کے کنونشن کی توثیق کی ہے اور پاکستان کے اہم تحقیقی اداروں اور سیکا کے تھنک ٹینک فورم کے درمیان روابط قائم کیے ہیں، یہ اقدامات سیکا کے اقدامات کی حمایت اور گہرے علاقائی تعاون کو فروغ دینے کے لئے ہماری لگن کی عکاسی کرتے ہیں۔نائب وزیر اعظم نے کہا کہ 2025-26 کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے نو منتخب رکن کے طور پر پاکستان اقوام متحدہ کے رکن ممالک اور سی آئی سی اے جیسی علاقائی تنظیموں کے ساتھ تعاون کا منتظر ہے، ہم اقوام متحدہ کے چارٹر کے وژن کو آگے بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تنازعات کو روکنے، خوشحالی اور انسانی حقوق کو فروغ دینے کے لئے ہم عالمی اور علاقائی امن کی کوششوں کو بڑھانے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور علاقائی اداروں کے درمیان زیادہ سے زیادہ تعاون کی بھی حمایت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج ہمیں جن چیلنجوں کا سامنا ہے وہ اجتماعی کارروائی، مشترکہ ذمہ داری اور اٹل عزم کا مطالبہ کرتے ہیں، ہم پر امید ہیں کہ آذربائیجان کی قیادت میں اور ہماری اجتماعی رہنمائی میں سیکا مضبوط تر ہوتا رہے گا جو ایشیا ءکو امن اور خوشحالی کا گڑھ بنائے گا۔