اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی):قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیر کو سانحہ اے پی ایس کے شہداء کی یاد میں فاتحہ خوانی اور مذمتی قرارداد منظور کی گئی، جس میں قومی یکجہتی اور دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ اجلاس میں مختلف موضوعات پر اہم حکومتی بیانات،قانون سازی کے ساتھ ساتھ اراکین کے سوالات کے جوابات بھی دیئے گئے۔ اس دوران وفاقی وزراء اور پارلیمانی سیکرٹریز نے ملک میں ڈیجیٹل ترقی، صحت، حج سہولیات، ریلوے کے منصوبوں اور دیگر اہم مسائل پر حکومتی پالیسی اور پیش رفت پر روشنی ڈالی۔ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی سید مصطفی شاہ کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کو پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا جس میں سانحہ اے پی ایس پر مذمتی قرار داد ، اہم امور پر بحث اور قانون سازی کی گئی ۔ ڈپٹی سپیکر سید غلام مصطفیٰ شاہ کے کہنے پر سنی اتحاد کونسل کے رہنما صاحبزادہ حامد رضا نے دعائے مغفرت کی۔ قرارداد میں دہشت گردی کے عفریت سے پاک، پرامن اور محفوظ پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا گیا اور سیکیورٹی فورسز، مسلح افواج اور قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے لڑنے والوں کی غیر متزلزل حمایت کی گئی۔ایوان میں وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے پاکستان لینڈ پورٹ اتھارٹی کے قیام کے لیے بل پیش کیا جبکہ وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ خواجہ نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2024 پیش کیا، جس کا مقصد پاکستان کو ڈیجیٹل معیشت اور گورننس کی طرف گامزن کرنا ہے۔اس دوران وفاقی پارلیمانی سیکرٹری سید ساجد مہدی نے اعلان کیا کہ اپریل 2025ء تک ملک میں فائیو جی کی نیلامی مکمل کر دی جائے گی، جس سے انٹرنیٹ کی سست رفتاری کے مسائل حل ہوں گے۔پارلیمانی سیکرٹری صحت نیلسن عظیم نے دل کے اسٹنٹس کی قیمت اور معیار کے تعین، ڈینگی اور ٹی بی کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور علاج کی سہولیات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد میں ٹی بی کے 9,312 مریض ہیں جبکہ ملک بھر میں یہ تعداد 18 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔ایوان کو یہ بھی بتایا گیا کہ عازمین حج کو جمع کردہ رقوم کے عوض سہولیات فراہم کی گئیں، جن میں 6,000 روپے کی سمز اور ری فنڈز شامل ہیں۔ ایم ایل ون پراجیکٹ کے حوالے سے پارلیمانی سیکرٹری محمد عثمان اویسی نے بتایا کہ اس منصوبے سے ریلوے کے حادثات میں کمی اور محصولات میں اضافہ ہوگا۔مزید برآں وفاقی وزیر ہاؤسنگ ریاض حسین پیرزادہ نے سرکاری رہائش گاہوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی سے آگاہ کیا۔شرمیلا فاروقی کے سوال پر انہوں نے ریلویز کی منافع بخش حیثیت اور سمہ سٹہ جنکشن کی بحالی کے بارے میں بھی تفصیلات فراہم کیں۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں مختلف مسائل پر اراکین اسمبلی کی جانب سے توجہ دلاؤ نوٹسز اور سوالات کے جوابات دیے گئے، جن میں انٹرنیٹ کی رفتار، صحت، ریلوے، اور سرکاری رہائش گاہوں سے متعلق امور شامل تھے۔اجلاس میں متعدد اراکین نے قوم کے لیے اجتماعی طور پر بہتر مستقبل کی تعمیر پر زور دیا۔حکومتی و اپوزیشن اراکین نے اپنے اپنے مؤقف پیش کیے اور حکومت نے عوامی مسائل کے حل کیلئے اقدامات پر روشنی ڈالی۔ اجلاس کا اختتام آئندہ اجلاس میں مزید قانون سازی اور عوامی مسائل کے حل کیلئے تعاون کی یقین دہانی کے ساتھ ہوا۔