کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے منافع بخش عہدہ پر قبضہ کی جنگ جار ی ہے،ایک او پی ایس افسر نےڈپٹی مینجنگ ڈائریکٹر فنانس کا ادارہ میں براہ راست عہد ہ سبھنال لیاہے اور عہدے پر تعینات ہوتے ہی مینجنگ ڈائریکٹر اور دیگر انتظامی افیسرکے ساتھ مجاز اتھارٹی کی اجازت اور منظوری کے بغیر ملازمین کو رمضان مبارک میں چھٹیوں کی الاونس سمیت دیگر فنڈز دینے پر ازخود پابند ی عائد کرنے سے ادارے میں ہلچل مچ گئی ہے،اس ضمن میں سندھ حکومت کے نیا حکمنامہ پر گریڈ 19کے افیسر محمد رفیق قریشی (Ex-PCS)کو کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے گریڈ 20کے عہدہ ڈپٹی مینجنگ ڈائریکٹر فنانس پر تعینات کردیا ہے جو سپریم کورٹ کے واضح احکامات کی کھلی خلاف ورزی ہے توئین عدالت کے مرتکب ہورہے ہیں، چیف سیکریٹری سندھ ڈاکٹر سہیل راجپوت کے دستخط سے جاری ہونے والے حکمنامہ نمبرSO1(SGA&CD)-3/14/2016بتاریخ 18اپریل 2022ء کے مطابق ڈائریکٹر انسپکیشن اینڈ ایوی لیشن کراچی محمد رفیق قریشی کو فوری طور پر ڈپٹی مینجنگ ڈائریکٹر فنانس کی گریڈ 20کی خالی عہدہ پر تعینات کردیا گیا ہے، یہ عہدہ خالی نہیں حال ہی میں ڈپٹی مینجنگ ڈائریکٹر فنانس کے عہدے پر محمد ثاقب خان ڈپٹی مینجنگ ڈائریکٹر ریونیو اینڈ ریسورسس گریڈ 20میں ترقی ہونے پر تنخواہ اورتعیناتی کا حکمنامہ جاری کردیاگیا تھا اس قبل گریڈ 20کے افیسر مخدوم شکیل کو ایک ماہ قبل تعینات کردیا گیا تھا وہ گریڈ 21میں ترقی پانے اور وزیر اعلی سندھ انسپکیشن ٹیم کے چیئر مین کی تقرری ہونے پر کراچی واٹراینڈ سیوریج بورڈ کا عہدہ چھوڑ کرچلے گئے تھے، ہیومن رسورسس ڈیپارٹمنٹ کا کہناتھا کہ یہ انتظامی طور پر ادارہ کی پوسٹ (DMD-Finance)ہے
سندھ حکومت نے ایک او پی ایس کو اس عہدے پر تعینات کردیا ہے اس کی تنخواہ اور دیگر الاونس کس ہیڈ سے جاری ہوں گے سوالیہ نشان ہے نہ مینجنگ ڈائریکٹر، نہ دیگر افسران سے مشاورات کی گئی ہے، مینجنگ ڈائریکٹر کی عدم موجودگی پر وائس چیئرمین بورڈ سید نجمی عالم نے مخدوم شکیل کی اجازت سے تعینات ہوئے تھے، محمد رفیق قریشی نے حکمنامہ پرادارہ پر ازخود قبضہ کرلیا ہے، جبکہ سپریم کورٹ کے حکم پر مینجنگ ڈائریکٹر یا چیف ایگزیکٹو افیسر، چیف اپریشن افیسر،چیف فنانس آفیسر،چیف انٹرنل آڈٹ، چیف انتر انفارمیشن افیسراور بورڈ سیکریٹری کا عہدہ پر تقرری کا عمل جاری ہے،یہ تقرری کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے بلدیات سندھ کی ہدایت پر کیا جارہا ہے، درخواستیں اور خواہش مند سرکاری اور نجی اداروں کے درجنون افسران نے کنسلٹنٹ سعادت اینڈ حید ر کمپنی میں جمع کرادی ہے وہ ان درخواستوں کی جانچ پڑتال کا عمل جاری ہے دوسری جانب سندھ حکومت کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ میں اپنے من پسند افیسر کو تعینات کرے ادارہ میں قبضہ کرنا کا عمل جاری ہے اگر محمد رفیق قریشی سینئر افیسر ہے اس طر ح قبضہ کرکے ادارے میں اپنی ساخت اور فیصلے پر عملدآمد کراسکتے ہیں، جہاں مضبوط یونین، ٹھیکداری نظام کے ساتھ سیاسی طور پر افسران و ملازمین کی بڑی تعداد موجود ہے اور اداروں میں بعض افسران نے اپنی ریاست قائم کرنے کی کوشش کامیاب نہ ہوسکا واضح رہے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے ایکٹ 1996ء کے قانون پر 28سالوں سے کام کررہا ہے قانون میں رد بدل اور قانونی سازی کے بغیر ادارے میں مینجنگ ڈائریکٹر، ڈپٹی مینجنگ ڈائریکٹرز، چیف انجینئرز، سپرٹینڈنٹ انجینئرز، ایگزیکٹو انجینئرز سمیت دیگر عہدے پر تعینات افسران کی ذمہ داری کا قانون میں طے کردیا ہے، اب عالمی مالیاتی ادارہ کی جانب سے اربوں روپے امداد سے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ میں نیا نظام رائج کرنے کا عمل جاری ہے ادارہ میں بورڈ کا قانون بھی تبدیل کیا جارہا ہے اور نیا نظام کے تحت ادارے کو چلایا جائے گاتاہم ادارے میں پانی سیوریج، ٹیکس، فنانس، آڈٹ سمیت دیگر ادارے بھی قانون کے تحت کام کریں گے عالمی مالیاتی ادارے کے5/4 کنٹریکٹرز پربھرتی ہونے والے ادارے کے ملنے والے اختیارات کے قانون پر چلائیں گے اور کنٹریکٹر پر بھرتی ہونے والے افراد ادارے میں شفاف،صاف ستھراء نظام چلانے کی صرف نگرانی اور سپروائزکرٰن گے اس دوران سپریم کورٹ کی ہدایت پر عملدآمد کرانا محکمہ بلدیات سندھ کی ذمہ داری ہے وہ بھاری نذرانے لیکر افسران کی تقری نامہ جاری کررہے ہیں، جبکہ فنانس ڈیپارٹمنٹ میں کنٹریکٹر ز سے رشوت،کمیشن وصول کرنے کی شکایات عام ہے 20تا25فیصد کنٹریکٹرز چیک پر ادائیگی پر دینے کی روایات بڑے عرصے سے جاری ہے،اور عالمی مالیاتی ادارے کے مکمل نگرانی میں جانے کے بعد رشوت،کمیشن اوردیگر معاملات بھی شفاف ہونے کا اندازہ لگایا گیا ہے اور کوئی افسر من مانی نہیں کرسکیں گاڈپٹی منجینگ ڈائریکٹر فنانس کی تقرری کے خلاف یونین، ٹھیکدار سمیت دیگر نے احتجاجی پروگرام کرنے کا اعلان کیا ہے